آسام شہریت مدعے پر جن لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ان میں سے زیادہ تر بنگالی نژاد مسلم شاعر اور کارکن ہیں۔ ان پر دنیا بھر میں آسام کے لوگوں کی امیج خراب کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
نئی دہلی: آسام پولیس نے آسام شہریت تنازعہ پر نظم لکھنے والے 10 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر بنگالی نژاد مسلم شاعر اور کارکن ہیں۔ انہوں نے ‘ میا ‘(Miya) بولی میں یہ نظم لکھی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ریاست کے کچھ لوگوں کی شکایت کے بعد معاملہ درج کیا گیا۔
گوہاٹی سینٹرل کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس دھرمیندر کمار داس نے کہا، ‘ ہاں، آج ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ ان پر آئی پی سی کی دفعہ 420 اور 406 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کاپی رائٹ ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ‘
ایک شخص پرنب جیت دولوئی کی شکایت میں کہا گیا، ‘ ملزمین کی منشا پوری دنیا کی نظروں میں آسام کے لوگوں کی امیج جینوفوبک کے طور پر کرنے کی ہے، جو آسام کے لوگوں کے ساتھ-ساتھ ملک کی نیشنل سکیورٹی اور خوشگوار سماجی ماحول کے لئے بھی سنگین خطرہ ہے۔ اس نظم کا اصل مقصد لاء سسٹم کے خلاف کمیونٹیز کو بھڑکانا ہے۔ ‘
حالانکہ، اس ایف آئی آر پر رد عمل دیتے ہوئے کارکن ابوالکلام آزاد نے کہا، ‘ کیا ہمیں اصل شہریوں پر نظم لکھنے کا حق بھی نہیں ہیں، جن کو مشتبہ شہریوں کے زمرہ میں رکھا گیا ہے یا نظربندی مراکز میں بھیجا جا رہا ہے۔ ‘
غور طلب ہے کہ آسام میں غیر قانونی مہاجروں کی پہچان کرنے کے لئے این آر سی کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں آسام میں نااہل پائے جانے کے بعد این آر سی کے مسودہ سے ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کے نام ہٹائے گئے ہیں، جو گزشتہ سال 30 جولائی کو شائع فہرست سے ہٹائے گئے 40 لاکھ ناموں کے علاوہ ہیں۔
آسام میں این آر سی کا مسودہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے اور اس کی آخری لسٹ 31 جولائی کو جاری ہونی ہے۔