ڈی ایم کے کو فیوچر گیمنگ گروپ سے کم از کم 504 کروڑ روپے ملے ہیں، جبکہ انڈیا سیمنٹ لمیٹڈ کی ملکیت والی چنئی سپر کنگز کرکٹ لمیٹڈ، جس کی معاون کمپنی پر اس سال کی شروعات میں ای ڈی نے چھاپے ماری کی تھی، اس نے اے آئی ڈی ایم کے کو2019 میں 5 کروڑ روپے چندہ دیا ہے۔
تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن۔ (تصویر بشکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: الیکٹورل بانڈ کے حوالے سے نیا ڈیٹا سامنے آیا ہے، جنہیں پارٹیوں نے سیل بند لفافے میں الیکشن کمیشن میں جمع کیا تھا۔ اس تازہ ترین اعداد و شمار سے سیاسی جماعتوں کو چندہ دینے والی کمپنیوں کے نام اجاگر ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، موصولہ جانکاری کے مطابق، ‘لاٹری کنگ’ سینٹیاگو مارٹن کی کمپنی فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ نے سال 2022 اور 2023 کے درمیان الیکٹورل بانڈ کے ذریعے تمل ناڈو کی حکمران جماعت دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) کو سب سے زیادہ چندہ دیا۔
بتادیں کہ الیکٹورل بانڈ اسکیم نریندر مودی حکومت کی جانب سال 2018 میں لائی گئی تھی۔ اس اسکیم کے تحت چندہ دینے والوں کے نام صیغہ راز میں رکھے جاتے تھے۔ معاملے کے طول پکڑنے کے بعد نومبر 2023 میں الیکشن کمیشن نے یہ ڈیٹا
سیل بند لفافے میں
سپریم کورٹ کے حوالے کر دیا تھا ، جسے عدالت کے حکم کے بعد اب پبلک کر دیا گیا ہے۔
اس ڈیٹا میں سیاسی جماعتوں نے اپریل 2019 سے نومبر 2023 تک کی تفصیلات بتائی ہیں۔ ڈی ایم کے کے خزانچی اور پارٹی کے رکن پارلیامنٹ ٹی آر بالو کی 11 نومبر 2023 کو الیکشن کمیشن کو دی گئی درخواست کے مطابق،ایس بی آئی، جس نے خریداروں کو بانڈ جاری کیے تھے، اسے ‘چندہ دینے والوں کا ڈیٹاچندہ لینے والوں کو ڈیٹا فراہم کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔’
ٹی آر بالو نے اپنے خط میں یہ بھی کہا ہے کہ ایسے حالات میں جب الیکٹورل بانڈ خریداروں نے چندہ دیتے وقت اپنی معلومات انہیں نہیں دی ہیں، اس کے باوجود پارٹی نے کسی نہ کسی طرح ان سے معلومات اکٹھی کیں اور وقت پر الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں۔
ڈی ایم کے کی جانب سے کمیشن کو جمع کرائے گئے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ سینٹیاگو مارٹن کی فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز پرائیویٹ لمیٹڈ نے 23 سے 29 اکتوبر 2020 کے درمیان الیکٹورل بانڈ کے توسط سے ڈی ایم کے کو 60 کروڑ روپے اور اور 5 اپریل 2021 سے یکم جنوری 2022 کے درمیان 249 کروڑ روپے کا چندہ دیا تھا۔
خیال رہے کہ ایم کے اسٹالن کی قیادت میں ڈی ایم کے حکومت اپریل 2021 میں اقتدار میں آئی تھی۔ مالی سال 2021 سے 2022 میں کوئمبٹور کی کمپنی نے بھی حکمران ڈی ایم کے کو لیے 309 کروڑ روپے کی فنڈنگ کے لیے الیکٹورل بانڈ بھی خریدے تھے۔ اس کے علاوہ اس کمپنی نے 2022 میں الیکٹورل بانڈ کے توسط سے پارٹی کو مزید 185 کروڑ روپے کا چندہ دیا تھا۔
اس کے اگلے سال 2023 میں کمپنی نے ایک بار پھر پارٹی کو 40 کروڑ روپے کا عطیہ دیا تھا۔ ڈی ایم کے کے مطابق، 2020 سے 2023 کے درمیان پارٹی کو الیکٹورل بانڈ کے توسط سے مجموعی طور پر 534 کروڑ روپے کا چندہ ملا۔
فیوچر گیمنگ گروپ نے 1368 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے
جنوری 2024 تک الیکٹورل بانڈ پر
ایس بی آئی کے اعداد و شمار کو دیکھیں تو، فیوچر گیمنگ گروپ نے
1368 کروڑ روپے کے بانڈ خریدے ، جو اس اسکیم کے توسط سے کسی کمپنی کی طرف سے سیاسی جماعتوں کو دیا جانے والا سب سے زیادہ چندہ ہے۔
نئی دہلی کے پنچ شیل انکلیو میں رجسٹرڈ ایک اور کمپنی میگا انفراسٹرکچر ڈیولپرز پرائیویٹ لمیٹڈ نے اپریل 2019 اور 2022 کے درمیان ڈی ایم کے کو کل 105 کروڑ روپے کا عطیہ دیا۔
ایک اور کمپنی، جس کی شناخت صرف تروینی کے نام سے کی گئی ہے، نے 2019 اور 2022 کے درمیان ڈی ایم کے فنڈ میں 8 کروڑ روپے کا تعاون کیا تھا۔
سیمنٹ مینوفیکچرنگ میں شامل دیگر کمپنیوں کے ایک گروپ نے بھی ڈی ایم کے کو بانڈ کے توسط سے 19 کروڑ روپے کا عطیہ دیا ہے۔ کلاندھی مارن کا سن ٹی وی نیٹ ورک بھی عطیہ دہندگان کی فہرست میں شامل ہے، جس نے 2021 اور 2022 کے درمیان 10 کروڑ روپے کے الیکٹورل بانڈ خریدے ہیں۔
معلوم ہو کہ اپریل 2019 سے نومبر 2023 کے درمیان الیکٹورل بانڈ کے ذریعے ڈی ایم کے کو موصول ہونے والی کل رقم 706 کروڑ روپے ہے۔
اے آئی ڈی ایم کے کو ملا چنئی سپر کنگز سے چندہ
الیکشن کمیشن کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق، چنئی سپر کنگز (سی ایس کے) کرکٹ لمیٹڈ نے سال 2019 میں تمل ناڈو کی آل انڈیا انا دراوڑ منیترا کزگم (اے آئی ڈی ایم کے) پارٹی کو 5 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے۔ پارٹی نے ا 3 اپریل 2019 کو انڈیا سیمنٹ لمیٹڈ (آئی سی ایل) کی ملکیت والی سی اے ایس کے کے ذریعے خریدے گئے بانڈ کو سی مہینے کی 12 تاریخ کو کیش کرایا تھا۔ اس میں دو بانڈ تھے جس کی قیمت ایک کروڑ روپے تھی، وہیں باقی 10 لاکھ روپے کی قیمت کے تھے۔
اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انڈیا سیمنٹ نے حکمراں ایم کے اسٹالن کی قیادت والی ڈی ایم کے کو بھی 10 کروڑ روپے کا اضافی چندہ دیا تھا۔
آئی سی ایل کے مالک نارائن سوامی سری نواسن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے صدر اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے سابق صدر بھی رہ چکے ہیں۔ گزشتہ سال ستمبر میں سری نواسن اور ان کا خاندان انڈین پریمیئر لیگ میں چنئی ٹیم کے نامزد مالک، چنئی سپر کنگز کرکٹ لمیٹڈ کے پروموٹر بن گئے تھے۔
انڈیا سیمنٹ کی سالانہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سری نواسن اور ان کے خاندان کے پاس سی ایس کے میں 28.14 فیصد حصص ہیں۔ واضح ہو کہ رواں سال جنوری میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (فیما) کی مبینہ خلاف ورزی پر آئی سی ایل کی ذیلی کمپنی انڈیا سیمنٹ کیپٹل لمیٹڈ کے دفتر پر چھاپہ مارا تھا۔
تاہم، کمپنی نے اس چھاپے کو ‘روٹین’ قرار دیا تھا۔ لیکن چھاپے کے فورا بعد کمپنی نے ایک
بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ‘آئی سی سی ایل غیر ملکی کرنسی کی خدمات فراہم کرنے میں ایک مجاز ڈیلر ہے اور یہ خدمات اپنے صارفین کو ریزرو بینک آف انڈیا کے بنائے گئے قوانین کے مطابق فراہم کر رہی ہے۔ آئی سی سی ایل نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ کمپنی دی انڈیا سیمنٹ لمیٹڈ کے معاونین میں سے ایک ہے، اس لیے ای ڈی حکام نے یہ کارروائی کی، جس میں کمپنی نے ضروری وضاحتیں اور تعاون فراہم کیا۔