یوپی: غازی آباد کی رہائشی سوسائٹی میں اردو ٹیچر کے ساتھ بدسلوکی، زبردستی ’جئے شری رام‘ بولنے کو کہا

10:35 AM Oct 25, 2024 | دی وائر اسٹاف

معاملہ غازی آباد کے کراسنگ ریپبلک کی ایک رہائشی سوسائٹی کا ہے، جہاں محمد عالمگیر ایک فلیٹ میں اردو پڑھانے جاتے ہیں۔ منگل کو جب وہ سوسائٹی پہنچے تو ایک شخص نے ان سے سوال جواب شروع کر دیا اور بعد میں انہیں لفٹ سے باہر نکال دیا۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

نئی دہلی: منگل (22 اکتوبر) کو راجدھانی دہلی سے متصل غازی آباد کے کراسنگ ریپبلک کی  ایک رہائشی سوسائٹی میں اردو پڑھانے کے لیے آئے ایک ٹیچر کے ساتھ وہاں رہنے والے ایک شخص نے مبینہ طور پر بدسلوکی کی اورانہیں لفٹ سے باہر نکال دیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق، اردو ٹیچر سے زبردستی ’جئے شری رام‘ بولنے کو بھی کیا گیا اور آخر میں  انہیں  لفٹ سےاترنے کے لیے مجبور کر دیا گیا۔

اس معاملے میں، پولیس نے کہا کہ مقامی رہائشی منوج کمار کو بدھ (23 اکتوبر) کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر غلط طریقے سے روکنے اور جان بوجھ کر توہین کرنے سمیت بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) کی دفعات کے تحت الزام عائد کیے گئے ہیں۔

معلوم ہو کہ منوج کمار (36) ایک کاروباری ہیں۔

ٹیچر محمد عالمگیر نے پولیس کو بتایا کہ جب وہ پنچ شیل ویلنگٹن کے گراؤنڈ فلور پر کھڑے تھے، تب منوج کمار نامی شخص نے انہیں لفٹ کا انتظار کرتے ہوئے دیکھا اور ان  سے سوال جواب شروع کردیا۔ عالمگیر نے بتایا کہ کمار نے پہلے انہیں عجیب نظروں سے دیکھا اور پھر پوچھا کہ وہ کہاں جا رہے ہیں۔

اس پر جب عالمگیر نے کمار کو بتایا کہ وہ سوسائٹی کی 16ویں منزل پر ایک فلیٹ میں اردو پڑھاتے ہیں تو کمار نے مبینہ طور پر ان سے ‘جئے شری رام’ بولنے کو کہا۔ اس کے بعد عالمگیر نے کمار کو نظر انداز کر دیا، لیکن کمار کی پوچھ گچھ جاری رہی اور اس کا رویہ مزید جارحانہ ہوتا چلا گیا۔

عالمگیر نے پولیس کو واقعہ کے بارے میں بتایا کہ وہ یہ سب دیکھ کر حیران تھے لیکن انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ لیکن جب لفٹ پہلی منزل پر رکی تو کمار نے عالمگیر کو دھکا دے کر باہر نکال دیا۔

پھر کمار نے ایک اور رہائشی کو بلایا اور ان  سے پوچھا، ‘اس سوسائٹی میں مسلمان کب سے آنے لگے ہیں؟’

عالمگیر نے الزام لگایا کہ دوسرے رہائشی نے بھی ان کے ساتھ بدتمیزی کی اور 16ویں منزل تک جانے سے منع کر دیا۔ بعد میں دوسرے لوگوں نے مداخلت کی اور ‘موجودہ ماحول’ کا حوالہ دیتے ہوئے عالمگیر سے وہاں سے چلے جانے کی درخواست کی۔

عالمگیر نے کہا، ‘میں نے اپنے طالبعلم کے والدین کو فون کیا اور کال ختم ہونے کے بعد کمار نے ایک بار پھر مجھ سے ‘جئے شری رام’ بولنے کے لیےکہا۔ جب میں نے کوئی جواب نہیں دیا تو وہ اور دیگر رہائشی مجھے گراؤنڈ فلور پر لے گئے اور جارحانہ ہو گئے۔ پھر ٹاور کا سیکورٹی گارڈ اور ایک اور رہائشی آئے۔ انہوں نے میرا نمبر لیا اور مجھے فوراً وہاں سے جانے کو کہا۔’

اے سی پی ویو سٹی لپی ناگایچ نے کہا کہ عالمگیر کی شکایت پر کمار کے خلاف بی این ایس کی دفعہ 351 (3) (مجرمانہ دھمکی)، 126 (2) (غلط طریقے سے روکنے کی سزا)، 352 (امن کی خلاف ورزی کے ارادے سے جان بوجھ کرتوہین کرنا)، 351 (2) (مجرمانہ دھمکی کی سزا) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

اے سی پی نے مزید کہا کہ کیس کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے اور ملزم کی شناخت منوج کمار کے طور پر کی گئی ہے جو اسی ٹاور میں رہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمار نے پوچھ تاچھ کے دوران پولیس کو بتایا کہ واقعہ کے وقت وہ شراب کے نشے میں تھا۔

ناگایچ نے کہا، ‘ملزم منوج نے کہا ہے کہ جب انہوں  نے ٹیچر کو دیکھا تو اس نے کچھ سوالات کیے، لیکن جب ٹیچر نے جواب نہیں دیا تو اس کا رویہ  جارحانہ ہو گیا۔ انہیں عدالت میں پیش کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ دیگر ملزمان کی بھی پہچان کی  جائے گی۔’