بی جے پی نے شکایت درج کرائی تھی کہ اس اشتہار میں ’چوکیدار ‘کے خلاف قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا گیا ہے اور یہاں ’چوکیدار ‘سے مراد وزیراعظم مودی سے ہے۔
الیکشن کمیشن (فوٹو : پی ٹی آئی)
نئی دہلی: بی جے پی کی شکایت پر مدھیہ پردیش کے چیف الیکشن آفیسر نے کانگریس کے ‘چوکیدار چور ہے’ اشتہار کو رد کرتے ہوئے اس کی نشریات پر روک لگانے کا حکم جاری کیا ہے۔خبر رساں ایجنسی
آئی اے این ایس کے مطابق؛ جوائنٹ چیف الیکشن آفیسر راجیش کول کے ذریعے ریاست کے سبھی ضلع کلکٹر سے بدھ کو ایک حکم جاری کرکے کہا گیا ہے کہ ،لوک سبھا انتخابات کے لیے انڈین نیشنل کانگریس کے ذریعے نشر کیے جا رہے اشتہار ‘چوکیدار چور ہے’ کو State media certification and monitoring committeeکے ذریعے رد کیا گیا ہے۔لہذا اس کی نشریات پر روک لگائی جائے۔
غور طلب ہے کہ بی جے پی کی ایم پی میناکشی لیکھی نے کانگریس کے اشتہار چوکیدار چور ہے پر اعتراض کرتے ہوئے چیف الیکشن آفیسر کے دفتر میں شکایت درج کرائی تھی۔شکایت میں کہا گیا تھا کہ یہ اشتہار ہتک آمیز،بدنام کرنے والا اور قابل اعتراض ہے۔یہ انڈین الیکشن کمیشن کے ذریعے تشکیل دی گئی ماہرین کی کمیٹی سے بغیر اجازت لیے نشر کیا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے بی جے پی نے الیکشن کمیشن کو اس بارے میں اپنی شکایت میں کہا تھا کہ اس اشتہار میں ’چوکیدار ‘کے خلاف قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا گیا ہے اور یہاں ’چوکیدار ‘سے مراد وزیراعظم مودی سے ہے۔بی جے پی نے کہا کہ اس اشتہار سے فرد خاص کو نشانے پر لیا گیا ہے۔بی جے پی نے کہا کہ اس بارے میں سپریم کورٹ نے کانگریس صدر راہل گاندھی کے خلاف ایک عرضی کو منظور کیا ہے۔بی جے پی ایم پی میناکشی لیکھی کے ذریعے دائر اس عرضی پر سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو 22 اپریل تک جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔
بی جے پی کی شکایت اور پھر کی گئی اپیل کے بعد چیف الیکشن آفیسر وی ایل کانتا راؤ نے اشتہار کو نشر کرنے پر روک لگانے کی ہدایت دی۔ کانتا راؤ نے اپنے حکم میں کہا کہ کمیشن کے ذریعے طے اسٹینڈرڈ کی بنیاد پر کانگریس کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دیے جانے کے ساتھ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ساتھ ہی کانگریس سے کہا گیا ہے کہ وہ اس اشتہار کو کسی بھی ذریعے سے نشر نہ کرائے اور ان اشتہاروں کی کاپیا ں آفس میں جمع کرائے۔
وہیں دوسری طرف ریاستی کانگریس کی میڈیا برانچ کی صدر شوبھا اوجھا نے کہا کہ وہ الیکشن کمیشن کے اشتہار پر روک لگانے کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی۔انھوں نے کہا،’بد قسمتی یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے اس اشتہار مہم کو پہلے منظوری دی تھی اور بعد میں اس پر روک لگا دی ہے۔ اس کو لے کر میں پارٹی ترجمان کا ایک وفدجمعرات کی شام کو کمیشن کو عرضداشت سونپنے جا رہا ہے۔
اوجھا نے کہا کہ اس اشتہار میں کچھ بھی قابل اعتراض نہیں ہے اور اس میں کسی کا نام بھی نہیں لیا گیا ہے۔انھوں نے سوال کیا کہ الیکشن کمیشن نے پہلے اس کی اجازت کیوں دی تھی اور بعد میں بغیر کوئی مناسب وجہ بتائے اس پر روک لگا دی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)