گڑگاؤں کے سیکٹر69 میں ایک چائے دکان کی دیوار پر یہ قابل اعتراض پوسٹرچسپاں کیے گئے تھے، جس میں مسلمانوں کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ سوموار تک یہا سے چلے جائیں، ورنہ اپنی موت کے لیے خود ذمہ دار ہوں گے۔ تاہم دکان کے مالک نے کباڑ کا کام کرنے والے ایک شخص پر شکوک و شبہات ظاہر کیے ہیں، جس سے کچھ دن پہلے ان کاجھگڑا ہوا تھا۔
نئی دہلی: ہریانہ کے گڑگاؤں میں ایک جھگی آبادی میں چائے کی دکان پر قابل اعتراض پوسٹر چسپاں کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس میں مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سوموار تک وہاں سے چلے جائیں، ورنہ اپنی موت کے لیے خود ذمہ دار ہوں گے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، یہ پوسٹرنوح میں برج منڈل شوبھا یاترا کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی ) کے زیرقیادت گروپوں کی جانب سے سوموار (28 اگست) کو ‘شوبھا یاترا’ کی اپیل سے ایک دن پہلے (اتوار، 27 اگست) سیکٹر 69 کی ایک جھگی بستی میں نظر آئے۔ گزشتہ31 جولائی کو نکالی گئی اس یاترا کے دوران نوح میں فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
اس سلسلے میں درج کرائی گئی شکایت میں دکاندار مجیدنے کہا کہ انہیں یہ پوسٹر اتوار کی صبح اپنی چائے کی دکان کی دیوار پر ملا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پوسٹرمیں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے نام تھاےاور تمام مسلمانوں کو دھمکی دی گئی تھی کہ وہ سوموار تک اس جگہ کو خالی کردیں یا، ورنہ اپنی موت کے لیے خود ذمہ دار ہوں گے۔
تاہم، شکایت کنندہ کو آصف نامی شخص پر شبہ ہے، جس نے انہیں دھمکی دینے اور علاقے میں ‘تشدد کو ہوا دینے کے لیے غلط طریقے سے پوسٹر لگایا۔
دریں اثنا، وی ایچ پی نے پوسٹروں کے ساتھ کسی بھی تعلق سے انکار کیا ہے اور اسے بدنام کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مغربی بنگال کے رہنے والے مجید اس وقت سیکٹر 69 میں ٹیولپ وہائٹ سوسائٹی کے سامنے ایک جھگی آبادی میں رہتے ہیں۔ اپنی شکایت میں انہوں نے کہا کہ اتوار کی صبح انہیں اپنے چائے کے اسٹال کی دیوار پر یہ پوسٹر ملا تھا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس پوسٹر کے حوالے سےآصف پر شک ہے۔ مجید نے اپنی شکایت میں کہا، ‘آصف سیکٹر 69 میں کباڑ کی دکان چلاتا ہے۔ اس نے تین چار دن پہلے مجھے دھمکی دی تھی اور میری کاسٹ کو لے کر میرے خلاف تبصرہ بھی کیا تھا۔
ان کی شکایت پر اتوار کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 294 (گالی دینا)، 188 (سرکاری ملازم کے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی)، 295اے (جان بوجھ کر کسی طبقے کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا)، دفعہ 504 (امن وامان کو خراب کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین)، 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت اور ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
تفتیشی افسر اسسٹنٹ سب انسپکٹر چرن سنگھ نے کہا کہ،’ ہم ملزم آصف کے کردار کی تصدیق کر رہے ہیں اور اسے جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔’
قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میں گزشتہ31 جولائی کو نوح میں ہندو دائیں بازو کے گروپوں کی طرف سے نکالی گئی ‘شوبھا یاترا’ کے دوران تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں اب تک چھ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ تشدد دوسرے علاقوں میں بھی پھیل گیا، اور 1 اگست کو تشدد کے دوران گڑگاؤں کے بادشاہ پور میں کم از کم 14 دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا، جن میں سے زیادہ تر مسلمانوں کی تھیں۔