گوتم نولکھا کو 14 اپریل 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ابتدائی سالوں میں وہ جیل میں رہے، تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہیں 10 نومبر 2022 سے نوی ممبئی میں گھر میں نظر بند رکھا گیا تھا۔
گوتم نولکھا، فوٹو: یوٹیوب
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل (14 مئی) کو سماجی کارکن گوتم نولکھا کو ضمانت دے دی ہے۔ نولکھا کو چار سال قبل ایلگار پریشد معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، عدالت نے نولکھا کی عمر کو دیکھتے ہوئے ضمانت دی ہے۔ عدالت نے اس حقیقت کو بھی مدنظر رکھا کہ مقدمے کی سماعت طویل ہونے والی ہے اور اس مقدمے کے کچھ شریک ملزمین کو پہلے ہی ضمانت دی جا چکی ہے۔
نولکھا 2020 میں گرفتار کیے گئے تھے
گوتم نولکھا کو 14 اپریل 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ابتدائی سالوں میں وہ جیل میں رہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہیں 10 نومبر 2022 سے نوی ممبئی میں گھر میں نظر بند رکھا گیا تھا۔
گزشتہ سال دسمبر میں بامبے ہائی کورٹ نے نولکھا کو ضمانت دے دی تھی۔ لیکن این آئی اے کی درخواست پر عدالت نے اپنے فیصلے کو تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دیا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے اس مدت میں توسیع کردی۔
سکیورٹی کے اخراجات ادا کرنے ہوں گے— عدالت
سپریم کورٹ نے 9 اپریل کی شنوائی میں
کہا تھا کہ نولکھا اپنی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتے۔ مہاراشٹر حکومت نے ان کی نظربندی کے دوران ان کی سکیورٹی کے لیے پولیس اہلکار تعینات کیے، جس کاخرچ 1.64 کروڑ روپے آیا ہے۔ نولکھا کو اس کی ادائیگی کرنی ہوگی کیونکہ انہوں نے خود نظر بندی کی درخواست کی تھی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 14 مئی کے فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ نولکھا کو نظر بندی کے دوران دی گئی سکیورٹی کے لیے 20 لاکھ روپے ادا کرنے ہوں گے۔
نولکھا کے خلاف کیا کیس ہے؟
ایلگار پریشد کی کانفرنس کا انعقاد پونے میں 31 دسمبر 2017 کو کیا گیا تھا۔ گوتم نولکھا پر کانفرنس میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کی تقریر نے اگلے دن مغربی مہاراشٹر کے باہری علاقے میں بھیما کورے گاؤں جنگی یادگار کے قریب تشدد کو ہوا دی۔
ایلگار پریشد کیس میں 16 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں انسانی حقوق کے کارکن، وکلاء، مصنفین اور ماہرین تعلیم شامل تھے۔ ان گرفتاریوں پر برسوں سے تنقید ہو رہی ہے۔جانچ ایجنسیوں پر ملزمین کے الکٹرانک آلات میں شواہد پلانٹ کرنے کے لیے ہیکرز کا استعمال کرنے کا
الزام لگا ہے ۔
کس کس کو ضمانت مل گئی ہے؟
اپریل میں شوما سین کو اس معاملے میں ضمانت مل گئی تھی۔ 2021 میں ٹریڈ یونینسٹ اور وکیل سدھا بھاردواج کو ضمانت می تھی۔ کارکن آنند تیلتمبڑے کو 2022 میں ضمانت ملی تھی۔ 2022 میں ہی شاعر وراورا راؤ کو سپریم کورٹ نے صحت کی وجوہات کی بنا پر ضمانت دی تھی۔
سال 2023 میں ورنان گونسالوس اور ارون فریرا کو بھی میرٹ کی بنیاد پر ضمانت مل گئی تھی۔ بامبے ہائی کورٹ نے میرٹ کی بنیاد پر مہیش راوت کو بھی ضمانت دی تھی، لیکن عدالت نے اپنے ہی حکم پر روک لگا دی تھی اور سپریم کورٹ نے اس میں توسیع کر دی تھی۔
طبی دیکھ بھال کی مبینہ کمی کی وجہ سے فادر اسٹین سوامی کا جولائی 2021 میں حراست میں انتقال ہو گیا۔ اس کیس سے جڑےجو لوگ ابھی بھی جیل میں ہیں، ان میں جیوتی جگتاپ، ساگر گورکھے، رمیش گائچور، مہیش راوت، سریندر گاڈلنگ، سدھیر دھاولے، رونا ولسن اور ہنی بابو شامل ہیں۔