بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے ایک پاکستانی صحافی نصرت مرزا کے مبینہ دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ سابق نائب صدر حامد انصاری نے مرزا کو مدعو کیا تھا اور بہت سی ‘ حساس ‘ معلومات شیئر کی تھیں۔ انصاری نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نہ انہوں نے اس شخص کو کبھی مدعو کیا اور نہ ہی کبھی ان سے ملے ہیں۔
سابق نائب صدر حامد انصاری (تصویر: دی وائر)
نئی دہلی: سابق نائب صدر حامد انصاری نے بی جے پی کے اس الزام کو کہ انہوں نے ایک ‘ایسےپاکستانی صحافی کو مدعو کیا تھا جس نے آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کرنے کا دعویٰ کیا ہے، کو جھوٹ کا پلندہ بتاتے ہوئے خارج کر دیا اور کہا کہ انہوں نے اس صحافی سے کبھی ملاقات نہیں کی اور نہ ہی اس کو مدعو کیا۔
بدھ، 13 جولائی کو بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے ایک پریس کانفرنس میں پاکستانی صحافی نصرت مرزا کے مبینہ دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے
الزام لگایا تھا کہ انصاری نے ان کے ساتھ کئی ‘حساس اور انتہائی خفیہ’ معلومات شیئر کی تھیں۔
بھاٹیہ نے ہندوستان کی بیرونی جاسوسی ایجنسی را کے ایک سابق عہدیدار کے ریمارکس کا بھی حوالہ دیا، جس میں الزام لگایا گیا تھاکہ انصاری نے ایران میں ہندوستان کے سفیر کی حیثیت سے ملکی مفادات کو نقصان پہنچایا تھا۔
سال 2007 سے 2017 تک نائب صدر رہے انصاری نے اس سے قبل ایران سمیت کئی ممالک میں ہندوستان کے سفیر کے طور پر کام کیا تھا۔
حامد انصاری نے ایک بیان میں ملکی مفادات کو نقصان پہنچانے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں سفیر کے طور پر ان کا کام ہر وقت اس وقت کی حکومت کے علم میں تھا۔
مرزا کو مدعو کرنے کے بی جے پی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئےانصاری نے کہا کہ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ ہندوستان کے نائب صدر کی طرف سے غیر ملکی معززین کو دعوت نامے عام طور پر وزارت خارجہ کے ذریعے حکومت کے مشورے پر دیے جاتے ہیں۔
دریں اثناء انصاری کے آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) رہے گردیپ سنگھ سپل نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مرزا نے یہ نہیں کہا کہ انصاری نے انہیں مدعو کیا تھا اور پاکستانی صحافی صرف اس سیمینار میں شریک رہے ہوں گے جہاں اس وقت کے نائب صدر نے دہشت گردی پر تقریر کی تھی۔
سپل نے ٹوئٹ کی ایک سیریز میں مرزا کی ایک ویڈیو کا بھی حوالہ دیا جس میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ جب اسے 2010 میں ایک سیمینار میں مدعو کیا گیا تھا، تو انصاری نائب صدر تھے۔
انصاری نے اپنے بیان میں کہا، میں نے 11 دسمبر، 2010 کو دہشت گردی پر ‘انٹرنیشنل کانفرنس آف جیورسٹ آن ٹیررازم اینڈ ہیومن رائٹس’ کا افتتاح کیا تھا۔ جیسا کہ معمول ہے منتظمین کی جانب سے مدعو لوگوں کی فہرست تیار کی گئی ہوگی۔ میں نے اسے (پاکستانی صحافی)کبھی مدعو نہیں کیا اور نہ ہی اس سے ملاقات کی۔
سابق نائب صدر نے کہا کہ ایران میں سفیر کے طور پران کا کام ہر دور میں اس وقت کی حکومت کے علم میں تھا۔ وہ ایسے معاملات میں قومی سلامتی کے عزم کے پابند ہیں اور ان پر تبصرہ کرنے سے گریز کریں گے۔
انصاری نے کہا، ہندوستانی حکومت کے پاس تمام جانکاری ہے اور یہ سچائی بتانے والی وہ واحد اتھارٹی ہے۔ یہ ریکارڈ کی بات ہے کہ تہران میں میرے دور کے بعد، مجھے نیویارک میں اقوام متحدہ میں ہندوستان کا مستقل نمائندہ مقرر کیا گیا تھا۔ میں نے وہاں جو کام کیا ہے اس کی ملک اور بیرون ملک پذیرائی ہوئی۔
وہیں، کانگریس نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے پارٹی صدر سونیا گاندھی اور سابق نائب صدر کے خلاف بی جے پی کے ‘الزام’ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ‘کردار کشی کی بدترین شکل’ ہے۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایک بیان میں کہا کہ یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پارٹی کے اتحادی عوامی بحث کو کمزور کرنے کے لیے اس حد تک گریں گے۔
رمیش نے کہا، یہ ذہنی بیماری اور کسی بھی قسم کی ایمانداری کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)