
بی جے پی ایم پی رام چندر جانگڑا نے کہا کہ پہلگام میں مارے گئے سیاحوں کو دہشت گردوں سے لڑنا چاہیے تھا اور اس حملے میں جن خواتین نے اپنے شوہروں کو کھو دیا ان میں بہادری کا جذبہ نہیں تھا۔ کانگریس نے کہا ہے کہ پارٹی قیادت کی خاموشی کو ان تبصروں کے لیے ‘منظوری’ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

بی جے پی کے راجیہ سبھا ایم پی رام چندر جانگڑا۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: کانگریس نے اتوار کے روز پہلگام دہشت گردانہ حملے کے متاثرین پر بی جے پی کے راجیہ سبھا ایم پی رام چندر جانگڑا کے تبصرے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پارٹی قیادت کی خاموشی کو ان تبصروں کے لیے’ منظوری’ کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جانگڑا نے سنیچرکہا کہ پہلگام میں اپنی جان گنوانے والے سیاحوں کو دہشت گردوں کے خلاف لڑنا چاہیے تھا اور دہشت گردانہ حملے میں اپنے شوہروں کو کھونے والی خواتین میں ‘ویرانگنا’ کا جذبہ نہیں تھا۔
مراٹھا حکمران رانی اہلیابائی ہولکر کے 300ویں یوم پیدائش کے موقع پر بھیوانی میں منعقدہ ایک پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے جانگڑا نے کہا، ‘وہاں پر جو ہماری بہادر بہنیں تھیں، جن کی مانگ کا سیندور چھین لیا گیا، ان میں ویرانگنا کا جذبہ نہیں تھا، جوش نہیں تھا، جنون نہیں تھا،اس لیے ہاتھ جوڑتے ہوئے گولیوں کاشکار ہوگئے۔ لیکن ہاتھ جوڑنے سےکوئی چھوڑتا نہیں۔ ہمارے آدمی وہاں پر ہاتھ جوڑ تے ہوئے مارے گئے۔’
کانگریس صدر ملیکارجن کھڑگے نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ، ‘بی جے پی کے راجیہ سبھا ایم پی رام چندر جانگڑا کے شرمناک بیان نے ایک بار پھر آر ایس ایس-بی جے پی کی گھٹیا ذہنیت کو اجاگر کردیا ہے۔ ایم پی کے نائب وزیر اعلیٰ جگدیش دیوڑا نے ہماری جاں بازفوج کی توہین کی، لیکن پی ایم مودی نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایم پی کے وزیر وجئے شاہ نے ہمارے بہادر کرنل پر نازیبا تبصرہ کیا، لیکن انہیں آج تک برخاست نہیں کیا گیا۔’
پوسٹ میں کھڑگے نے کہا کہ جب پہلگام میں شہید ہوئےبحریہ کے افسر کی اہلیہ کو سوشل میڈیا پر ٹرول کیا جا رہا تھا، تب بھی مودی جی خاموش تھے۔
انہوں نے کہا، ‘نریندر مودی جی، آپ کہتے ہیں کہ آپ کی رگوں میں سیندور ہے… اگر ایسا ہے، تو آپ کو خواتین کی عزت کی خاطر اپنے ان بدزبان رہنماؤں کو برخاست کر دینا چاہیے!’
پارٹی سربراہ کے خیالات کا اعادہ کرتے ہوئے کانگریس رہنما جئے رام رمیش نے الزام لگایا کہ بی جے پی لیڈر فوج اور پہلگام میں مارے گئے لوگوں کی مسلسل توہین کر رہے ہیں، ‘جو ان کی گھٹیا اور بیہودہ ذہنیت کو اجاگر کرتا ہے۔
رمیش نے ایکس پر لکھا، ‘جانگڑا کا یہ شرمناک بیان ظاہر کرتا ہے کہ اقتدار کے نشے میں دھت بی جے پی اس قدر بے حس ہو گئی ہے کہ پہلگام میں سیکورٹی لیپس کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے… بی جے پی رہنما شہیدوں اور ان کی بیویوں پر سوال اٹھا رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے شاہ اور دیوڑا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تازہ بیان ‘حددرجہ قابل اعتراض’ ہے۔
رمیش نے کہا، ‘وزیراعظم مودی اور بی جے پی قیادت کی خاموشی کو ان بیانات کے لیے منظوری کیوں نہیں سمجھا جانا چاہیے؟ ہمارا واضح مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم مودی کو اس شرمناک بیان پر معافی مانگنی چاہیے اور ایم پی رام چندر جانگڑا کو پارٹی سے نکال دینا چاہیے۔’
جانگڑا کو مرکزی وزیر اور ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔
کھٹر نے کرنال میں نامہ نگاروں کو بتایا، ‘جانگڑا نے اپنے جذبات کا اظہار کیا، لیکن اسے غلط تناظر میں پیش کیا گیا۔ ان خواتین پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہے جنہوں نے اپنے شوہر کھو دیے ہیں۔ یہ واقعی ایک غلطی تھی اور انہوں نے معذرت کی ہے۔ میرا خیال ہے کہ اس مسئلے کو اب بند سمجھا جانا چاہیے۔’
جانگڑا نے تنقید کے بعد وضاحت پیش کی
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنے کے بعد ہریانہ کے بی جے پی ایم پی رام چندر جانگڑا نے اتوار کے روز دعویٰ کیا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے پر ان کے بیان کو ‘توڑ مروڑکر’پیش کیا گیا اور سیاسی فائدے کے لیے غلط بیانی کی گئی۔
انہوں نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا، ‘میں اپنے ملک کی خواتین کو کسی بھی طرح کمزور نہیں سمجھتا۔ ہم ان خواتین کے ساتھ کھڑے ہیں جنہوں نے پہلگام حملے میں اپنے شوہروں کو کھو دیا ہے، ہم ان خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس کے باوجود اگر میں نے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے تو مجھے معافی مانگنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔’
اپنی وضاحت میں جانگڑا نے اپنے تبصرے کو دہرانے کی کوشش کی اور کہا، ‘میں اپنے ملک کی خواتین کو کسی بھی طرح سے کمزور نہیں سمجھتا، میرا ماننا ہے کہ وہ بہادر ہیں اور ہمیں صرف اہلیا بائی اور جھانسی کی رانی کے جذبے کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پہلگام جیسے حالات پیدا ہونے پر وہ بہادری کے جذبے سے لڑ سکیں۔’
انہوں نے کہا، ‘میں اپنے ملک کی ‘ویرانگناؤں’ کی عزت کرتا ہوں، انہیں سلام کرتا ہوں۔’
انہوں نے کہا، ‘ہماری مسلح افواج نے پہلگام حملے کا بدلہ لیا اور پاکستان کو ایسا سبق سکھایا جس کے بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ ہم اپنی بہنوں کو کبھی کمزور نہیں کہہ سکتے، اور میرا ماننا ہے کہ ہمیں صرف ان میں جھانسی کی رانی اور اہلیا بائی کا جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘میں نے اپنا تبصرہ اسی تناظر میں کیا تھا، لیکن اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ بھگوان ان لوگوں کو عقل دے جو اس کو سیاسی ایشو بنا رہے ہیں۔ اس سے صرف ملک اور معاشرے کو نقصان ہو رہا ہے۔’
جانگڑاپہلے بھی تنازعات میں رہے ہیں
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب 75 سالہ جانگڑا نے تنازعہ کھڑا کیا ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، گزشتہ سال دسمبر میں، انہوں نے الزام لگایا تھا کہ دہلی کی سرحدوں پر 2020-21 کے کسانوں کے احتجاج کے دوران 700 لڑکیاں غائب ہو گئیں، اس کے لیے انہوں نے’پنجاب میں منشیات’ کو ذمہ دار ٹھہرایا ۔
ایک دن بعد انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے بس وہی بتایا تھا جس کے بارے میں لوگ باتیں کر رہے تھے۔ نومبر 2021 میں احتجاج کے دوران مشتعل کسانوں کے ایک گروپ نے حصار ضلع میں جانگڑا کی گاڑی پر حملہ کیا۔ تاہم پولیس انہیں بچانے میں کامیاب رہی۔
جانگڑا کا تعلق او بی سی برادری سے ہے اور انہیں 2015 میں ریاست کے پسماندہ طبقات اور معاشی طور پر کمزور طبقوں کے لیے ویلفیئر بورڈ کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ مارچ 2020 میں وہ بی جے پی کے راجیہ سبھا امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے اور پارلیامنٹ کے ایوان بالا میں داخل ہوئے، جہاں وہ ہاؤسنگ اور شہری امور سے منسلک مشاورتی کمیٹی،ہندی ایڈوائزری کمیٹی، سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کی ایڈوائزری کمیٹی اور آفیشیل لینگویج کمیٹی کے رکن ہیں۔