تین روزہ دورہ پر ہندوستان آئیں جرمن چانسلر نے کہا کہ و ہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ رات کے کھانے کے دوران کشمیر کا مدعا اٹھائیں گی۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: تین روزہ دورہ پر ہندوستان آئیں جرمن چانسلرانجیلا مرکل نے جمعہ کو کہا کہ کشمیر میں لوگوں کے لئے حالات نارمل نہیں ہیں اور
ان کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔جرمن ذرائع نے بتایا کہ مرکل نے بین سرکاری بات چیت اور مودی سے ‘خصوصی ملاقات’ سے قبل جرمن میڈیا سے کہا کہ انہوں نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی رات کی دعوت کے دوران مسئلہ کشمیر کواٹھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
مرکل نے جرمن میڈیا سے کہا، ‘ ہم نے کشمیر کے بارے میں خاص طورپر ابھی تک بات نہیں کی ہے۔میں آج رات کشمیر پر بات چیت کے دوران اس مسئلہ کواٹھاؤںگی کہ ہم پابندیوں میں نرمی برتے جانے کے حق میں ہیں۔ ان سب سے اوپر ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان ایک پر امن حل نکالیں۔ ہم ہندوستانی صورتحال سےاچھی طرح واقف ہیں، لیکن میں آج وزیر اعظم کی دلیلیں سننا چاہوںگی۔ وہاں کے لوگوں کے لئے موجودہ حالت نہ تونارمل ہے اور نہ ہی اچھی ہے۔ یقینی طور پر اس میں اصلاح کی ضرورت ہے۔ ‘
اس سے پہلے مغربی ممالک میں سے اب تک صرف امریکہ اور کچھ حد تک برٹن نے ہی کشمیر میں لگائی گئی پابندیوں کے بارے میں سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔کئی پابندی آہستہ آہستہ ہٹا لئے گئے ہیں لیکن اب بھی موبائل خدمات کو صرف جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے اور وادی میں انٹرنیٹ ابھی بھی پوری طرح سے بند ہے۔
مرکل نے یہ تنقید ہندوستانی حکومت کے ذریعے کشمیر کے لئےیورپی رکن پارلیامان کے متنازعہ نجی دورہ کرائے جانے کے کچھ دنوں بعد ہی کی ہے۔یورپی رکن پارلیامان کے 28 رکنی وفد میں جرمن اپوزیشن رائٹ ونگ پارٹی اے ایف ڈی کے تین ممبر شامل تھے۔
حکومت ہند کے ذرائع نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کوبین سرکاری کمیشن کے اجلاس کے دوران نہیں اٹھایا گیا تھا، جس کی مرکل اورمودی نے صدارت کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستانی وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر کشمیرپر گفتگو کے بارے میں ابھی تک ہندوستانی یا جرمن کی طرف سے کوئی سرکاری بیان نہیں آیا ہے۔
اگست میں ہندوستانی پارلیامنٹ کے ذریعے کشمیر کے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کرنے کے ایک دن بعد جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے امیدظاہر کی تھی کہ حکومت ہند کے آگے کے تمام اقدامات ہندوستان کے آئین پر عمل کریںگے۔مرکل نے بھی حکومت ہند سے کہا تھا کہ وہ کشمیر کے لوگوں سے بات چیت کرے اور اپنی اسکیموں کے بارے میں ان کو بتائے۔
تقریباً دو مہینے بعد ہندوستان میں جرمن کے سفیر والٹرلنڈنر نے کہا تھا کہ جرمنی کشمیر کے واقعہ کو ہندوستان کا اندرونی معاملہ مانتاہے۔ حالانکہ، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس کے علاقائی نتیجہ سامنے آئیںگے۔
انہوں نے 30 ستمبر کو کہا تھا کہ جرمنی کشمیر میں لگائی گئی پابندیوں کو جلد سے جلد ہٹتے دیکھنا چاہتا ہے۔ حالانکہ، لنڈنر نے یہ بھی کہاتھا کہ سکیورٹی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پابندیوں میں ڈھیل دی جانی چاہیے۔لیکن انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔لنڈنر نے آگے کہا تھا، ‘پوری دنیا اس کو دیکھ رہی ہے۔انہوں نے یہ بھی اشارہ دیا کہ ہندوستان اور پاکستان کو بات چیت کرنی چاہیے۔’
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)