شیوسینا رہنما سنجے راؤت نے کہا کہ گورنر نے ہمیں 24 گھنٹے دیے ہیں جبکہ بی جے پی کو 72 گھنٹے دیے گئے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم حکومت کی تشکیل کریں لیکن کچھ لوگ ریاست کو گورنر راج کی طرف لے جانے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔
شیوسینا کے رہنما سنجے راؤت (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: شیوسینا رہنما سنجے راؤت کا کہنا ہے کہ بی جے پی اگر مہاراشٹر میں وزیراعلیٰ کا عہدہ شیئر کرنے کا وعدہ پورا نہیں کرنا چاہتی تو اتحاد میں بنے رہنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ذریعے وزیراعلیٰ کا عہدہ شیئر نہیں کرنے کے غرور کی وجہ سے ریاست میں موجودہ صورت حال پیدا ہوئی ہے۔
مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کے شیوسینا کو حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرنے کے لئے مدعو کرنے کے بعد راؤت نے کہا کہ بی جے پی 50-50 کے فارمولے پر عمل نہیں کرکے مینڈیٹ کی بےعزتی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بی جے پی کا غرور ہی ہے کہ وہ سمجھوتے کی بات نہیں مانکر حزب مخالف میں بیٹھنے کو تیار ہے لیکن حکومت بنانے کے لئے راضی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی، پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے ساتھ ملکر جموں و کشمیر میں حکومت بنا سکتی ہے تو شیوسینا مہاراشٹر میں این سی پی اور کانگریس کے ساتھ کیوں نہیں؟
راجیہ سبھا ممبر نے کہا، ‘ یہ بی جے پی کا غرور ہے کہ وہ حزب مخالف میں بیٹھ لےگی لیکن وزیراعلیٰ کا عہدہ شیئر نہیں کرےگی اور اسی غرور کی وجہ سے ہی ریاست میں موجودہ صورتِ حال پیدا ہوئی ہے۔ اگر بی جے پی اپنا وعدہ پورا کرنے کو تیار نہیں ہے، تو اتحاد میں رہنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ ‘
دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، راؤت نے کہا، ‘ گورنر نے ہمیں 24 گھنٹے دئے ہیں جبکہ بی جے پی کو 72 گھنٹے دئے گئے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم حکومت کی تشکیل کریں لیکن جب بہت سارے لوگ ایک ساتھ آتے ہیں تو اس میں وقت لگتا ہے لیکن کچھ لوگ ریاست کو صدر راج کی طرف لے جانے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ ہم آخری دم تک اس ریاست کو ایک مستحکم حکومت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم گورنر کے سامنے اپنی بات رکھیںگے۔ ہم گورنر کو بتائیںگے کہ ہم حکومت بنا رہے ہیں لیکن اگر ہمیں اور وقت ملتا تو یہ ریاست کے لئے اچھا ہوتا۔ اگر گورنر ہمیں زیادہ وقت دیںگے تو ہمارے لئے آسانی ہوگی لیکن ہم شکایت نہیں کر رہے ہیں۔ ‘
بی جے پی کے شیوسینا پر الزام کے بارے میں پوچھنے پر راؤت نے کہا، ‘ حکومت کی تشکیل کے لئے بی جے پی ہم پر الزام کیسے لگا سکتی ہے؟ بی جے پی ہمارے ساتھ وزیراعلیٰ کا عہدہ شیئر نہیں کرنے کو لےکر اڑی ہوئی تھی، جو کہ پہلے طے ہوا تھا۔ اب بی جے پی نے حزب مخالف میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے یہ تکبر اور حسد ہے۔ یہ بی جے پی کی ذمہ داری ہے کہ جو فیصلہ ہوا تھا، اس پر عمل کرے اور مہاراشٹر کو ایک مستحکم حکومت دے۔ اس طرح کی صورت حال بننی ہی نہیں چاہیے تھی۔ یہ مینڈیٹ کی بے عزتی ہے۔ بی جے پی نے گورنر کو بتا دیا کہ شیوسینا تیار نہیں ہے اس لئے حکومت نہیں بن سکتی لیکن ہم سے کبھی چرچہ بھی نہیں کی گئی۔ ‘
راؤت نے کہا کہ شیوسینا کی طرف سے مرکزی کابینہ میں وزیر اروند ساونت نے پارٹی صدر ادھو ٹھاکرے کے حکم کے مطابق آج استعفیٰ دے دیا۔راؤت نے کہا، ‘ ہم صرف ایک وزارت کے ساتھ این ڈی اے میں کیوں رہیں؟ ہم اس صورت حال کے لئے ذمہ دار نہیں ہیں۔ ‘
شیوسینا رہنما نے کہا، ‘ میں کانگریس، این سی پی سے اپیل کرتا ہوں کہ بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے جو بھی وہ کر سکتے ہیں، کریں۔ شیوسینا حکومت بنا رہی ہے اور وزیراعلیٰ شیوسینا کا ہوگا۔ ہم کسان کے مفاد، بےروزگاری، مہنگائی، تعلیم، صحت، ریاست کی ترقی کے کامن منیمم پروگرام (سی ایم پی) کے ساتھ حکومت کی تشکیل کرنا چاہتے ہیں لیکن اب تمام سیاسی رہنماؤں کو سی ایم پی تیار کرنے کے لئے یکجا ہونے کی ضرورت ہے اور ہم اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔ ‘
آپ کو بتا دیں کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کو 105، شیوسینا کو 56، این سی پی کو 54 اور کانگریس کو 44 سیٹیں ملی ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)