فیکٹ چیک: متعدد میڈیا رپورٹس میں امریکہ کی جان ہاپکنس یونیورسٹی کے ایک مطالعے میں یوپی سرکار کے کووڈ 19اسٹریٹجی کو سب سے بہتر بتانے کا دعویٰ کیا گیا۔ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی تقابلی مطالعہ نہیں تھا بلکہ یوپی سرکار کے افسروں کے ساتھ مل کر ریاست کی کووڈ 19 کی تیاری اور اسے سنبھالنےسےمتعلق انتظامات پر تیار کی گئی رپورٹ تھی۔
نئی دہلی: اپریل کے شروعاتی ہفتہ میں کئی میڈیااداروں کے ذریعے ایک خبر چلائی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کی جان ہاپکنس یونیورسٹی نے اتر پردیش (یوپی)کے کو رونا سے نمٹنے کی اسٹریٹجی کی تعریف کی تھی۔ایک گمنام مطالعہ کے حوالے سے میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ یونیورسٹی نے یوپی کے وبا سے نپٹنے کی اسٹریٹجی کو دنیا کی بہترین اسٹریٹجی میں سے ایک بتایا۔
Yogi govt’s Covid-19 strategy endorsed by John Hopkins University, state dubbed among ‘toppers’#UttarPradesh #COVID19 @myogiadityanath https://t.co/rYYRGE5FwZ
— Newsroom Post (@NewsroomPostCom) April 5, 2021
نیوز روم پوسٹ کی ایک خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ ‘یوگی سرکار کی کووڈ 19اسٹریٹجی کی جان ہاپکنس یونیورسٹی نےتعریف کی ہے اور ریاست کو ٹاپ درجے میں رکھا ہے۔’نیوز روم پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا، ‘دنیا بھر میں کورونا وائرس کی اسٹریٹجی میں سب سے آگے رہنے والوں میں اتر پردیش کو رکھا گیا ہے۔ ایسے میں جب پوراملک کووڈ 19کی نئی لہر سے جوجھ رہا ہے تب آدتیہ ناتھ کی سربراہی والے یوپی کو ہدایات، نگرانی اور کنٹرول سے متعلق موجود سرکاری صحت کے نظام سے لیس پایا گیا ہے۔
اسی طرح کی ایک خبر کی کٹنگ کو ریاستی سرکار کے سرکاری ٹوئٹر ہینڈل سے بھی شیئر کیا گیا تھا،جس میں لکھا کہ ‘یوپی امنگ ٹاپرس ان کووڈ مینجمنٹ’یعنی کووڈ مینجمنٹ میں اتر پردیش سب سے آگے۔
'Uttar Pradesh among toppers in Covid Management' pic.twitter.com/jWvqDX4mEC
— Government of UP (@UPGovt) April 6, 2021
اس رپورٹ کو دی پاینیر، یواین آئی انڈیا اور ویب دنیاکی طرف سےبھی شیئرکیا گیا تھا۔
فیکٹ چیک
آلٹ نیوز کی پڑتال میں یہ دعویٰ جھوٹا پایا گیا ہے یعنی ان میڈیااداروں کے ساتھ یوپی سرکار کے ذریعے بھی۔اس فیکٹ چیک ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، جان ہاپکنس یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ڈیوڈ پیٹرس نے اس کی تردید کی ہے۔
یوپی کے ایک صحافی نے آلٹ نیوز کو بتایا کہ بالخصوص میڈیا پیشہ وروں کے لیے بنے ایک وہاٹس ایپ گروپ میں سرکار کے ایک افسر کے ذریعے ایک پیغام شیئر کیا گیا تھا۔یہ پیغام ایک پریس ریلیز کی شکل میں تھا، جہاں یونیورسٹی کے ذریعے کیے گئےاس مطالعے کا ذکر کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ جس رپورٹ–Preparation for and Response to COVID19 in a resource-constrained setting یعنی‘محدود وسائل والے نظام میں کووڈ 19 کو لےکر تیاری اور ردعمل’ کا حوالہ دیا گیا تھا، اسے ریاستی سرکار اور جانس ہاپکنس بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ہیلتھ کے ذریعے مل کر تیارکیا گیا تھا۔
اس کے مصنفین میں ریاستی حکومت کے کئی سکریٹری کی سطح کے افسر اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے اقتصادی مشیر ڈاکٹرکےوی راجو بھی شامل تھے۔
غورطلب ہے کہ یہ رپورٹ کوئی تقابلی مطالعہ نہیں تھا، جہاں صوبےکی کووڈ 19 کی تیاری اور اسے سنبھالنے سے متعلق انتظامات کی کسی ہندوستانی صوبے یادنیاکی کسی اور جگہ کے ساتھ موازنہ کیا گیا ہو۔آلٹ نیوز کو دیے اپنے بیان میں ڈاکٹر ڈیوڈ پیٹرس نےہندوستانی میڈیا رپورٹس میں کیے گئے دعووں کی تردید کی ہے۔
انہوں نے کہا، ‘اس کیس اسٹڈی میں کووڈ 19 کے خلاف اتر پردیش کے ذریعے30 جنوری 2020 سے 15 جنوری 2021 کے بیچ لیے گئے فیصلوں کی تفصیلات تھی، جس کا مقصدیوپی کے ذریعے کووڈ کو لےکر اٹھائے گئے اقدامات کادستاویزتیارکرنا اور محدود وسائل والے نظام میں اس مہاماری سے نمٹنے کے طریقوں کی پہچان کر کےاس سے سبق لینا تھا۔ جیسا کہ آپ خود رپورٹ میں دیکھ سکتے ہیں کہ اس میں کسی بھی دیگرملک یاصوبے سے کوئی موازنہ نہیں کیا گیا ہے نہ ہی اس طرح کا کوئی دعویٰ ہی کیا گیا ہے کہ کون سا ملک یا صوبہ مظاہرہ کے معاملے میں اگلی صفوں میں شامل ہے۔’
انہوں نے آگے کہا کہ کووڈ 19 مہاماری اب بھی جاری ہے اور رپورٹ بتاتی ہے کہ ‘یوپی سرکار اسے سنبھالنے کی اپنی کوشش جاری رکھے۔’نتیجہ کے طور پر کہا جا سکتا ہے کہ مختلف میڈیااداروں کے ذریعے اس رپورٹ کی بنیاد پر ‘یوپی کے کووڈ مینجمنٹ میں اول ہونے’کو لےکر کی گئی خبریں غلط ہیں۔
حالانکہ ایسا پہلی بار نہیں ہے جب یوگی سرکار کی تعریف کو لےکر میڈیا نے فرضی خبر چلائی۔ پچھلے مہینے ہی ریاست کی جی ڈی پی کے دوسرے نمبر پر آنے کو لےکرمختلف میڈیا اداروں نے ایک گمراہ کن رپورٹ شائع کی تھی۔
اس سے پہلے جنوری میں بین الاقوامی جریدے‘ٹائم’ میں چھپے اتر پردیش سرکار کے ایک اشتہار کو ‘یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کے کووڈ مینجمنٹ کی تعریف کہہ کر نشر کیا گیا تھا۔
غورطلب ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں صوبے کی راجدھانی لکھنؤ سمیت کئی ضلعوں میں کووڈ 19 کی صورتحال تشویش ناک ہو گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ،سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو اور وزیر آشوتوش ٹنڈن کورونا سے متاثر پائے گئے ہیں۔
ساتھ ہی الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش سرکار کو کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ا ضلاع میں لاک ڈاؤن لگانے کے امکانات کو تلاش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
صوبے میں اس وقت پنچایت انتخاب بھی چل رہے ہیں، ایسے میں انتخاب سے دو دن پہلے گزشتہ منگل کو لکھنؤ کی موہن لال گنج لوک سبھا سیٹ سے ایم پی کوشل کشور نے اپیل کی تھی کہ لکھنؤ میں پنچایت انتخاب کو ایک مہینے کے لیے آگے بڑھا دیا جائے۔
لکھنؤ سےآ رہی میڈیا رپورٹ راجدھانی میں کورونا کی بدترحالت کو دکھا رہی ہیں۔اس کے ساتھ ہی دسویں اور بارہویں کے بورڈ امتحانات کوملتوی کرتے ہوئے کلاس ایک سے بارہ تک کے اسکول 15 مئی تک بند کر دیےگئے ہیں۔