عدالت نے آربی آئی سے پوچھا – گوگل پے بنا قانونی منظوری کے کیسے کام کررہا ہے

دہلی ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل کے ذریعے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل پے Payment and Settlement Systems Act کی خلاف ورزی کرکے اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل کے ذریعے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل پے Payment and Settlement Systems Act کی خلاف ورزی کرکے اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔

Google-Pay

نئی دہلی : دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو آربی آئی سے پوچھا کہ گوگل کا موبائل پیمنٹ ایپ گوگل پے (جی پے)بغیر ضروری منظوری کے کیسے لین دین کر رہا ہے۔ چیف جسٹس راجیندر مین اور جسٹس اے جے بھام بھانی کی بنچ نے ایک  پی آئی ایل کی سماعت کے دوران آربی آئی سے یہ سوال پوچھا ہے۔

پی آئی ایل میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل پے (جی پے) Payment and Settlement Systems Act کی خلاف ورزی کرکے اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس کے پاس خدمات فراہم کرنے کے لیے آربی آئی سے قانونی منظوری نہیں ہے ۔ عدالت نے آربی آئی اور گوگل انڈیا کو نوٹس جاری کرکے ابھیجیت مشرا کی عرضی میں اٹھائے گئے مدعے پر ان کا رخ پوچھا ہے۔

عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ آربی آئی کی پیمنٹ سسٹم آپریٹرس کی فہرست میں جے پے کا نام نہیں ہے ۔ مرکزی بینک نے یہ فہرست 20 مارچ 2019 کو جاری کی تھی ۔

قابل ذکر ہے کہ گوگل نے ہندوستان میں پہلے تیز نام سے پیمنٹ ایپ شروع کیا تھا ۔ جس کا نام بدل کر  گوگل  پے کر دیا گیا ۔ اس ایپ پر صارف اپنے بینک اکاؤنٹ کو لنک کرکے یوپی آئی کے ذریعے ادائیگی کر سکتا ہے۔ گوگل نے ایپ کو مقبول بنانے کے لیے کئی آفر شروع کیے تھے ۔ ان میں سے ایک آفر گزشتہ سال آیا تھا جس میں کمپنی نے کہا تھا کہ اگر صارف اس کے ایپ سے ادائیگی کرتے ہیں تو وہ 1 لاکھ روپے کا انعام جیت سکتے ہیں ۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)