گجرات کے شہر وڈودرا میں مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی کیمپس میں دو دن قبل نماز پڑھنے والےایک جوڑے کا ویڈیو سامنے آنے کے بعد دو طالبعلموں کے نماز پڑھنے کا ویڈیوبھی وائرل ہوگیاہے۔ وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے اس واقعہ کے پس پردہ سازش کا الزام لگاتے ہوئے یہاں گنگا جل چھڑک کر ہنومان چالیسہ کاپاٹھ کیا۔
مہاراجہ سیاجی راؤ یونیورسٹی۔ (فوٹو بہ شکریہ: https://www.shiksha.com/university/msu)
نئی دہلی: گجرات کے وڈودرا میں مہاراجہ سیا جی راؤ یونیورسٹی (ایم ایس یو) کیمپس میں دو طالبعلموں کے نماز پڑھنے کا ویڈیوسوموار کو وائرل ہونے کے بعد ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ حکام نے کہا کہ وہ دونوں طالبعلموں کو صلاح دیں گے کہ وہ مستقبل میں تعلیمی ادارے میں نماز پڑھنے سے پرہیزکریں۔
اس واقعے سے دو دن پہلے یونیورسٹی کیمپس کے سنسکرت کالج کے مین گیٹ کے باہر ایک جوڑے کے نماز ادا کرنے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا تھا۔
اس کے پس پردہ سازش کا الزام لگاتے ہوئے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے کارکنوں نے سوموارکو اس جگہ پر گنگا جل چھڑکا اور رام دھن اور ہنومان چالیسہ کاپاٹھ کیا۔
یونیورسٹی کیمپس کے اندر جنرل ایجوکیشن بلڈنگ کے قریب تازہ ویڈیو میں دو طالبعلموں کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یونیورسٹی کے تعلقات عامہ کے افسر لکولیش ترویدی نے بتایا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی یونیورسٹی کی ویجیلنس ٹیم موقع پر پہنچی اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس کو بلایا، کیونکہ بلڈنگ میں اگزام ہو رہا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘دونوں بی کام سیکنڈ ایئر کے طالبعلم ہیں۔ امتحان کے لیے بلڈنگ کے اندر جانے سے پہلے انہوں نے نماز ادا کی۔ چونکہ ان کے امتحانات ہورہے ہیں، اس لیے یونیورسٹی انتظامیہ آنے والے دنوں میں انھیں کاؤنسلنگ کے لیے بلائے گی تاکہ انھیں سمجھایا جاسکے کہ یہ ایک تعلیمی ادارہ ہے اور انھیں کیمپس میں ایسی سرگرمیوں سے باز رہنا چاہیے۔
بتادیں کہ گزشتہ سنیچر (24 دسمبر) کو ایک جوڑے کے نماز پڑھنے سے متعلق ویڈیو کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ جوڑے کا تعلق کسی اور ضلع سے ہے اور وہ اپنے بیٹے/بیٹی کے ساتھ آئے تھے، جن کو 24 دسمبر کو کالج کے قریب کی ایک دوسری عمارت میں منعقد ہونے والے ‘سی سی سی’ امتحان میں شریک ہونا تھا۔
ترویدی نے کہا،مختلف اضلاع سے لوگ یہاں آئےتھے، کیونکہ پورے وسطی گجرات کے لیے یہ یونیورسٹی واحد مرکز تھی۔ سیکورٹی گارڈز فوراً موقع پر پہنچے اور انہیں کہیں اور نماز پڑھنے کو کہا۔ اس کے بعد جوڑے نے معافی مانگی اور وہاں سے چلے گئے۔
وڈودرا آئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے اس معاملے پر کہا کہ لوگوں کو تعلیمی اداروں کے اندر ایسی چیزوں میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ،تعلیمی ادارے مقدس ہوتے ہیں اور لوگوں کو یہاں ایسا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
وی ایچ پی کے ایک لیڈر نے کہا کہ دونوں واقعات کے پیچھے ایک سازش ہے۔
وی ایچ پی کی وڈودرا یونٹ کے سکریٹری وشنو پرجاپتی نے کہا، اس طرح کے واقعات ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہیں۔ وہ (مسلمان) ایسی حرکتیں کرکے ہندوؤں کو للکار رہے ہیں۔ ہم اس چیلنج کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم یونیورسٹی حکام کو ایک تفصیلی میمورنڈم دیں گے۔ کیمپس میں سیکورٹی سخت کی جا نی چاہیے۔