ریلائنس جیو نے ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیاکو خط لکھ کر کہا ہے کہ بھارتی ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا لمٹیڈ اس کے خلاف ‘متعصب اور منفی’مہم چلاتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ جیو نمبر کو ان کے نیٹ ورک پر پورٹ کرنا کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرنا ہوگا۔
کسانوں کے مظاہرہ میں جیو کا بینر جلاتے مظاہرین۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: ٹیلی مواصلات کمپنی ریلائنس جیو نے الزام لگایا ہے کہ اس کی حریف بھارتی ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا لمٹیڈ(وی آئی ایل)اس کے خلاف ‘متعصب اورمنفی’مہم چلا رہی ہیں اور یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ جیو کے موبائل نمبر کو ان کے نیٹ ورک پر پورٹ کرنا کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرنا ہوگا۔
ملک کی سب سے بڑی ٹیلی مواصلات کمپنی جیو نے اس بارے میں ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا(ٹرائی)کوخط لکھ کر ان دونوں کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ہے۔جیو نے کہا کہ حریف کمپنیوں کے اس رویے سے جیو کےملازمین کی سکیورٹی متاثر ہو سکتی ہے۔
ریلائنس جیو نے کہا کہ اس نے اس سے پہلے بھی ٹرائی کو ایئرٹیل اور وی آئی ایل کے ‘غیر اخلاقی اور مسابقتی موبائل نمبر پورٹیبلٹی مہم’ کے بارے میں لکھا تھا۔
سی این بی سی ٹی وی18 کی رپورٹ کے مطابق، ذرائع نے بتایا کہ اپنےخط میں جیو کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 28 نومبر 2020 کو لکھے گئے خط میں اس نے ایئرٹیل اور وی آئی ایل کے ذریعےحال میں چل رہے کسانوں کے مظاہرہ کا فائدہ اٹھانے کے لیے چلائے جا رہے ‘غیر اخلاقی اور مسابقتی مخالف این این پی مہم’ کے بارے میں بتایا تھا۔
جیو نے آگے لکھا، ‘ہمارے ایسا بتانے کے باوجود یہ کمپنیاں جیو کے صارفین کو پورٹنگ کے لیےراغب کرنے کے غیراخلاقی اقتصادی منافع کے لیے ریلائنس کے زرعی قوانین کافائدہ اٹھانے کے الزام اور فرضی افواہوں کی حمایت کرنے اور انہیں آگے بڑھانے میں براہ راست/بالواسطہ طور سے شامل ہیں۔
جیو کاالزام ہے کہ یہ دونوں کمپنیاں اپنے ملازمین، ایجنٹس اور ری ٹیلرس کے ذریعے یہ ‘کرپٹ اور بانٹنے والی’مہم چلا رہی ہے۔کمپنی نے کہا،‘وہ عوام کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے بھڑکا رہے ہیں کہ جیو موبائل نمبروں کو ان کے نیٹ ورک پر پورٹ کروانا کسانوں کے مظاہرہ کی حمایت کرنا ہوگا۔
کمپنی نے اپنے خط کے ساتھ پنجاب اور دیگر شمالی ریاستوں میں چلائی جا رہی ایسی مہم کی فوٹو بھی بھیجی ہیں۔جیو کا کہنا ہے کہ دونوں کمپنیاں کسانوں کی مخالفت کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہیں۔ بتا دیں کہ جیو مکیش امبانی کی سربراہی والی ریلائنس انڈیا لمٹیڈ کا حصہ ہے۔
وہیں، بھارتی ایئریٹل اور ووڈافون آئیڈیا نے جیو کے ان الزامات کو ‘بے بنیاد’ بتاتے ہوئے انہیں خارج کیا ہے۔بھارتی ایئرٹیل نے ٹرائی کو لکھے خط میں ان الزامات کو بے بنیاد بتایا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے، ‘کچھ حریف بے بنیادالزام لگانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ اپنا کاروبار شفافیت سے کیا ہے۔ ہم جس کے لیے جانے جاتے ہیں، اس پر ہمیں فخرہے۔’
وی آئی ایل کے ترجمان نےبھی ان الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی پوری اخلاقیات کے ساتھ کاروبار کرنے میں یقین کرتی ہے۔
بتا دیں کہ پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں کے سینکڑوں کسانوں نےمتنازعہ قوانین کے خلاف دو ہفتہ سے زیادہ سے دہلی کی سرحدوں سے سٹے کچھ شاہراہوں کو جام کر دیا ہے۔انہیں خدشہ ہے کہ حکومت ریاست کی جانب سے کم سے کم مقررہ قیمتوں پر سیدھے فصل خرید نابند کر دےگی جس کوایم ایس پی کہا جاتا ہے۔
ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ حکومت امبانی اور اڈانی جیسے بڑے کارپوریٹ گروپوں کی خودمختاری کاراستہ کھولنے کی تیاری کر رہی ہے۔جب تک سرکار ان قوانین کو رد نہیں کرتی ہے، اجتجاج کرنے والے کسانوں نے ملک بھر میں اپنے مظاہرہ کو بڑھانے کی قسم کھائی ہے۔ حکومت نے اب تک ان کی مانگ پر دھیان دینے سے انکار کر دیا ہے۔
پچھلے 9 دسمبر کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ بیٹھک کے بعدوزارت زراعت کے ذریعہ متنازعہ قوانین کے بارے میں بھیجے گئے مسودہ کو کسان تنظیموں نے
متفقہ طور پرخارج کر دیا تھا۔تنظیموں نے کہا تھا کہ 14 دسمبر کو کسان بی جے پی کے دفتروں کا گھیراؤ کریں گے اور ملک کے کئی حصوں میں ان قوانین کے خلاف مظاہرہ کریں گے ۔ ملک کے کئی حصوں کے کسانوں کو دہلی بلایا جا رہا ہے۔
متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف پچھلے 20 دنوں سے دہلی کی سرحدوں پرمظاہرہ کر رہے کسانوں نے سوموار کو دن بھر
بھوک ہڑتال بھی کی۔ اس کے ساتھ ہی ملک کے دیگر حصوں میں بھی کسانوں نے مظاہرہ کیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)