ہندوستان میں کورونا وائرس سے موت کا یہ دوسرامعاملہ ہے۔ اس سے پہلے کرناٹک کے کلبرگی میں 76 سالہ شخص کی موت ہوئی تھی۔
نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس کے انفیکشن سے دوسری موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کورونا سے دہلی میں68 سالہ ایک خاتون کی موت ہوئی ہے۔ وزارت صحت نے جمعہ کو اس کی تصدیق کی۔متاثرہ خاتون کا علاج دہلی کے رام منوہرلوہیا ہاسپٹل میں چل رہا تھا، جہاں جمعہ کو اس نے دم توڑ دیا۔ خاتون کو ذیابطیس اور ہائی بلڈ پریشر کا بھی مرض تھا۔
ہیلتھ سکریٹری پریتی سدن نے بتایا کہ بزرگ خاتون کو اپنے بیٹے کے رابطہ میں آنے سے کورونا کا انفیکشن ہوا تھا۔متاثرہ کا بیٹا جاپان، جنیوا اور اٹلی سے ہوتاہوا دہلی لوٹا تھا۔
بتا دیں کہ کورونا کے انفیکشن سے ہندوستان میں موت کا یہ دوسرا معاملہ ہے۔
اس سے پہلے کرناٹک کے کلبرگی میں 76 سالہ شخص کی موت ہوئی تھی۔ ان کی موت منگل کو ہوئی تھی لیکن اس کے کورونا وائرس سےمتاثر ہونے کی تصدیق جمعرات کو ہوئی تھی۔وہیں، دوسری طرف مغربی دہلی کے جنک پوری کےباشندہ اور نوئیڈا میں کام کرنے والے ایک متاثرہ فردکے رابطہ میں آئے 773 لوگوں کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔اس معاملے میں طےشدہ ہدایات کے تحت تمام احتیاطی قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔
وزارت صحت کی طرف سے جاری اعداد و شمار کےمطابق، ہندوستان میں کورونا وائرس سے متاثر لوگوں کی کل تعداد کا اعداد وشمار بڑھکر 83 ہو گیا ہے۔کورونا سے متاثر لوگوں میں اٹلی کے 16 اورکناڈا کے ایک شہری سمیت 17 غیر ملکی شامل ہیں۔کورونا وائرس سے انفیکشن کے معاملے دہلی،کرناٹک، مہاراشٹر، کیرل سمیت کم سے کم 11 ریاستوں اور یونین ٹریٹری میں سامنےآئے ہیں۔
ان میں سے کیرل کے تین مریضوں کو ٹھیک ہونے کےبعد پچھلے مہینے ہسپتال سے چھٹی دے دی گئی۔ملک کی کئی ریاستوں نے کورونا وائرس سے نپٹنےکے لئے جنگی پیمانے پر کوشش شروع کر دی ہیں۔ ریاستوں نے اس کے تحت اسکولوں، سینماگھروں، کالجوں کو بند کرنے اور آئی پی ایل سمیت عوامی پروگراموں کو ملتوی کرنےجیسے قدم اٹھائے ہیں۔
کورونا وائرس سے دنیا بھر میں مرنے والوں کی تعداد بڑھکر 5000 ہو گئی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او)نے جمعہ کو یورپ کو اس وبا کا مرکز بتایا۔گزشتہ سال دسمبر میں چین کے ووہان سے شروع ہوئےاس انفیکشن کے بعد سے اب تک 123 ممالک میں 132000 سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ملک میں قومی ایمرجنسی کا اعلان کر دیا ہے۔
پنجاب اور ہریانہ حکومت نے تعلیمی اداروں کو 31 مارچ تک بند کیا
کورونا وائرس کے ڈر کی وجہ سے ہریانہ اور پنجاب حکومت نے جمعہ کو ریاست کے تمام یونیورسٹیوں اور کالجوں کو 31 مارچ تک بند کرنے کا حکم دیا۔چنڈی گڑھ نے بھی فوری اثر سے31 مارچ تک تمام اسکولوں کو بند کرنے کا حکم دیا۔ ہریانہ نے قومی راجدھانی سےسٹے پانچ ضلعوں کے اسکولوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیاہے۔حالانکہ، ہریانہ کے پانچ ضلعوں کے اسکولوں،پنجاب اور چنڈی گڑھ کے تمام اسکولوں میں پہلے سے طے شدہ وقت کے تحت امتحان جاری رہیںگے۔
ہریانہ کے محکمہ برائے اعلی تعلیم کے ڈائریکٹرجنرل کے ذریعے پنچکولہ میں جاری مشاورت میں کہا گیا، ‘ ریاستی حکومت نے احتیاطاً 31 مارچ تک ریاست کی تمام یونیورسٹیوں اور کالجوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ‘ہریانہ کے اسکولی محکمہ برائے تعلیم نے اپنےحکم میں کہا، ‘ریاست کے پانچ ضلعوں سونی پت، روہتک، جھجر، فریدآباد اور گروگرام کے تمام سرکاری اور نجی اسکول فورای اثر سے 31 مارچ تک بند رہیںگے، سوائے ان اسکولوں کےجن میں امتحان چل رہے ہیں۔ ‘
حکم میں کہا گیا،’طالب علم صرف پہلے طےشدہ بورڈ امتحان، دوسرے امتحان کے لئے اسکول جائیںگے۔ حالانکہ، تماماساتذہ اور غیر تعلیمی ملازمین پہلے کی طرح کام کرتے رہیںگے۔ ‘قابل ذکر ہے کہ ہریانہ حکومت نے جمعرات کوکورونا وائرس کو وبا اعلان کیا تھا اور وزیر صحت انل وج نے لوگوں کو بڑے گروپ میں جمع ہونے سے بچنے کی صلاح دی تھی۔
پنجاب کے وزیر تعلیم وجئے اندر سینگلا نے جمعہ کو اعلان کیا کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ریاست میں تمام اسکول احتیاطاً 31 مارچ تک بند رہیںگے۔پنجاب کے اعلیٰ تعلیم کے وزیرترپت رجندر سنگھ باجوا نے کہا کہ ریاستی حکومت نے تمام سرکاری اور نجی کالجوں اور یونیورسٹیوں کو 31 مارچ تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔پنجاب کے گورنر وی پی سنگھ بدنور جو چنڈی گڑھ کے ایڈمنسٹریٹو بھی ہیں نے کورونا وائرس کے مدنظر حالات کا تجزیہ کے لئے میٹنگ کی۔
چنڈی گڑھ انتظامیہ نے کورونا وائرس کے انفیکشن کو روکنے کے لئے وبائی امراض ایکٹ نافذ کر دیا ہے۔پنجاب حکومت نے سات رکنی وزراء کاایک گروپ روزانہ کورونا وائرس سے پیدا شدہ حالات کے تجزیہ کے لئے تشکیل کیا ہے۔ ریاستی حکومت نے جمعہ کو ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی کہ وہ بڑے پیمانے پر لوگوں کو جمع ہونےکی اجازت نہ دیں۔مقامی بلدیاتی وزیر برہم مہندر کی قیادت میں یہاں ہوئی میٹنگ میں مذہبی رہنماؤں اور ڈیرا کے صدر سے اپیل کی گئی کہ وہ پہلے سےطےشدہ مذہبی اجتماع کو ملتوی کر دیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریاست میں کسی بھی حالت سےنپٹنے کے لئے ریاست میں 2200 بستروں کا انتظام کیا گیا ہے۔ مہندر نے بتایا کہ پرائیویٹ سیکٹرکے ہسپتالوں میں 250 اور پٹیالہ اور امرتسر کے سرکاری طبی کالجوں میں 20-20 لائف سپورٹ سسٹم (وینٹی لیٹر) کا انتظام کیاگیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو بیدار کرنے کے لئےمختلف اداروں کی مدد لی جا رہی ہے۔ آنگن واڑی کارکن دیہی علاقوں میں لوگوں کوکورونا وائرس کے متعلق بیدار کریںگی۔
کورونا وائرس سے پیدا شدہ ڈر کے مدنظر ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے جمعہ کو تمام عوامی جلسے، مذہبی اجتماع اور بھیڑ جٹنےوالے کھیل کے انعقاد پر روک لگانے کا حکم دیا۔ یہ حکم ریاستی حکومت کے ذریعےکورونا وائرس کو وبا اعلان کئے جانے کے ایک دن بعد دیا گیا۔ریاست کے محکمہ صحت کی بھی ذمہ داری دیکھ رہےوج نے کہا کہ ہم حالات کا تجزیہ کر رہے ہیں اور مختلف پہلوؤں کو اپنے علم لے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پوری ریاست میں لوگوں کوبیدار کرنے کے لئے 100 کیمپ لگائے جائیںگے اور اس دوران ہومیوپیتھی اور آیورویدک دوائیاں مفت تقسیم کی جائیںگی۔وج نے بتایا کہ ریاست کے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں 1206 بستروں کے ساتھ 270 سیپریٹ وارڈ بنائے گئے ہیں۔ روہتک واقع پی جی آئی ایم ایس ہسپتال کو شدید طور پر متاثرہ مریضوں کے علاج کے لئے تیار کیا گیا ہے۔افسروں نے بتایا کہ اس بیچ، اٹلی اور سوئٹزرلینڈسے پنجاب لوٹے افسر جوڑے نے خود کو اپنے گھر میں الگ تھلگ کر لیا ہے۔
ایران سے 44 ہندوستانی زائرین کا دوسرا گروپ وطن واپس آیا : وزیر خارجہ
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے جمعہ کو بتایا کہ 44 ہندوستان یزائرین کا دوسرا گروپ کورونا وائرس سے متاثرہ ایران سے ملک لوٹ آیا ہے۔ایک افسر نے بتایا کہ ایران میں پھنسےہندوستانی زائرین کو لےکر ‘ ایران ایئر’ کا ہوائی جہاز جمعہ کو دوپہر ممبئی میں اترا۔بحریہ کے ایک افسر نے بتایا کہ ان لوگوں کوگھاٹ کوپر میں بحریہ کے مرکز میں لے جایا گیا۔ پہلے ان کو راجستھان کےجیسلمیر میں فوج کے مرکز میں لے جانے کی اسکیم تھی۔
ایران کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں سے ایک ہے اور حکومت وہاں پھنسے ہندوستانیوں کو واپس لانے کے لئے لگاتار کام کر رہی ہے۔جئے شنکر نے ٹوئٹ کیا، ‘ 44 ہندوستانی زائرین کا گروپ ایران سے آج آگیا۔ باقی لوگوں کو واپس لانے کی کوشش جاری ہے۔ ایران میں ہندوستانی سفارت خانہ اور ہماری طبی ٹیم بہتر کام کرتے رہے ہیں۔ ہم ایرانی افسروں اور ان کی ایئرلائنس کے تعاون کی تعریف کرتے ہیں۔ ‘
ایران سے 58 ہندوستانی زائرین کا پہلا گروپ منگل کو لوٹاتھا۔ممبئی ہوائی اڈےکے آپریٹر ایم آئی اے ایل نے ایک بیان میں کہا، ‘ایران ایئر کا خصوصی ہوائی جہاز آئی آر 810 کووڈ19 سے متاثر ایران سے 44 ہندوستانیوں کو لےکر تہران سے آج 12:07 بجےسی ایس ایم آئی اے پر اترا۔ ‘بیان میں کہا گیا، ‘ تمام مسافروں اورڈرائیوروں کی جماعت کے ممبروں کو اے پی ایچ او نے ایک علیحدہ مقام میں جانچ کی اوران کو 14 دن الگ تھلگ رکھنے کے لئے ہوائی جہاز سے سیدھے گھاٹ کوپر کے ہندوستانی بحریہ تنظیم میں لے جایا گیا۔ ‘
وزیر خارجہ نے جمعرات کو کہا تھا کہ 6000 سےزیادہ ہندوستانی ایران کے مختلف ریاستوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
کورونا وائرس سے نپٹنے کے لئے سارک ممالک مضبوط حکمت عملی بنا سکتی ہیں : مودی
وزیر اعظم نریندر مودی نے کورونا وائرس سےنپٹنے کے لئے سارک ممالک کے ذریعے ایک مشترکہ حکمت عملی بنانے کی تجویز جمعہ کو دی جس کا نیپال اور سری لنکا جیسے ممبر ممالک نے استقبال کیا ہے۔مودی نے دنیا کے سامنے مثال رکھنے کے مقصدسےعلاقائی تعاون کے لئے ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن (سارک)کے رہنماؤں کو ویڈیوکانفرنس کے ذریعے گفتگو کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لئےمضبوط حکمت عملی بنائی جا سکے۔
ان کی اپیل پرسری لنکا کے صدر گوٹابایا راجاپاکسہ، مالدیپ کے صدر ابراہیم محمد سولح، نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی اوربھوٹان کے وزیر اعظم لوٹے شیرنگ، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ اور افغانستان کی حکومت نے استقبال کیا۔بہر حال پاکستان کی حکومت کی طرف سے کوئی فوری رد عمل نہیں ملا۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ متحد ہوکر ہم دنیا کےسامنے مثال پیش کر سکتے ہیں اور صحت مند دنیا کے لیے اپنی خدمات دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘میں تجویز پیش کرنا چاہوںگاکہ سارک ممالک کی قیادت کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے ایک مضبوط حکمت عملی بنائے۔ہم ہمارے شہریوں کو صحت یاب رکھنے کے طریقوں پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے گفتگو کرسکتے ہیں۔ ‘مودی نے ٹوئٹر پر کہا، ‘ ہمارا سیارہ کووڈ-19 کوروناوائرس سے جوجھ رہا ہے۔ مختلف سطحوں پر، حکومتیں اور لوگ اس کا سامنا کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ ‘
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو یہ یقینی بنانےمیں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے کہ لوگ صحت یاب رہیں۔وزیر اعظم نے کہا، ‘ ہم دنیا کے سامنے ایک مثال پیش کر سکتے ہیں اور سیارے کو صحت یاب رکھنے میں تعاون کر سکتے ہیں۔ ‘
اٹلی میں پھنسے ہندوستانیوں میں کورونا وائرس کی جانچ کے لئے ہندوستانی میڈیکل ٹیم اٹلی پہنچی
کورونا وائرس سے انفیکشن کے بڑھتے خطرے کی وجہ سے اٹلی میں پھنسے ہندوستانی شہریوں میں کورونا وائرس کی جانچ کے لئے ہندوستان سےایک میڈیکل ٹیم جمعہ کو اٹلی پہنچی تاکہ ان کو واپس لایا جا سکے۔دنیا بھر میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد جمعہ کو 5000 سے زیادہ ہو گئی اور انفیکشن کے 134000 سے زیادہ معاملوں کی تصدیق ہوئی ہے۔ اٹلی میں 15000 سے زیادہ انفیکشن کے معاملوں اور 1000 سے زیادہ اموات کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ چین کےبعد سب سے زیادہ ہے۔
ہندوستانی سفارت خانہ نے ٹوئٹ کیا، روم میں سفارت خانہ میں ہندوستانی میڈیکل ٹیم کا استقبال ہے۔ ہفتہ کے آخر میں ہونےوالی جانچ کے لئے تیاری جاری ہے۔ “حکومت ہند نے بدھ کو کہا تھا کہ جانچکے بعدکورونا وائرس سے متاثر اٹلی اور ایران میں پھنسے ہندوستانیوں کو واپس لانے پردھیان مرکوز کیا جا رہا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)