سماجی کارکن گوتم نولکھا نے بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں خود کے خلاف درج ایف آئی آر ر د کرنے کے لیے عرضی دائر کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ نو لکھا کی اپیل اب 3 اکتوبر کو کسی دوسری بنچ کے سامنے لسٹیڈ کی جائے گی۔
نئی دہلی: بھیما کورے گاؤں تشدد معاملے میں سماجی کارکن گوتم نولکھا کے خلاف درج ایف آئی آر رد کرنے سے متعلق ان کی عرضی کی شنوائی سے 3 ججوں کی پوری بنچ نے خود کو الگ کر لیا ہے۔ اس بنچ سے پہلے ہندوستان کے
چیف جسٹس رنجن گگوئی نے بھی اس معاملے کی شنوائی ے خود کو الگ کر لیا تھا۔جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ کے سامنے منگل کو نو لکھا کی اپیل شنوائی کے لیے آئی تھی۔اس پر تینوں ججوں نے نولکھا کی اپیل پر شنوائی کرنے سے خود کو الگ کر لیا۔
کورٹ نے اپنے حکم میں لکھا،’اس معاملے کو 03.10.2019 کو اس بنچ کے سامنے لسٹیڈ کریں جس میں ہم میں (جسٹس این وی رمن، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوئی )سے کوئی بھی ممبر نہ ہو۔’
اس طرح سپریم کورٹ نے کہا کہ نو لکھا کی اپیل اب 3 اکتوبر کو کسی دوسری بنچ کے سامنے لسٹیڈ کی جائے گی۔اس سے پہلے سوموار کو گوتم نو لکھا کی عرضی چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس ایس اے بوبڑے اور جسٹس ایس عبدالنذیرکی بنچ کے سامنے لسٹیڈ ہوئی تھی، لیکن جسٹس گگوئی نے اس کی شنوائی سے خود کو الگ کر لیا تھا۔اس معاملے میں مہاراشٹر حکومت نے کیویٹ داخل کر رکھی ہے تاکہ ان کی بات سنے بغیر کوئی حکم پاس نہ کیا جائے۔
بامبے ہائی کورٹ نے 2017 میں بھیما کورے گاؤں تشدد اور ماؤوادیوں سے مبینہ تعلقات کےمعاملوں میں درج ایف آئی آرکو رد کرنے سے 13 ستمبر کو انکار کر دیا تھا۔ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اس معاملے میں پہلی نظر میں پختہ مواد ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ،’اس معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے ہمیں لگتا ہے کہ اس کی مکمل جانچ کی ضرورت ہے۔’
غور طلب ہے کہ 31پونے پولیس نے دسمبر 2017 کو ایلگار پریشد کے بعد جنوری 2018 میں نولکھا اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ ایلگار پریشد منعقد کرنے کے ایک دن بعد پونے ضلع کے کورے گاؤں بھیما میں تشدد بھڑک گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)