انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کے لیے ایمنسٹی انڈیا اور اس کے سابق سی ای او آکار پٹیل پر یہ جرمانہ عائد کیا ہے۔ پٹیل نے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی حکومت ہے، عدلیہ نہیں۔ ہم عدالت میں اس کا مقابلہ کریں گے۔
نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کے لیے ایمنسٹی انڈیا اور اس کے سابق سی ای او آکار پٹیل پر 61.72 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ پٹیل نے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کی بات کہی ہے۔
ای ڈی نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ ایمنسٹی انڈیا اور اس کے سابق سربراہ پٹیل پر فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ (فیما) کے تحت جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ ایمنسٹی انڈیا پر 51.72 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے، جبکہ پٹیل پر 10 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
ای ڈی نے ایک بیان میں کہا کہ ان دونوں کو جرمانے کے سلسلے میں نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ اس نے یہ قدم ایمنسٹی انڈیا کے بارے میں ملی شکایت کی جانچ کے بعد اٹھایا ہے۔ ای ڈی کے اسپیشل ڈائریکٹر کی سطح کے افسر نے معاملے کی جانچ کی ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے الزام لگایا ہے کہ برطانیہ واقع ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نومبر 2013 اور جون 2018 کے درمیان اپنی ہندوستانی اکائی ایمنسٹی انڈیا انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ (ا ے آئی آئی پی ایل) کو بڑی مقدار میں غیر ملکی امداد کاروباری سرگرمیوں کی شکل میں بھیجا تھا۔ یہ دراصل فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) سے بچنے کا ایک طریقہ تھا۔
نوٹس بھیجے جانے پر پٹیل نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ای ڈی حکومت ہے، عدلیہ نہیں۔ ہم عدالت میں اس کا مقابلہ کریں گے اور جیت حاصل کریں گے۔
the ed is the govt not the judiciary. we will fight it (again) and win (again) in court.
— Aakar Patel (@Aakar__Patel) July 8, 2022
ایجنسی نے کہا کہ اس نےاس جانکاری کی بنیاد پر فیما کے تحت تحقیقات شروع کی تھی کہ برطانیہ واقع ایمنسٹی انٹرنیشنل اپنے ہندوستانی یونٹوں کے ذریعے بڑی مقدار میں غیر ملکی امداد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے راستے بھیجتی رہی ہے۔ شکایت کے مطابق ایمنسٹی نے یہ کام ہندوستان میں اپنی این جی او کی سرگرمیوں کو مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے کیا۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا فاؤنڈیشن ٹرسٹ (اے آئی آئی ایف ٹی) اور دیگر ٹرسٹ کو ایف سی آر اے کے تحت پری رجسٹریشن یا منظوری دینے سے وزارت داخلہ کے ‘انکار’ کے باوجود ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غیر ملکی پیسے کی ترسیل کے لیےایف ڈی آئی کا راستہ استعمال کیا۔
اس نے کہا ، نومبر 2013 سے جون 2018 کے دوران ایمنسٹی انڈیا کو بیرون ملک سے ملی رقم کو تعلقات عامہ کی خدمات بشمول کاروبار اور انتظامی مشورے کے لیے وصول کی گئی فیس کے طور پر دکھایا گیا تھا، لیکن یہ غیر ملکی شراکت داروں سے قرض لینے کے علاوہ اورکچھ نہیں تھا،اس لیےیہ فیما کے اہتماموں کی خلاف ورزی ہے۔
اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے فیما کے اہلکار نے ایمنسٹی انڈیا سے تفصیلی جواب حاصل کرنے کے بعد پایا کہ اے آئی آئی پی ایل برطانیہ میں مقیم ایمنسٹی انٹرنیشنل لمیٹڈ کے تحت تشکیل دی گئی ایک اکائی ہے، جسے ہندوستان میں سماجی کاموں کےمقصد سے بنایا گیا تھا۔
بیان کے مطابق، تاہم اے آئی آئی پی ایل اس طرح کی مختلف سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے جو اس کے بتائے کامرشیل کاموں سےمیل نہیں کھاتا۔ ایف سی آر کی نظروں سے بچنے کے لیے کاروباری سرگرمیوں کے نام پر غیر ملکی فنڈزکو ہندوستان بھیجنے کا کام کیا گیا ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کو فراہم کی گئی خدمات کے بدلے اس رقم کی وصولی کے بارے میں ایمنسٹی انڈیا کی طرف سے کیے گئے تمام دعوے اور حلف نامے ‘ٹھوس ثبوت کی کمی’ کی وجہ سے مسترد کر دیے گئے۔
ایجنسی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ایمنسٹی انڈیا کو ملی 51.72 کروڑ کی رقم دراصل ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سےہندوستانی علاقے میں اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے دی گئی ہے۔
ای ڈی کے مطابق، ایمنسٹی کی یہ سرگرمی فیماکے اہتماموں کی خلاف ورزی کرتی ہے، اس لیے اس معاملے میں جرمانے کے سلسلے میں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، ای ڈی کی جانچ غیر ملکی کرنسی کی خلاف ورزیوں پر مرکوز رہی ہے۔
واضح ہوکہ یہ پیش رفت سی بی آئی کے لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) پر آرکار پٹیل کو امریکہ جانے سے روکنے کےمہینوں بعد سامنے آئی ہے۔ ایجنسی کی جانب سے ایف سی آر اے کی مبینہ خلاف ورزی کے سلسلے میں گزشتہ سال دسمبر میں پٹیل اور ایمنسٹی کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے کے بعد ایل او سی جاری کیا گیا تھا۔
گزشتہ اپریل میں آکار پٹیل کو بنگلورو ہوائی اڈے پر سی بی آئی کی طرف سے ان کے خلاف جاری لک آؤٹ سرکلر کا حوالہ دیتے ہوئے ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا تھا۔ انہوں نے سی بی آئی کے اس قدم کے خلاف دہلی کی ایک عدالت کا رخ کیا تھا۔
اپریل کے مہینے میں ہی مرکزی حکومت نے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا اور اس کے سابق سربراہ آکار پٹیل کے خلاف فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کی مبینہ خلاف ورزی کے معاملے میں مقدمہ چلانے کی منظوری دی تھی۔
سال 2020 میں ای ڈی کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنے کے چند دن بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ملک میں اپنا کام بند کر دیاتھا۔
بتادیں کہ پٹیل نریندر مودی حکومت کے سخت گیر ناقد رہے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے مودی کی حکومت کا تجزیہ کرتے ہوئے ایک کتاب شائع کی ہے۔قبل میں وہ اور ایمنسٹی انڈیا کئی بار سرکاری مشنری کو نشانہ بنا چکے ہیں۔
مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا پر فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ (ایف سی آر اے) اور آئی پی سی کی خلاف ورزی کا الزام لگانے کے بعد سی بی آئی نے 2019 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا اور اس سے منسلک تین تنظیموں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اس کے بعد ای ڈی نے اس معاملے میں الگ سے جانچ شروع کی تھی۔
ملک چھوڑکر جانے سے روکتے ہوئے آکار پٹیل کو بتایا گیا تھاکہ ایمنسٹی انڈیا کے خلاف 2019 میں ایک مقدمے کے سلسلے میں ان کو لک آؤٹ سرکلر جاری کیا گیا تھا۔ بتادیں کہ اس دوران وہ اس ادارے کے سربراہ تھے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ (اے آئی آئی پی ایل)، انڈینس فار ایمنسٹی انٹرنیشنل ٹرسٹ (آئی اے آئی ٹی)، ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا فاؤنڈیشن ٹرسٹ (اے آئی آئی ایف ٹی)، ایمنسٹی انٹرنیشنل ساؤتھ ایشیا فاؤنڈیشن (اے آئی ایس ایف) اور دیگر کے خلاف یہ مقدمہ نومبر 2019 میں درج کیا گیا تھا۔
یہ الزام ہے کہ ان اداروں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل یوکے سے اے آئی آئی پی ایل کے ذریعے فنڈز لیے، جو ایف سی آر اے اور آئی پی سی کی دفعات کی خلاف ورزی ہے۔ یہاں تک کہ اے آئی آئی ایف ٹی اور دیگر ٹرسٹ کو ایف سی آر اے کے تحت پری رجسٹریشن یا منظوری نہیں دی گئی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)