ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیاکی جانب سےجاری اعدادوشمارکے مطابق دسمبر 2020 میں پنجاب اور ہریانہ میں ریلائنس جیو کے صارفین میں کافی کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ اسی مہینے میں جیو واحدایسی بڑی کمپنی رہی جس کے صارف کم ہوئے ہیں۔
نئی دہلی: زرعی اصلاحات کے نام پر مرکز کی جانب سے لائے گئے تین متنازعہ قوانین کے خلاف احتجاج شروع ہونے کے بعد سے ہندوستان کے سب سے بڑے ٹیلی کام آپریٹر ریلائنس جیو کے صارفین میں کافی گراوٹ آئی ہے۔
اسے ریلائنس کمپنی کے خلاف بڑھتے غصےکے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔ یہ گراوٹ خصوصی طور پر پنجاب اور ہریانہ میں دیکھی گئی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا(ٹرائی)کی جانب سے جاری کیے گئے دسمبر 2020 کے اعدادوشمار کے مطابق پنجاب اور ہریانہ میں جیو کے صارفین میں کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ دسمبر مہینے میں جیوواحدایسی بڑی کمپنی رہی جس کے صارف کم ہوئے ہیں۔
دسمبر اواخرتک پنجاب میں جیو کے 1.25 کروڑ ہی صارف بچے تھے جو کہ اس سے پچھلے 18 مہینوں میں سب سے کم تھا۔ یہ صرف دوسری بار ہے جب جیو کے کامرشیل لانچ کے بعد سے ریاست میں اس کےصارفین میں گراوٹ آئی ہے۔
اس سے پہلے دسمبر 2019 میں ایسا ہوا تھاجب سرکاری کمپنی بی ایس این ایل کو چھوڑکر پنجاب سرکل میں تمام بڑی ٹیلی کام کمپنیوں کے صارفین میں کمی آئی تھی۔اس کے علاوہ ہریانہ میں جیو کے وائرلیس صارف دسمبر 2020 میں گھٹ کر 89.07 لاکھ رہ گئے جبکہ نومبر 2020 میں یہ94.48 لاکھ تھا۔ ستمبر 2016 میں لانچ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ہریانہ میں جیو کے صارف میں کمی آئی ہے۔
معلوم ہو کہ دسمبر مہینے میں ہی ریلائنس
جیو نے الزام لگایا تھا کہ اس کےحریف بھارتی ایئرٹیل اور ووڈافون آئیڈیا لمٹیڈ(وی آئی ایل)اس کے خلاف ‘متعصب اور منفی ’مہم چلا رہے ہیں اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ جیو کے موبائل نمبر کو ان کے نیٹ ورک پر منتقل یا پورٹ کرنا کسانوں کی تحریک کو حمایت دینا ہوگا۔
ملک کی سب سے بڑی ٹیلی مواصلات کمپنی جیو نے اس بارے میں ٹرائی کو خط لکھ کر ان دونوں کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی تھی۔ جیو نے کہا تھا کہ حریف کمپنیوں کے اس رویے سے جیو کے ملازمین کی سکیورٹی متاثر ہو سکتی ہے۔
ریلائنس جیو نے کہا تھا کہ اس نے اس سے پہلے بھی ٹرائی کو ایئرٹیل اور وی آئی ایل کے‘غیراخلاقی اور مسابقتی موبائل نمبر پورٹیبلٹی مہم’ کے بارے میں لکھا تھا۔وہیں، بھارتی ایئریٹل اور ووڈافون آئیڈیا نے جیو کے ان الزامات کو ‘بے بنیاد’ بتاتے ہوئے انہیں خارج کیا تھا۔
بعد میں ان دو ریاستوں میں جیو کے ٹاور گرائے جانے یا توڑ پھوڑ کرنے کے معاملے آنے کے بعد کمپنی نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرکےریاستی سرکار کو یہ ہدایت دینے کی مانگ کی تھی کہ انتظامیہ اس طرح کے غیر قانونی کاموں کو روکنے کے لیے مناسب قدم اٹھائے۔
کسان تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ ان زرعی قوانین سے کمپنیوں،بالخصوص ریلائنس انڈسٹریز کو منافع ہوگا اور اس لیے وہ پنجاب اور ہریانہ میں بہت ساری زمینیں خرید رہے ہیں، جس پر وہ کانٹریکٹ فارمنگ کریں گے اور پرائیویٹ منڈیاں قائم کریں گے۔ اس سے سرکاری منڈیاں اور خریداری کا نظام ختم ہو جائےگا۔
حالانکہ ریلائنس انڈسٹریز کا دعویٰ ہے کہ اس کی کسی بھی کمپنی نے کوئی‘کانٹریکٹ فارمنگ’نہیں کی ہے اور نہ ہی اس کام کے لیے کہیں پر زمین خریدی ہے۔
ٹرائی کے اعدادوشمار کے مطابق، دسمبر 2020 میں پورے ہندوستان میں ریلائنس جیو کے 4.78 لاکھ صارف اور بھارتی ایئرٹیل کے 40.51 لاکھ صارف بڑھے ہیں۔ وہیں ووڈافون آئیڈیا کے 56.9 لاکھ صارف اس مہینے کم ہو گئے۔
بتا دیں کہ مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے تین نئے متنازعہ زرعی قوانین کو پوری طرح رد کرنے کی مانگ کو لےکر ہزاروں کسان قریب تین مہینے سے دہلی کی تین سرحدوں سنگھو، ٹکری اور غازی پور کے ساتھ دیگر جگہوں پر بھی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان میں سے اکثر کسان پنجاب، ہریانہ اورمغربی اتر پردیش سے ہیں۔