پروفیسر ایس اے آر گیلانی دہلی یونیورسٹی کے ذاکر حسین کالج میں عربی پڑھاتے تھے۔ ان کو سال 2001 میں پارلیامنٹ پر حملے کی سازش رچنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے ثبوتوں کے فقدان میں ان کو بری کر دیا تھا۔
نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) کے سابق پروفیسر ایس اے آر گیلانی کا جمعرات کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا، ان کی فیملی نے یہ جانکاری دی۔ گیلانی کو 2000 میں پارلیامنٹ پر ہوئے دہشت گردانہ حملہ کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں سپریم کورٹ نے ان کو بری کر دیا تھا۔
گیلانی کی فیملی کے ایک ممبر نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ‘ جمعرات کی شام کو دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہو گیا۔ ‘ گیلانی دہلی یونیورسٹی کے ذاکر حسین کالج میں عربی زبان پڑھاتے تھے۔ ان کی فیملی میں ان کی بیوی اور دو بیٹیاں ہیں۔
ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، 2016 میں پروفیسر گیلانی پر یہ الزام بھی لگا تھا کہ انہوں نے پارلیامنٹ حملہ کے مجرم افضل گرو کی پھانسی کی مخالفت میں ایک پروگرام منعقد کیا تھا، جس کے بعد ان پر سیڈیشن کا معاملہ بھی درج ہوا تھا۔ گیلانی کو پارلیامنٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن اکتوبر 2003 میں دہلی ہائی کورٹ نے ثبوتوں کے فقدان میں ان کو بری کر دیا تھا اور بعد میں اگست 2005 میں سپریم کورٹ نے بھی اسی فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
حالانکہ سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو بھی برقرار رکھا تھا، جس میں پروفیسر گیلانی کے مشتبہ رول کی بات کہی گئی تھی۔ اس وقت گیلانی کے وکیل رام جیٹھ ملانی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے غلط تجزیے سے ان کے (پروفیسر) کیریئر اور سماجی زندگی دونوں شدیدطور پر متاثر ہو رہی ہے لیکن عدالت نے ان کی عرضی خارج کر دی تھی۔
اے بی وی پی نیوز کے مطابق، دہلی پولیس کے ذرائع کے مطابق، ‘ پروفیسر گیلانی پولیس سکیورٹی کے گھیرے میں تھے۔ ایسے میں ان کی موت کو لےکر بعد میں کوئی تنازعہ کھڑا نہ ہو، اسی لئے دہلی پولیس گیلانی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرانا چاہتی ہے۔ پروفیسر گیلانی کی موت کی قانوناً صحیح وجہ اور وقت کا پتہ صرف اور صرف پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہی چل سکےگا۔ لہذا جمعہ کو دوپہر کے وقت پروفیسر گیلانی کی لاش کا پوسٹ مارٹم دہلی واقع ایمس میں کرایا جائے گا۔’
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)