
پہلگام حملے کے بعدحکومت سےسوال پوچھنے والی لکھنؤ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر مادری کاکوٹی عرف ڈاکٹر میڈوسا کے خلاف اے بی وی پی سے وابستہ ایک طالبعلم کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان پر ملک کی سالمیت اور اتحاد کو خطرے میں ڈالنے سمیت کئی سنگین دفعات کے تحت الزام عائد کیے گئے ہیں۔

پروفیسر مادری کاکوٹی عرف ڈاکٹر میڈوسا (تصویر: اسکرین گریب/یو ٹیوب)
نئی دہلی: معروف گلوکارہ نہا سنگھ راٹھور کے بعد اتر پردیش پولیس نے ایکٹوسٹ اور پروفیسر مادری کاکوٹی عرف ڈاکٹر میڈوسا کے خلاف ملک کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے سمیت کئی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
ڈاکٹر میڈوسا لکھنؤ یونیورسٹی کےشعبہ لسانیات میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کے توسط سے سماجی اور سیاسی مسائل کو اٹھاتی رہتی ہیں۔ وہ اکثر حکومت پر تنقید کرنے کے لیے طنزیہ اسلوب کا سہارا لیتی ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ایک ویڈیو پوسٹ کیا تھا، جو پاکستان میں بھی وائرل ہوا۔ اس میں انہوں نے ملک میں مذہبی بنیادوں پر اتحاد کے فقدان کو اجاگر کیا تھا اور کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس قدر بٹا ہوا ہے کہ فسادات بھڑکنے میں ایک لمحہ بھی نہیں لگے گا۔
ڈاکٹر میڈوسا کی ایک اور پوسٹ سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے، جس میں انہوں نے لکھا تھا؛
‘دھرم پوچھ کر گولی مارنا آتنک واد ہے
اور دھرم پوچھ کر لنچ کرنا،
دھرم پوچھ کر نوکری سے نکالنا،
دھرم پوچھ کر گھر نہ دینا،
دھرم پوچھ کر گھر بلڈوز کرنا، وغیرہ وغیرہ بھی آتنک وادہے۔
اصلی آتنکی کو پہچانو۔’
اب ڈاکٹر میڈوسا کے خلاف لکھنؤ کے حسن گنج پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ شکایت کنندہ لکھنؤ یونیورسٹی کا طالبعلم ہے۔ جتن شکلا نامی اس طالبعلم کا تعلق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی سے بتایا جاتا ہے۔ شکلا کا خیال ہے کہ ڈاکٹر میڈوسا کی حالیہ پوسٹ ملک کے امن اور ہم آہنگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
یونیورسٹی نے دیانوٹس
ایف آئی آر کے علاوہ ڈاکٹر میڈوسا کو محکمہ جاتی کارروائی کا بھی سامنا ہے۔ 28 اپریل کو لکھنؤ یونیورسٹی کے رجسٹرار ودیا نند ترپاٹھی نے مادری کاکوٹی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا۔
سوشل میڈیا پوسٹ ‘اصلی آتنکی کو پہچانو’ کا حوالہ دیتے ہوئے نوٹس میں کہا گیا ہے، ‘آپ کے اس عمل سے ملک اور معاشرے کو غلط پیغام گیا ہے۔ آپ کا یہ عمل لکھنؤ یونیورسٹی کےکوڈ آف کنڈکٹ فار ٹیچرس میں اساتذہ کے لیے بنائے گئے ضابطہ کے خلاف ہے ۔ دہشت گردی پوری دنیا، ملک اور معاشرے کے لیے زہر کی مانند، مہلک اور غیر انسانی ہے۔ آپ کے مذکورہ ریمارکس سے طلبہ میں شدید غصہ پایا جاتا ہے اور آپ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
نوٹس میں پوچھا گیا،’آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ مذکورہ ایکٹ کے بارے میں اپنی وضاحت ثبوت کے ساتھ پانچ کام کے دنوں کے اندر فراہم کریں۔ یہ بھی بتائیں کہ آپ کے اس فعل کے لیے آپ کے خلاف تادیبی کارروائی کیوں نہیں کی جانی چاہیے۔’
شوکاز نوٹس
نہا سنگھ راٹھور اور ڈاکٹر میڈوسا، دونوں کےمعاملوں میں بھارتیہ نیائے سنہتا کی مختلف دفعات لگائی گئی ہیں؛
دفعہ 196: مذہب، نسل، جائے پیدائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا۔
دفعہ 197: قومی یکجہتی کے لیے متعصبانہ الزامات یا دعوے
دفعہ 353: عوامی اختلاف کے لیے سازگار بیان
دفعہ 302: جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے الفاظ
دفعہ 152: ہندوستان کی سالمیت، اتحاد اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے فعل(بی این ایس براہ راست بغاوت (جو پہلے تعزیرات ہند میں دفعہ 124 اے تھی) کا ذکر نہیں ہے، لیکن نئے ضابطہ فوجداری میں دفعہ 152 تقریباً یہی کام کرتی ہے۔)
اس کے علاوہ ان پر انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 69اے بھی لگائی گئی ہے، جو حکومت کو انٹرنیٹ مواد بلاک کرنے کا حق دیتی ہے۔