سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کیس میں گزشتہ سال 2 نومبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جس کے دو دن بعد ہی بانڈ کی فروخت کے اگلے مرحلے کا اعلان کیا گیا۔ آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق، اس کے بعد ہوئے 29ویں اور 30ویں مرحلے کے فروخت میں بالترتیب 99 فیصد اور 94 فیصد بانڈ ایک کروڑ روپے کی قیمت کے فروخت کیے گئے۔
نئی دہلی: رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کارکن کموڈور لوکیش بترا کے ذریعہ جمع کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نومبر 2023 میں الیکٹورل بانڈ اسکیم کی آئینی حیثیت پر سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے کو محفوظ رکھنے کے بعد 1577 کروڑ روپے سے زیادہ کے الیکٹورل بانڈ فروخت ہوئے تھے۔
بتادیں کہ
سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 2 نومبر 2023 کو الیکٹورل بانڈ اسکیم کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اس کے بعد 15 فروری 2024 کو عدالت نے اس اسکیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر رد کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ تاہم، نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے عدالت کے فیصلہ محفوظ رکھنے کے صرف دو دن بعد ہی الیکٹورل بانڈ کی فروخت کے 29ویں مرحلے کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، 6 نومبر سے 20 نومبر 2023 تک 29 ویں دور کی فروخت میں 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کے الیکٹورل بانڈ فروخت کیے گئے۔ اس کے اگلے مرحلے میں 2 جنوری سے 11 جنوری 2024 تک
570 کروڑ روپے کے بانڈ فروخت کیے گئے۔ مجموعی طور پر، 29ویں مرحلے میں فروخت کیے گئے تقریباً 99 فیصد بانڈ اور 30ویں مرحلے میں فروخت کیے گئے 94 فیصد بانڈ 1 کروڑ روپے کی قیمت کے تھے۔
نریندر مودی حکومت نے صرف
2024 میں ایک کروڑ روپے کے 8350 الیکٹورل بانڈ چھاپے تھے ۔
معلوم ہو کہ لوکیش بترا کی طرف سے دائر کی گئی ایک سابقہ آر ٹی آئی میں یہ بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ ان الیکٹورل بانڈ کی پرنٹنگ اور مینجمنٹ کے اخراجات ٹیکس دہندگان یعنی عام لوگ برداشت کرتے ہیں۔ اس میں چندہ دینے والے لوگوں، کمپنیوں یا سیاسی جماعتوں کا کوئی کردار نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق،
بی جے پی کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعے 8251 کروڑ روپے ملے ہیں، جوسال 2018 سے اس اسکیم کے ذریعے چندے سے حاصل ہونے والی کل رقم کا تقریباً 50 فیصد ہے۔