مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں بتایا کہ 2019 سے موجودہ اور سابق ایم پی، ایم ایل اے، ایم ایل سی اور سیاسی لیڈروں کے خلاف منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کے تحت درج کیے گئے کل 132 ای سی آئی آر معاملوں میں سے صرف 5 کی سماعت مکمل ہوئی ہے، جبکہ ایک میں سزا ہوئی۔
(تصویر بہ شکریہ: وکی پیڈیا)
نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت 2019 سے اب تک موجودہ اور سابق ممبران پارلیامنٹ، ایم ایل اے، ایم ایل سی اور سیاسی لیڈروں کے خلاف منی لانڈرنگ کے کل 132 کیس درج کیے ہیں، جبکہ صرف ایک کیس میں ہی سزا یابی ہوئی ہے۔ مرکزی وزارت خزانہ نے منگل (6 اگست) کو پارلیامنٹ کو یہ جانکاری دی۔
راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں ریاستی وزیر خزانہ پنکج چودھری نے عام آدمی پارٹی (عآپ) کے رکن پارلیامنٹ سنجے سنگھ کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس مدت کے دوران کل 132 موجودہ اور سابق ارکان پارلیامنٹ، ایم ایل اے، ایم ایل سی اور سیاسی لیڈران کے خلاف پی ایم ایل اے کے تحت اانفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ ( ای ڈی) نے کیس انفارمیشن رپورٹ (ای سی آئی آر – ایف آئی آر کے مساوی ای ڈی کی شکایت) درج کی ہے۔
چودھری کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق،31 جولائی تک 2019 میں 15، 2020 میں 28، 2021 میں 26، 2022 میں 34، 2023 میں 26 اور 2024 میں 3 کیس درج کیے گئے۔
درج کی گئی کل 132 ای سی آئی آر میں سے صرف 5 مقدمات میں شنوائی پوری ہوئی ہے، جبکہ صرف ایک کیس میں سزا سنائی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، واحد سزایابی 2020 میں ہوئی تھی، لیکن اس میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن پارٹیاں نریندر مودی حکومت پر ای ڈی کو ‘ہتھیار’ کے طور پر استعمال کرنے اور سیاسی مخالفین کے خلاف مرکزی ایجنسیوں کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگاتی رہی ہیں، جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل کہا تھا کہ
ای ڈی آزادانہ طور پر کام کرتی ہے ۔
ستمبر 2022 میں
انڈین ایکسپریس کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ 2014 میں جب مودی کی قیادت والی بھارتیہ جنتا پارٹی کے پہلی بار اقتدار میں آئی ،اس کے بعد سے رہنماؤں کے خلاف ای ڈی کے مقدمات میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔
منگل کو ٹی ایم سی ایم پی ساگریکا گھوش کے ایک سوال کے جواب میں چودھری کی طرف سے دیے گئے ایک اور تحریری جواب میں وزارت خزانہ نے بتایاکہ 31 جولائی تک پی ایم ایل اے کے تحت کل 7083 ای سی آئی آر درج کیے گئے ہیں۔
جواب میں کہا گیا، ‘پی ایم ایل اے کے تحت سزایابی کی شرح تقریباً 93 فیصد ہے۔’
پچھلے سال مارچ میں ای ڈی نے
اعداد و شمار فراہم کیے تھے، جس میں کہا گیا تھا کہ 2005 سے جنوری 2023 تک، اس نے 5906 مقدمات درج کیے ہیں، جن میں سے صرف 25 مقدمات کو نمٹا دیا گیا ہے، جو کہ کل مقدمات کا 0.42 فیصد ہے، جس سے 96 فیصد سزا یابی کی شرح کا دعویٰ کیا جا سکتا ہے۔
گھوش نے ریاست کے لحاظ سے ڈیٹا بھی طلب کیا تھا، چودھری نے کہا کہ ریاست وار ڈیٹا ای ڈی کے ذریعہ نہیں رکھا جاتا ہے۔
تاہم، وزارت خزانہ نے اسی دن لوک سبھا کو مطلع کیا کہ 2014 سے لے کر اب تک پی ایم ایل اے کے تحت 5297 معاملے درج کیے گئے ہیں اور ریاست وار اعداد و شمار بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
چودھری نے اپنے جواب میں یہ بھی بتایا کہ پی ایم ایل اے کے تحت ضبط کی گئی کل آمدنی کی قیمت تقریباً 3725.76 کروڑ روپے ہے، پی ایم ایل اے کے تحت فریج کی گئی رقم تقریباً 4651.68 کروڑ روپے ہے اور پی ایم ایل اے کے تحت قرق کی گئی رقم تقریباً 131375 کروڑ روپے ہے۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں )