عدالت کے حکم کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے۔ شکایت کے مطابق، رمن سنگھ کے بیٹے ابھیشیک سنگھ، سابق رکن پارلیامان مدھوسودن یادو اور کانگریس رہنما رمیش ڈاکلیا کے ساتھ کئی بار عوام کے سامنے ایک چٹ فنڈ کمپنی کی تشہیر کی تھی اور لوگوں کو یقین دلایا کہ یہ کمپنی ابھیشیک سنگھ کی ہے اور محفوظ ہے۔
چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ رمن سنگھ کے بیٹے ابھیشیک سنگھ (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)
نئی دہلی : چھتیس گڑھ کے سرگوجا ضلع کی پولیس نے سابق وزیراعلیٰ رمن سنگھ کے بیٹے ابھیشیک سنگھ، راجناندگاؤں علاقے کے سابق رکن پارلیامان مدھوسودن یادو اور کانگریس رہنما نریش ڈاکلیا سمیت 20 لوگوں کے خلاف دھوکہ دھڑی کا معاملہ درج کر لیا ہے۔پولیس کو ملی شکایت کے مطابق، چٹ فنڈ کمپنی کے ڈائریکٹر اور کور کمیٹی کے ممبر اپنے اسٹار مبلغین رمن سنگھ کے بیٹے ابھیشیک سنگھ، سابق رکن پارلیامان مدھوسودن یادو اور کانگریس رہنما رمیش ڈاکلیا کے ساتھ کئی بار عوام کے سامنے کمپنی کی تشہیر کی تھی اور وقت وقت پر لوگوں کو یقین دلایا کہ یہ کمپنی انمول انڈیا ابھیشیک سنگھ کی ہے اور محفوظ ہے۔اب تک اس معاملے میں کسی کو گرفتار نہیں کیا ہے۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ انمول انڈیا کمپنی لوگوں سے کچھ مہینوں میں ان کا پیسہ دو گنا کرنے کی یقین دہانی کراتی تھی، لیکن ایسا کوئی بھی فائدہ لوگوں کو نہیں ملا۔ اس کے بجائے 2016 میں کمپنی نے کئی لاکھ روپے کی دھوکہ دھڑی کرکے کام کرنا بند کر دیا۔بہر حال، ابھیشیک سنگھ نے کمپنی سے کسی بھی طرح کا تعلق ہونے کی بات سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ میرا اس کمپنی سے کبھی کوئی واسطہ نہیں رہا۔ یہ معاملہ عدالت میں ٹک نہیں پائےگا۔ ‘سرگوجا علاقے کے انسپکٹر جنرل کے سی اگروال نے بتایا،’سرمایہ لگانے والے اور ایجنٹ پریم ساگر گپتا (67) کی شکایت کی بنیاد پر امبیکاپور کوتوالی پولیس تھانے میں ابھیشیک سنگھ، مدھوسودن یادو اور نریش ڈاکلیا کے علاوہ انمول انڈیا کمپنی کے 17 ڈائریکٹرس اور کور کمیٹی کے ممبروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ‘
حکام نے بتایا کہ ضلع ہیڈکوارٹر امبیکاپور کے باشندے پریم ساگر گپتا نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی کہ وہ کھیتی کسانی اور مزدوری کاکام کرتے ہیں۔ گپتا نے انمول انڈیا نام کی چٹ فنڈ کمپنی میں اپنا جمع سرمایہ اور گھر اور زمین بیچکر 98876 روپے کی سرمایہ کاری کی تھی۔آئی جی نے بتایا کہ تمام 20 ملزمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 420 (دھوکہ دھڑی اور بےایمانی) اور 34 (کسی جرم کو انجام دینے کے لئے برابر کا نظریہ رکھنا)کے علاوہ چھتیس گڑھ سرمایہ کار کے مفادات کا تحفظ قانون 2005 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔شکایت کے مطابق، انمول انڈیا کمپنی کا صدردفتر نیمی ناتھ پیراڈائز، بھایندر ویسٹ، ٹھانے میں واقع ہے اور چھتیس گڑھ میں زیادہ تر ضلعوں میں اس کے دفتر قائم تھے۔
شکایت کے مطابق، ملزم کمپنی کے ڈائریکٹر ناگ پور باشندہ جاوید میمن، سپورا میمن، جنید میمن، نیلوفر بانو، خالد میمن، نادیہ بانو، حاجی عمر میمن، رائے پور باشندہ فاطمہ بانو اور حمید میمن اور راجناندگاؤ ں سیبو خان اور کمپنی کی کور کمیٹی کے سات ممبروں کے ذریعے کمپنی چھتیس گڑھ میں چلائی جا رہی تھی۔شکایت میں کہا گیا کہ ریاست کے مختلف تھانوں میں کمپنی کے ڈائریکٹر اور دیگر کے خلاف کمپنی سے متعلق سرمایہ کاروں کی رقم نہیں لوٹائے جانے پر دھوکہ دھڑی کا معاملہ درج کیا گیا۔ اسی بیچ، کمپنی کے دفتروں میں تالا بند کر دیا گیا۔حالانکہ، اس دوران کمپنی کے ڈائریکٹرس نے اپنا نیا اسکول اور تعلیمی ادارہ بھی شروع کر دیا جس کی تشہیر میں بھی ابھیشیک سنگھ، نریش ڈاکلیا اور مدھوسودن یادو لگاتار آتے رہے۔
سرگوجا رینج کے آئی جی کے سی اگروال نے بتایا کہ درخواست دہندگان پریم ساگر گپتا نے پولیس سے پہلے شکایت کی تھی۔ گپتا کے مطابق پولیس نے معاملہ درج نہیں کیا تب انہوں نے مقامی عدالت میں بہتان پیش کیا تھا۔ عدالت کے حکم کے بعد ابھیشیک سنگھ، یادو اور ڈاکلیا سمیت 20 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔اگروال نے بتایا کہ پولیس ابھی معاملے کی جانچکر رہی ہے۔ جانچکے بعد ہی آگے کارروائی کی جائےگی۔آئی جی نے بتایا کہ ضلع میں چٹ فنڈ سے متعلق کئی معاملوں کی جانکاری ہے جس کے متعلق تفتیش کی جا رہی ہے۔ ان معاملوں میں کئی لوگوں کے لاکھوں روپے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔
ایک دیگر پولیس افسر نے بتایا کہ ملزم فاطمہ بانو اور حامد میمن رائے پور کے ہیں اور سیبو خان راجناندگاؤں کے رہنے والے ہیں۔ یہ تینوں انمول انڈیا کمپنی کے ڈائریکٹر تھے۔انہوں نے بتایا کہ سات دیگر ملزم چھتیس گڑھ کے مختلف ضلعوں میں رہنے والے تھے اور چھتیس گڑھ میں کمپنی کی کور کمیٹی کے ممبر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ یہ ممبر سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لئے تشہیری مہم چلاتے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)