معیشت کی صورت حال تشویشناک، حالیہ جی ڈی پی اعداد و شمار پوری طرح ناقابل قبول: منموہن سنگھ

رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد رہنے کو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ناکافی بتایا۔ انہوں نے یہ بھی جوڑا کہ معیشت کی حالت تشویشناک ہے لیکن ہمارے سماج کی حالت زیادہ تشویشناک ہے۔

رواں  مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد رہنے کو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ناکافی بتایا۔ انہوں نے یہ بھی جوڑا کہ معیشت کی حالت تشویشناک ہے لیکن ہمارے سماج کی حالت زیادہ تشویشناک ہے۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ(فوٹو : پی ٹی آئی)

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ملک کی جی ڈی پی کی 4.5 فیصد کی شرح نمو کو ناکافی اور تشویشناک بتایا۔ معیشت پرایک نیشنل کانفرنس میں اپنی تقریر میں سنگھ نے کہا کہ معیشت کی حالت بےحدتشویشناک ہے لیکن میں یہ بھی کہوں‌گا کہ ہمارے سماج کی حالت زیادہ تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا، ‘جمعہ کو سامنے آئی جی ڈی پی کے اعداد و شمار 4.5 فیصد کے سب سے کم سطح پر ہے۔ یہ صاف طور پر ناقابل قبول ہے۔ ملک کی توقع 8-9 فیصد کی شرح نمو ہے۔ پہلی سہ ماہی کی5.1 فیصد جی ڈی پی سے دوسری سہ ماہی میں 4.5فیصد پر پہنچنا تشویشناک ہے۔ اقتصادی پالیسیوں میں کچھ تبدیلی کر دینے سے معیشت کی بحالی میں مدد نہیں ملے‌گی۔ ‘

واضح ہو کہ جمعہ کو این ایس او کے ذریعے جاری اعداد و شمار کے مطابق منیوفیکچرنگ سیکٹرمیں گراوٹ اورزراعت کے شعبےمیں گزشتہ سال کے مقابلے کمزور مظاہرہ سے مالی سال 2019-20 کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح نمو 4.5 فیصد رہ گئی۔ گزشتہ  مالی سال کی اسی سہ ماہی میں یہ سات فیصد تھی۔اعداد و شمار کےمطابق،رواں مالی سال 2019-20 کی جولائی-ستمبر کے دوران مستحکم قیمت (2011-12)پر جی ڈی پی 35.99 لاکھ کروڑ روپے رہی، جو گزشتہ سال اسی مدت میں 34.43 لاکھ کروڑروپے تھے۔ اس طرح، دوسری سہ ماہی میں اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد رہی۔

 ایک سال پہلے2018-19 کی اسی سہ ماہی میں اقتصادی شرح نمو 7 فیصد تھی۔ وہیں رواں  مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں یہ 5 فیصد تھی۔اس کے ساتھ ہی،حکومت کے ذریعے جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بنیادی سیکٹر کی آٹھ صنعتوں کی پیداوار اکتوبر میں 5.8 فیصد گھٹی ہے، جو اقتصادی سستی کے گہرانے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ آٹھ اہم صنعتوں میں سے چھ میں اکتوبر میں گراوٹ درج کی گئی۔

 سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ ملک کی اقتصادی حالت سماجی حالت سے متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نےکہا، ‘ہمارا سماج گہرے عدم اعتماد، ڈر اور مایوسی کے جذبات کی  زہریلی  آمیزش میں مبتلا ہے۔ یہ ملک میں اقتصادی سرگرمیوں اور ترقی کو متاثر کر رہا ہے۔ ‘

انہوں نے کہا، ‘ہماری معیشت کے سالانہ آٹھ فیصد کے اضافہ کے لئے ہمیں سماج کے موجودہ ڈر‌کے ماحول کو خوداعتمادی کے ماحول میں بدلنا ہوگا۔ معیشت کی حالت سماج کی حالت کا عکس ہوتی ہے۔ ہمارے بھروسے اور خوداعتمادی کا سماجی تانابانا تباہ ہو چکا ہے۔انہوں نے آگے کہاکہ آپسی اعتماد ہمارے سماجی لین دین کی بنیاد ہے اور اس سے اقتصادی ترقی کو مددملتی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘کئی صنعت کاروں نے مجھے بتایا کہ وہ سرکاری افسروں کےذریعے استحصال  کے خوف میں رہتے ہیں۔ بینکر معاوضہ نہ بھرنا پڑے، اس ڈر سے نئے لون نہیں دینا چاہتے۔ صنعت کار ناکامی کے ڈر سے نئے پروجیکٹ شروع کرنے میں جھجک رہےہیں۔’

سابق وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ حکومت اور دیگر اداروں میں بیٹھے پالیسی بنانے والے سچ بولنے یاذہنی طور سے ایماندارانہ  پالیسی بحث میں حصہ لینے سے ڈرتے ہیں۔ مختلف اقتصادی شعبوں میں گہرا ڈر اور عدم اعتماد ہے۔ سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل  کی کہ سماج میں گہرے تک داخل ہو چکے شک کو دور کرتے ہوئےمعیشت کی مدد کریں۔

انہوں نے کہا، ‘میں وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کروں‌گا کہ سماج میں’ جڑ پکڑتے  خدشات’کو دورکریں اور ملک کو پھر سے ایک خوشگوار اور آپسی بھروسے والا سماج بنائیں جس سے معیشت کو تیز کرنے میں مدد مل سکے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)