گزشتہ سال نومبر میں وزارت اطلاعات و نشریات نے نجی ٹی وی چینلوں سے کہا تھا کہ وہ قومی اہمیت کےحامل موضوعات پر روزانہ 30 منٹ کا مواد نشر کریں۔ اب وزارت نے ایک ایڈوائزری میں کہا ہے کہ مواد کا ٹیلی کاسٹ مسلسل 30 منٹ تک نہیں ہونا چاہیے، اسے چند منٹوں کے الگ الگ ‘سلاٹ’ میں تیار کیا جا سکتا ہے۔
نئی دہلی: مارچ سے تمام نجی ٹیلی ویژن چینلوں کو ہر ماہ 15 گھنٹے تک قومی مفاد سے متعلق پروگرام نشر کرنا ہوگا۔ وزارت اطلاعات و نشریات نے سوموار کو اس سلسلے میں ایک تفصیلی ایڈوائزری جاری کی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹیلی ویژن چینلوں کو اپ لنکنگ اور ڈاؤن لنکنگ کے لیے حالیہ رہنما خطوط میں وزارت کی طرف سے دیے گئے بعض موضوعات کی بنیاد پر نجی نشریاتی اداروں کے لیے ہر دن 30 منٹ کے لیے پبلک سروس براڈکاسٹنگ کرنے کی ضرورت شامل تھی۔ اس سلسلے میں وزارت نے نجی نشریاتی اداروں اور ان کی انجمنوں سے وسیع پیمانے پر مشاورت کی۔ ان کے ان پٹ کی بنیاد پر 30 جنوری کو ایڈوائزری جاری کی گئی۔
وزارت نے ایڈوائزری میں یہ بھی کہا کہ اس مواد کا ٹیلی کاسٹ 30 منٹ تک مسلسل نہیں ہونا چاہیے اور اسے چند منٹوں کے الگ الگ سلاٹ میں تیار کیا جا سکتا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے، کامرشیل بریک کے درمیان عوامی اہمیت کے حامل مواد کوجس مدت کے لیے نشر کیا جاتا ہے ، اس پر بریک لیے طے شدہ 12 منٹ کی حد لاگو نہیں ہوتی۔
اس کے علاوہ، حکومت نے آدھی رات سے صبح 6 بجے کے درمیان اس مواد کی نشریات پر پابندی لگا دی ہے۔
ساتھ ہی،نشریاتی ادارے کو 90 دنوں کی مدت کے لیے نشر کیے جانے والے مواد کا ریکارڈ رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت الکٹرانک میڈیا مانیٹرنگ سینٹر 90 دن کی مدت تک کے لیے نشر ہونے والے مواد کا ریکارڈ رکھے گا۔ پرائیویٹ براڈکاسٹرز کو براڈکاسٹنگ سروسز پورٹل پر ماہانہ رپورٹ جمع کرانی ہوگی۔
حکومت نے نشریاتی اداروں کے درمیان مواد کو شیئر کرنے اور ایک یا زیادہ ٹیلی ویژن چینلوں پر دوبارہ نشر کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔ حکومت نے عوامی بہبود کے مواد کو نشر کرنے کے مقصد سے مختلف ذرائع سے متعلقہ ویڈیو یا ٹیکسٹ مواد کے ذخیرہ کی شکل میں ایک مشترکہ ‘ای-پلیٹ فارم’ بنانے کی بھی اجازت دی ہے، جس کو ٹیلی ویژن چینل کے ذریعے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا کہ ‘متعلقہ ویڈیو یا ٹیکسٹ میٹریل کا ایک ڈیجیٹل ذخیرہ تیار کیا جا سکتا ہے، جس کو ٹی وی چینلوں کے ذریعے کھنگالا جاسکتا ہے اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔
وزارت نے اپ لنکنگ/ڈاؤن لنکنگ پالیسی دستاویز میں کے آٹھ موضوعات کو بھی اس میں شامل کیا ہے، جو اس طرح ہیں –تعلیم اور خواندگی، زراعت اور دیہی ترقی، صحت اور خاندانی بہبود، سائنس اور ٹکنالوجی، خواتین کی بہبود، معاشرے کے کمزور طبقات کی بہبود، ماحولیات اور ثقافتی ورثہ کا تحفظ، اور قومی یکجہتی۔
مقررہ موضوعات کا دائرہ بھی بڑھا دیا گیا ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے، ‘پالیسی رہنما خطوط کی شق 35 کے تحت دی گئی قومی اہمیت اور سماجی مطابقت کے مضامین کی فہرست اشاریہ ہے اور اس میں قومی اہمیت اور سماجی مطابقت کے ملتے جلتے مضامین مثلاً –پانی کا تحفظ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ وغیرہ کو شامل کرنے کے لیے اس کادائرہ بڑھایا جا سکتا ہے۔
یہ شرط تمام چینلوں پر لاگو ہوتی ہے، سوائے ان کے جن کو خصوصی طور پر چھوٹ دی گئی ہے، اورجہاں یہ ممکن نہ ہو۔ ان میں اسپورٹس چینلوں کے معاملے میں براہ راست ٹیلی کاسٹ کے علاوہ وائلڈ لائف چینل اور غیر ملکی چینل شامل ہیں۔
وہیں، 12 گھنٹے سے زیادہ بھکتی/روحانی/یوگا مواد نشر کرنے والے چینلوں کو ماہانہ رپورٹ جمع کرنے سے چھوٹ دی گئی ہے۔
حکام نے کہا کہ عدم تعمیل کی صورت میں چینلوں سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ حکومت نے اس قدم کے پیچھے دلیل دی ہے کہ یہ سماجی مفاد کے لیے ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ سال نومبر میں وزارت نے نجی ٹیلی ویژن چینلوں سے کہا تھا کہ وہ قومی اہمیت اور سماجی مطابقت رکھنے والے آٹھ موضوعات پر سروس کی نئی ذمہ داریوں کے تحت یہ مواد روزانہ 30 منٹ تک نشر کریں۔
یہ رہنما خطوط پچھلے سال 9 نومبر کو وزارت کی طرف سے وضع کردہ نئے ‘اپ لنکنگ-ڈاؤن لنکنگ’ قوانین میں طے کیے گئے تھے۔ نئی ایڈوائزری سوموار (30 جنوری) کو نجی سیٹلائٹ ٹیلی ویژن چینل اور ان کی تنظیموں کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد جاری کی گئی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)