آروگیہ سیتو ایپ کی تشہیر میں سرکار نے ساڑھے تین مہینے میں خرچ کیے 4.15 کروڑ روپے

09:26 PM Sep 10, 2020 | دھیرج مشرا

کوروناسے لڑنے کے لیے مودی سرکار کی جانب سے اپریل میں لایا گیا آروگیہ سیتو ایپ شروعات سے ہی شہریوں  کی نجی جانکاری کے تحفظ اور اس کی افادیت  کو لےکر تنازعہ میں ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر)

نئی دہلی: کورونا سے لڑنے کے لیے مودی سرکار کی جانب سے لائے گئے آروگیہ سیتو ایپ کی تشہیرمیں مرکز نے تقریباً4.15 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ یہ رقم  محض  ساڑھے تین مہینے کے اندر خرچ کی گئی ہے۔آر ٹی آئی قانون کے تحت حاصل ہوئے دستاویز سے یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ یہ ایپ شروعات سے ہی شہریوں کی نجی جانکاری کے تحفظ کو لےکر تنازعہ  میں ہے۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے بیورو آف آؤٹ ریچ اینڈکمیونی کیشن (بی او سی)کی جانب سے فراہم کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 16 جولائی 2020 تک اس ایپ کی تشہیر کے لیے سرکار نے 4.15 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔اس میں سے 94.67 لاکھ روپے پرنٹ میڈیا میں اشتہار دینے میں خرچ کیے گئے ہیں۔ وہیں 3.20 کروڑ روپے ٹیلی ویژن اشتہار میں خرچ کیے گئے ہیں۔

آر ٹی آئی دائر کرنے والے اتر پردیش کے انکیت گورو کو بی اوسی نے یہ بھی بتایا کہ آروگیہ سیتو ایپ کی تشہیر کے لیے ریڈیو اور انٹرنیٹ پر کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی ہے۔

بیورو آف آؤٹریچ اینڈ کمیونی کیشن کا جواب۔

معلوم ہو کہ دو اپریل کو حکومت ہندنے کووڈ 19 وائرس کا ‘مضبوطی سے مقابلہ کرنے کے لیے’آروگیہ سیتو نامی ایک موبائل ایپ کی شروعات کی تھی۔سرکار نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایپ لوگوں کو کورونا وائرس کا انفیکشن  پکڑنے کے خطرے کا اندازہ کرنے کے قابل بنائے گی۔

سرکار کے مطابق آروگیہ سیتو ایپ کانٹیکٹ ٹریسنگ کے ذریعے ان تمام لوگوں کی تفصیلات ریکارڈ کرتا ہے جن کے رابطہ  میں صارف آتا ہے۔اگر بعد میں ان میں سے کوئی بھی کووڈ 19پازیٹو آتا ہے تو اس کے بارے میں فوراً اس ایپ کے ذریعے جانکاری دی جاتی ہے تاکہ لوگ محتاط ہو جائیں۔

اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں پر ہی دستیاب  یہ ایپ صارف سے اس کی لوکیشن کی جانکاری اور کچھ سوالوں کی بنیاد پر اس شخص کے آس پاس موجودانفیکشن کے خطرے اور امکانات  کا پتہ لگانے میں مددکرتا ہے۔اس ایپ کو اب تک 15.50 کروڑ بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔

چونکہ اس وقت ملک میں ہردن تقریباً 90 ہزار کورونا انفیکشن کے معاملے سامنے آ رہے ہیں اور ہندوستان امریکہ کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ کووڈ 19متاثرہ  ملک بن گیا ہے، ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ اس ایپ کی افادیت کیا ہے اور کیا یہ اب تک کسی بھی طرح سے انفیکشن روکنے میں مفیدیا کارآمد ہے۔

ماہرین صحت لگاتار ان سوالوں کو اٹھا رہے ہیں، حالانکہ سرکار ابھی تک اس کا کوئی جواب پیش نہیں کر پائی ہے۔ فی الحال آروگیہ سیتو ایپ کے کام کاج کا کوئی تجزیہ  دستیاب  نہیں ہے۔


یہ بھی پڑھیں:شہریوں کے تحفظ اور پرائیویسی کو داؤ پر لگارہا ہے آروگیہ سیتو ایپ


ایپ کی ویب سائٹ پر 26 مئی 2020 کو جاری ایک دستاویز دستیاب ہے، جس میں آروگیہ سیتو کے سورس کوڈ کو پبلک کرنے کے اعلان کی تفصیلات ہے۔اسی میں ایک جگہ پر بتایا گیا ہے کہ ایپ نے جتنے لوگوں کو کورونا ٹیسٹ کرانے کی صلاح دی تھی، اس میں سے 24 فیصدی لوگ پازیٹو پاے گئے ہیں۔ اس وقت ملک بھر میں پازیٹوٹی ریٹ 4.65 فیصدی تھا۔

حالانکہ اس میں یہ تفصیلات نہیں ہیں کہ اس وقت تک ایپ نے کتنے لوگوں کو کورونا ٹیسٹ کرانے کا مشورہ دیا تھا۔ اس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایپ نے تب تک تقریباً900000 صارفین سےرابطہ کیا اور انہیں کورنٹائن، احتیاط اور ٹیسٹنگ جیسے الگ الگ صلاح دیے۔

گزشتہ 26 مئی 2020 تک اس ایپ کے 11.4 کروڑ سے زیادہ صارف تھے۔گزشتہ29 اگست 2020 کو وزارت داخلہ نے ان لاک 4 کے لیے جو گائیڈ لائن جاری کی ہے، اس میں آروگیہ سیتو ایپ کے استعمال کو بڑھانے کی بات ایک بار پھر سے دہرائی گئی ہے۔

ہوم سکریٹری اجے کمار بھلا کے ذریعے جاری گائیڈ لائن میں کہا گیا ہے کہ امپلائر یعنی تقرری دینے والےدفاتر اورورکنگ پلیس کےاسٹاف کے فون میں آروگیہ سیتو ایپ انسٹال کرانے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔اس کے علاوہ ضلع انتظامیہ  کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ گائیڈ لائن جاری کرکے لوگوں سے آروگیہ سیتو ایپ انسٹال کروائیں تاکہ وقت رہتے خطرے کا پتہ لگنے پر طبی خدمات کے صحیح انتظام کیے جا سکیں۔

حالانکہ اس کی وجہ سے یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کچھ محکمے زیادہ جوش  میں آکر اس ایپ کو انسٹال کرنے کو لازمی کر دیتے ہیں اور جو اس کی تعمیل  نہیں کرتے  انہیں اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑتا ہے۔

آروگیہ سیتو ایپ کے استعمال کو لازمی بنائے جانے کوماہرین نے پوری طرح سے غیرقانونی قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ کےسابق  جج بی این شری کرشنا نے کہا تھا کہ اس طرح کا قدم اٹھانامناسب  نہیں ہے، کیونکہ اسے کسی قانون کی حمایت  حاصل  نہیں ہے۔

ملک  گیرلاک ڈاؤن کو بڑھائے جانے کے بعد ایک مئی کو وزارت داخلہ نے اپنےاحکامات میں نجی اور سرکاری  دفاتر کے اسٹاف کے لیے آروگیہ سیتو ایپ کو لازمی بنا دیا تھا۔

جس کے بعد نوئیڈا پولیس نے ایک آرڈر جاری کرکے اس وقت کہا تھا کہ آروگیہ سیتو کے ڈاؤن لوڈ نہیں کرنے پر چھ مہینے کی قید یا 1000 روپے تک کا جرمانہ ہوگا۔ حالانکہ اعتراضات کے بعد آگے چل کر وزارت نے اس کی ‘لازمیت ’کو ختم کر کےاسے ‘انسٹرکشنل’ بنا دیا۔

مرکزی حکومت نے آروگیہ سیتو ایپ کے صارفین کی جانکاریوں کی پروسیسنگ کے لیے کچھ احکامات  جاری کیے ہیں، جس کے مطابق ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے جیل کی سزا کااہتماہے۔

وزارت الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی کی جانب سے11 مئی 2020 کو جاری اصولوں  کے تحت ایپ کا ڈیٹا اکٹھا ہونے کے ٹھیک 180 دن بعد ڈی لٹ ہو جائےگا، اس کے ساتھ ہی ڈیٹا کا استعمال صرف صحت سے متعلق مقاصد کے لیے ہی ہو سکےگا۔

اس کے ساتھ ہی صارف آروگیہ سیتو سے متعلقہ  جانکاریوں کو مٹانے کی اپیل  بھی کر سکتے ہیں۔ اس طرح کی اپیل  پر 30 دن کے اندر عمل کرنا ہوگا۔

ان اصولوں  کے تحت صرف ڈیموگرافک، کانٹیکٹ، سیلف اسیسمنٹ اور متاثرین  کے لوکیشن ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کی ہی اجازت ہے۔