شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں آسام کے مختلف اضلاع میں ہوئے پرتشددمظاہرہ کے بعد وہاں موبائل انٹرنیٹ خدمات بند کر دی گئی تھیں۔ مظاہرے کے دوران پانچ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
نئی دہلی:شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں آسام میں جاری کشیدگی کے بیچ گوہاٹی ہائی کورٹ نے آسام سرکار کو ہدایت دی ہے کہ وہ موبائل انٹرنیٹ خدمات جمعرات کو شام پانچ بجے تک بحال کرے۔جسٹس منوجیت بھوئیاں اور جسٹس سومتر سیکیا کی بنچ نے صحافی اجیت کمار بھوئیاں اور وکیلوں بونوشری گگوئی، رندیپ شرما اور دیب کانتا ڈولیے کی جانب سے دائر پی آئی ایل پرشنوائی کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو یہ ہدایت دی۔
شہریت قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہروں کے متشدد ہونے کے بعد 11 دسمبر کی شام آسام میں موبائل اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بندکر دی گئیں۔مظاہرے میں اب تک پانچ لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔آسام میں براڈ بینڈ خدمات پہلے ہی بحال کر دی گئی ہیں۔
اس بیچ جمعرات کو آسام میں تشددکا کوئی تازہ معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ گوہاٹی میں حالات نارمل رہے۔ متنازعہ قانون کے خلاف مظاہرے کے مد نظر 11 دسمبر سے گوہاٹی میں لگاکرفیو17 دسمبر کو ہٹالیا گیا تھا۔خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق، گوہاٹی میں دکانیں اور بینک کھلنے کے علاوہ سڑکوں پرگاڑیاں نظر آئیں۔ حالانکہ اسکول اور کالج ابھی بند ہیں۔
گوہاٹی میں اڑان اور ریل خدمات پھر سے بحال کر دی گئی ہیں۔ ڈبروگڑھ ہوائی اڈے سے آنے جانے والی اڑانیں اپنے وقت کے حساب سے شروع ہو گئی ہیں۔شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کی قیادت کرنے والے آل آسام اسٹوڈنٹس یونین نے 21 اور 23 دسمبر کو دھرنا دینے اور 24، 26 اور 28 دسمبر کو ریلی نکالنے کامنصوبہ بنایا ہے۔
ڈبرو گڑھ میں کرفیو میں جمعرات کو صبح چھ بجے سے 14 گھنٹے کی ڈھیل دی گئی ہے۔ میگھالیہ کی راجدھانی شیلانگ میں کرفیو میں 14 گھنٹے کی ڈھیل دی گئی ہے حالانکہ موبائل انٹرنیٹ خدمات ابھی بھی بند ہیں۔
اس بیچ آسام پبلی کیشن بورڈ کے سکریٹری پرمود کلیتا نے کہا ہے کہ بورڈ کی جانب سے منعقد ہونے والے 12 دن کے گوہاٹی کتاب میلے کو غیرمعینہ مدت کے لیے ٹال دیا گیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)