
ستیہ پال ملک آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے دوران جموں و کشمیر کے گورنر تھے۔ آج اس تاریخی فیصلے کی چھٹی برسی بھی ہے۔ پلوامہ حملے اور کسانوں کی تحریک پر اکثرملک کے بیان سرخیوں میں رہے۔

ستیہ پال ملک۔ (تصویر: دی وائر)
نئی دہلی: جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کا منگل (5 اگست) کو دوپہر ایک بجے کے قریب انتقال ہوگیا ۔ 79 سالہ سینئر رہنما طویل عرصے سے علیل تھے۔ انہیں علاج کے لیے نئی دہلی کے رام منوہر لوہیا اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
ملک نے اگست 2018 سے اکتوبر 2019 تک ریاست جموں و کشمیر کے آخری گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ان کے دور میں نہ صرف ریاست کو 5 اگست 2019 کو تقسیم کیا گیا بلکہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کو بھی ہٹا دیا گیا۔
آج اس تاریخی فیصلے کی چھٹی برسی بھی ہے۔
تین بار کے رکن پارلیامنٹ اور سابق مرکزی وزیر مملکت ستیہ پال ملک جموں و کشمیر کے گورنر بننے والے پہلے سیاست دان تھے۔ جموں و کشمیر کے بعد انہیں گوا کا گورنر مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے اکتوبر 2022 تک میگھالیہ کے گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اس سے قبل 2017 میں وہ مختصر وقت کے لیے بہار کے گورنر بھی رہے۔
سیاستدان ستیہ پال ملک
ملک کا سیاسی کیریئر 1970 کی دہائی میں ایک سوشلسٹ لیڈرکے طور پر شروع ہوا۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں کئی سیاسی جماعتوں میں شمولیت اختیار کی – جن میں چودھری چرن سنگھ کی بھارتیہ کرانتی دل، کانگریس اور وی پی سنگھ کی قیادت والی جنتا دل شامل ہیں۔ آخرکار وہ 2004 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہو گئے تھے۔
وہ 1974 میں بھارتیہ کرانتی دل کے ٹکٹ پر باغپت سیٹ سے جیت کر اتر پردیش قانون ساز اسمبلی میں داخل ہوئے۔ بعد میں وہ لوک دل کے جنرل سکریٹری بنے اور پھر 1980 اور 1989 میں اتر پردیش سے راجیہ سبھا کے رکن بنے۔
ان کی دوسری میعاد کانگریس پارٹی کے رکن پارلیامنٹ کے طور پر رہی۔ لیکن 1987 میں کانگریس کے خلاف ‘بوفورس گھوٹالہ’ سے ناراض ہوکرستیہ پال ملک نے راجیہ سبھا اور کانگریس سے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی سیاسی پارٹی ‘جن مورچہ’ شروع کی، جسے 1988 میں جنتا دل میں ضم کر دیا گیا۔
سال 1989میں، وہ علی گڑھ سے جنتا دل کے امیدوار کے طور پر لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے اور 1990 میں مختصر مدت کے لیے پارلیامانی امور اور سیاحت کے مرکزی وزیر مملکت کے طور پر خدمات انجام دیں۔
سال 2004 میں ملک نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شمولیت اختیار کی اور باغپت سے لوک سبھا کا انتخاب لڑا، لیکن اس وقت کے راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے سربراہ اجیت سنگھ سے ہار کا سامنا کرنا پڑا۔
نریندر مودی سرکار اور ستیہ پال ملک
نریندر مودی حکومت کے پہلے دور میں ملک کو حصول اراضی بل کا جائزہ لینے کے لیے قائم کردہ پارلیامانی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ ان کی کمیٹی نے بل کے خلاف سفارش کی، جس کی وجہ سے حکومت نے مجوزہ اراضی اصلاحات کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا۔
اپریل 2023 میں، دی وائر کے لیے کرن تھاپر کے ساتھ ایک انٹرویو میں ستیہ پال ملک نے پلوامہ حملے کے بارے میں بے باک بیان دیا تھا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں 2019 میں 40 سی آر پی ایف جوانوں کی شہادت کے پیچھے ہوئی سیکورٹی کی کوتاہی کے بارے میں خاموش رہنے کو کہا تھا۔
ملک نے کسانوں کی تحریک کی حمایت میں بھی کھل کر بات کی اور عوامی پلیٹ فارم سے حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے رہے۔