گجرات حکومت نے گزشتہ تین سالوں میں اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی ان بسوں کے کرایہ کے 22 کروڑ روپے سے زیادہ کی ادائیگی نہیں کی ہے، جو لوگوں کو وزیر اعظم نریندر مودی یا گجرات کے وزیر اعلیٰ کے پروگراموں میں لے جانے کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔ کارپوریشن نے کہا کہ ان پروگراموں کے لیے کل 34868 بسیں مختص کی گئی تھیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک/بھوپیندر پٹیل)
نئی دہلی: گجرات حکومت نے پچھلے تین مالی سالوں میں ان پبلک ٹرانسپورٹ بسوں کے کرایے کے
22 کروڑ روپے سے زیادہ کی ادائیگی نہیں کی ہے جن کا استعمال لوگوں کو وزیر اعظم نریندر مودی یا گجرات کے پروگراموں میں لے جانے کے لیے کیاگیا تھا۔
یہ اعداد و شمار کانگریس ایم ایل اے جگنیش میوانی کی جانب سے گجرات اسمبلی میں اٹھائے گئے سوال کے جواب میں سامنے آئے ہیں۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ 2020-21 میں لوگوں کو ان سرکاری پروگراموں میں لانے کے لیے صرف 122 بسیں استعمال کی گئی تھیں، جن میں مودی یا گجرات کے وزیر اعلیٰ شامل ہوئے تھے، یہ تعداد 23-2022 میں بڑھ کر 31211 ہوگئی۔
سال 2020-21 میں کووڈ لاک ڈاؤن اور اس کے نتیجے میں پروگراموں پر پابندیوں کی وجہ سے کم پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہو گا۔ اس تین سال کے عرصے میں وجے روپانی اور بھوپیندر پٹیل گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے ہیں۔
گجرات اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (جی ایس آر ٹی سی) نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰٰ کے پروگراموں کے لیے کل 34868 بسیں مختص کی گئی ہیں۔
حکومت نے 2020-21 کے دوران بس کرایہ کے طور پر 14.27 لاکھ روپے اور 2021-22 کے لیے8.21 کروڑ روپے ادا کیے، لیکن74.43 لاکھ روپے بقایہ رہے۔ حکومت نے 2022-23 میں بسوں کے استعمال کے لیے 86 کروڑ روپے ادا کیے، لیکن 21.41 کروڑ روپے ابھی تک بقایہ ہیں۔ مجموعی طور پر بقایہ رقم 22.16 کروڑ روپے ہے۔
محکمہ ٹرانسپورٹ نے کہا، ‘متعلقہ محکموں کے ساتھ واجبات کی وصولی کے لیے کارروائی جاری ہے۔’
گجرات کانگریس کے ایک اور ایم ایل اے کانتی کھراڑی نے پوچھا تھا کہ پچھلے تین سالوں (2020-21 سے 2022-23) میں ریاستی حکومت کے پروگراموں (صرف وہی نہیں جن میں پی ایم یا سی ایم شامل ہیں) میں لوگوں کو لے جانے کے لیے کتنی بسوں کا استعمال کیا گیا تھااور کتنا کرایہ بقایہ تھا۔
اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ 2020-21 میں 21964 بسیں، 2021-22 میں 6898 اور 2022-23 میں 38868 بسیں سرکاری پروگراموں کے لیےدی گئی تھیں۔
گجرات حکومت نے اس تین سال کی مدت میں کرایہ پر لی گئی بسوں کے لیے جی ایس آر ٹی سی کو 112 کروڑ روپے ادا کیے، جبکہ 41.01 کروڑ روپے بقایہ ہیں۔
کھراڑی نے
نیو انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ حکومت نے ‘ کرایہ ادا کیے بغیر سیاسی پروگراموں پر لوگوں کا پیسہ برباد کیا، جو عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘اسٹیٹ ٹرانسپورٹ بسیں دیہی لوگوں کو لے جانے کے لیے ہیں نہ کہ سرکاری پروگراموں کے لیے بھیڑ جمع کرنے کے لیے۔ جب حکومت بڑے پیمانے پر بسیں کرایہ پر لیتی ہے تو دیہی ٹرانسپورٹ متاثر ہوتی ہے۔’
انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔