یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ میں تاخیر ہماری اقدار کے لیے نقصاندہ ہوگی: نائب صدر جمہوریہ

آئی آئی ٹی-گوہاٹی کے 25ویں کانووکیشن میں نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑنے کہا کہ یکساں سول کوڈ ہندوستان اور اس کی قوم پرستی کو زیادہ مؤثر ڈھنگ سے جوڑے گا۔ اس کے نفاذ میں مزید تاخیر ہماری اقدار کے لیے نقصاندہ ثابت ہو گی۔

آئی آئی ٹی-گوہاٹی کے 25ویں کانووکیشن میں نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑنے کہا کہ یکساں سول کوڈ ہندوستان اور اس کی قوم پرستی کو زیادہ مؤثر ڈھنگ  سے جوڑے گا۔ اس کے نفاذ میں مزید تاخیر  ہماری اقدار کے لیے نقصاندہ  ثابت ہو گی۔

آئی آئی ٹی گوہاٹی کے کانووکیشن تقریب میں نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ۔ (فوٹو بہ شکریہ: Facebook/@iitgwt)

آئی آئی ٹی گوہاٹی کے کانووکیشن تقریب میں نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ۔ (فوٹو بہ شکریہ: Facebook/@iitgwt)

نئی دہلی: نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے منگل کو یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) ملک کو ایک دھاگے میں باندھے گا،کہاکہ یو سی سی کے نفاذ میں مزید تاخیر ہماری اقدار کے لیے نقصاندہ ہوگی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، آئی آئی ٹی-گوہاٹی کے 25ویں کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے دھنکھڑ نے کہا، ‘ہمارا آئین ہمیں بصیرت رکھنے والے لوگوں نے دیا تھا، ڈاکٹر بی آر امبیڈکرمسودہ  کمیٹی کے چیئرمین تھے اور انہوں نے آئین میں ریاستی پالیسی کے رہنما اصول (ڈی پی ایس پی) سےمتعلق ایک بہت اہم حصہ شامل کیا۔ انہیں یقین تھا کہ یہی اصول ملک کے نظم و نسق (گورننس)  میں بنیادی ہوں گے … اور اس کو قانون میں تبدیل کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنچایتی راج ، کوآپریٹو اور رائٹ ٹو ایجوکیشن سبھی ریاستی پالیسی کے رہنما اصولوں سے ماخوذ ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘جب یہ بات چل رہی  ہے کہ آرٹیکل 44 کے تحت رہنما اصولوں کے حوالے سے کچھ کیا جانا چاہیے اور وہ یہ کہ ‘ریاست پورے ہندوستان میں شہریوں کے لیے یکساں سول کوڈ کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گی’، تو اس پر میں لوگوں کے ردعمل سے میں قدرے حیران ہوں۔ اب… مجھے یقین ہے کہ وقت آگیا ہے۔ یکساں سول کوڈ کے نفاذ میں کسی قسم کی تاخیر ہماری اقدار کے لیے نقصاندہ ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ یو سی سی ہندوستان اور اس کی قوم پرستی کو زیادہ مؤثر طریقے سے جوڑے گا۔ انہوں نے کہا، ’جب ہم امرت کال میں ہیں، تورہنما اصولوں کے نفاذ میں رکاوٹ یا تاخیر کی کوئی بنیادیا منطق نہیں ہو سکتی۔‘

انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ ‘معاشی قوم پرستی’ کو ذہن میں رکھتے ہوئے کام کریں۔

نائب صدر جمہوریہ نے ‘ہندوستان مخالف’ بیانیہ پر بھی حملہ کیا اور ہندوستان کی ساکھ کو متاثر کرنے والے غیر ملکی عناصر کے خلاف خبردار کیا۔

انہوں نے کہا کہ، ‘کسی بھی غیر ملکی ادارے کو ہماری خودمختاری اور وقار کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اجازت نہیں دی جا سکتی…جب بات ہماری خودمختاری اور وقار کی ہو تو ہم پیچھے نہیں رہ سکتے۔ ہم اپنی پھلتی پھولتی جمہوریت اور آئینی اداروں پر بدنما داغ برداشت نہیں کر سکتے… یہ تشویشناک  ہے کہ ملک دشمن بیانیے کو بار بار پروان چڑھایا جا رہا ہے اور اس کا مقصد ہماری شبیہ کو خراب اور داغدار کرنا ہے۔’

انہوں نے کہا کہ ہندوستان مخالف خیالات کو فروغ دینے والوں کو روکا جائے۔

دھنکھڑ نے کہا کہ بدعنوانی کے تئیں اب صفر رواداری کا رویہ ہے اور نوجوانوں سے کہا کہ وہ اس معاملے پر خاموش نہ رہیں۔

انہوں نے کہا، ‘کرپشن فری معاشرہ ہی آپ کی ترقی کے راستے کی سب سے محفوظ ضمانت ہے۔ لہٰذا میں یہاں موجود ہر ایک سے، خاص طور پر اپنے نوجوان دوستوں، لڑکوں اور لڑکیوں سے گزارش کروں گا کہ آپ میں فرق کرنے کی صلاحیت ہے، اور آپ میں یہ تمیز  کرنے کی صلاحیت ہے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط، لیکن برائے مہربانی خاموش نہ رہیں۔ آپ کی خاموشی ملک کو بہت مہنگی پڑ سکتی ہے۔