گجرات: سرکاری پروجیکٹ پر رپورٹ کرنے کی وجہ سے صحافی پر حملہ، 1 گرفتار

یہ معاملہ گجرات کے ولساڈ کا ہے۔ الزام ہے کہ ایک تالاب کے رینوویشن پروجیکٹ کو لےکر شائع خبر سے گاؤں کا سابق سرپنچ ناراض تھا اور اس نے اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مل‌کر صحافی اور ان کی فیملی پر حملہ کیا۔

یہ معاملہ گجرات کے ولساڈ کا ہے۔ الزام ہے کہ ایک تالاب کے رینوویشن  پروجیکٹ  کو لےکر شائع  خبر سے گاؤں کا سابق سرپنچ ناراض تھا اور اس نے اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مل‌کر صحافی اور ان کی فیملی پر حملہ کیا۔

valsad-Map

نئی دہلی: گجرات کے ولساڈ میں ایک گجراتی اخبار متر کے بیورو چیف، ان کی بیوی اور ڈیڑھ سال کی بیٹی پر مبینہ طور پر حملہ کیا گیا۔ الزام ہے کہ یہ حملہ ایک سابق سرپنچ اور ان کے دو ساتھیوں  نے سنیچرکی رات کو کیا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، حکومت کے ایک پروجیکٹ  کو لےکرصحافی کی رپورٹ اخبار میں شائع ہونے کے کچھ دنوں بعد یہ حملہ کیا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ اس معاملے  میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

گجرات متر اخبار کے سٹی بیورو چیف ہرشد اہیر (34)، ان کی بیوی کیتنا (30) اور ان کی بچّی ولساڈ کے بھگداواڈا اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں۔کلیدی  ملزم کی پہچان دھرمیش  پٹیل کے طور پر ہوئی ہے، جو ولساڈ کے بھگداواڈا گاؤں کے سابق سرپنچ ہیں۔ بتایا گیا کہ اس نے اپنے ساتھیوں  جئےدیو دیسائی اور ساگر پٹیل کے ساتھ مل‌کر یہ حملہ کیا تھا۔

ولساڈ پولیس کے سپرنٹنڈنٹ سنیل جوشی نے کہا، ‘ صحافی پر سابق سرپنچ اور اس کے ساتھیوں  نے حملہ کیا۔ ہم نے جئے دیو کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ باقی دو فرار ہیں۔ ‘متاثرہ  ہرشد کے مطابق، بھگداواڈا میں ایک تالاب کے رینوویشن کے پروجیکٹ  کو لےکر ہوئے کام کو لےکر اس نے کچھ دن پہلے اخبار میں ایک رپورٹ شائع کی  تھی، جس کی وجہ سے ان پر حملہ ہوا۔

ہرشد نے کہا، ‘ تقریباً پانچ سال پہلے رینوویشن پروجیکٹ کے تحت تالاب کے ایک طرف ایک دیوار بنائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ وہاں کرسیاں بھی لگوائی گئیں اور ایک لان بنوایا گیا۔ اس وقت دھرمیش گاؤں کا ڈپٹی سرپنچ تھا اور اس پروجیکٹ  کا انچارج  تھا۔ وہ گاؤں کا سرپنچ بھی رہ چکا ہے۔ ‘

انہوں نے مزید  بتایا، ‘ حالیہ بارش میں رینوویشن پروجیکٹ کے تحت لگایا گیا سامان بری طرح برباد ہو گیا۔ میں نے اس بارے میں ایک رپورٹ کی، جس میں اس بات کو بتایا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ سنیچر کی رات تقریباً 10.15 بجے دھرمیش کے ساتھ پانچ لوگ میرے اپارٹمنٹ کے سامنے جمع  ہوئے اور مجھے نیچے آنے کو کہا۔ میرے منع کرنے پر دھرمیش، جئےدیو اور ساگر اوپر اپارٹمنٹ میں آ گئے۔ انہوں نے میرے اور میری بیوی کے ساتھ مارپیٹ کی اور نوزائیدہ بیٹی کو لات بھی ماری۔ ‘

ہرشد نے کہا، ‘ وہ اس اسٹوری کو لےکر مجھ پر لگاتار چلا رہا تھا اور مجھے مارنے کی دھمکیاں دے رہا تھا۔ ‘ ان کی شکایت پر پولیس نے آئی پی سی کی دفعہ 323، 452 اور 506 کے تحت تین لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ولساڈ کے مقامی میڈیا ذرائع نے بتایا کہ رینوویشن  پروجیکٹ کو لےکر ہرشد کی فوٹو اسٹوری میں کسی کو بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ہے بلکہ ممکنہ بد عنوانی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ دھرمیش 2016 تک ولساڈ تعلقہ کے بی جے پی صدر تھے۔

دھرمیش کو جاننے والے ایک شخص نے نام نہ بتانے  کی شرط پر اس اخبار کو بتایا، ‘ دھرمیش حال ہی میں اخبار میں شائع فوٹو اسٹوری کو لےکر ناراض تھے۔ کیونکہ رپورٹر  بھی اسی گاؤں میں رہتا تھا تو علاقے میں اپنی طاقت دکھانے کے لئے دھرمیش نے جئے دیو اور ساگر کے ساتھ مل‌کر ہرشد پر حملہ کیا۔

ولساڈ کے 60 سے زیادہ صحافیوں نے ہرشد پر ہوئے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ضلع کلکٹر اور ڈی ایس پی کو ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کرتے ہوئے ایک میمورنڈم سونپا ہے۔