وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ پولیس کو غریب، دلت اور آدی واسیوں کے لیےحساس ہونا چاہیے۔ پولیس کی امیج کو بہتر بنانے کے لیے‘سنواد اور سنویدنا’ دونوں ضروری ہے۔ عوامی تعلقات کے بغیر جرم کے بارے میں معلومات جمع کرنا مشکل ہے، اس لیے ایس پی، ڈی ایس پی کی سطح کے پولیس افسروں کو تحصیل اور گاؤں میں جانا چاہیے اور لوگوں سے ملنا چاہیے۔
وزیر داخلہ امت شاہ(فوٹو : پی ٹی آئی(
نئی دہلی: وزیر داخلہ امت شاہ نے آئی پی ایس کے نوجوان افسروں سے کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا سے دور رہیں اور پبلسٹی کے پیچھے نہ بھاگیں۔ساتھ ہی شاہ نے کہا کہ پولیس کو غریب، دلت اور آدی واسیوں کے لیےحساس ہونا چاہیے۔
وزارت داخلہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعےسے انڈین پولیس سروس کے 72ویں بیچ کے پروبیشنرزافسروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس پر کارروائی نہیں کرنے یاسخت کارروائی کرنے کے الزام لگتے ہیں، اس لیے انہیں منصفانہ کارروائی کرنے کی سمت میں کام کرنا چاہیے۔
شاہ نے کہا، ‘منصفانہ کارروائی کا مطلب فطری کارروائی سے ہے اور پولیس کو قانون سمجھنا چاہیے اورصحیح چیز کرنی چاہیے۔ ’انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو ہی اپنی امیج بہتر کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔
وزیر داخلہ نے کہا، ‘پولیس کی امیج بہتر کرنے کے لیے‘سنواد اور سنویدنا’ دونوں ضروری ہے۔ اس لیےتمام پولیس اہلکاروں کو حساس بننے کے ساتھ ہی عوام کے ساتھ بات چیت اورعوامی تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے۔’
وزیر داخلہ نے کہا کہ عوامی تعلقات کے بغیرجرائم کے بارے میں معلومات جمع کرنا بہت مشکل ہے، اس لیےایس پی اور ڈی ایس پی کی سطح کے پولیس افسروں کو تحصیل اور گاؤں میں جانا چاہیے اور لوگوں سے ملنا چاہیے اور رات میں وہیں قیام کرنا چاہیے۔
شاہ نے کہا کہ آل انڈیا سروسز کے افسروں،بالخصوص آئی پی ایس افسروں، کو پبلسٹی پانے کی قواعد سے دور رہنا چاہیے اور انہیں اپنے فرض پر دھیان دینا چاہیے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا، ‘آل انڈیا سروسز کے افسربالخصوص آئی پی ایس افسروں کو پبلسٹی سے دور رہنا چاہیے۔پبلسٹی کی چاہت کام میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔ ویسے تو موجودہ وقت میں سوشل میڈیا سے دور رہنا مشکل ہے، لیکن پولیس افسروں کو اس سے دور رہنا چاہیے اور اپنے فرائض پر دھیان دینا چاہیے۔’
انہوں نے نوجوان پولیس افسروں سے احتیاط سے کام کرنے کو کہا، کیونکہ نظم ونسق برقرار رکھنا اورمجرمانہ عدلیہ نظام کو یقینی بنانا ان کی ذمہ داری ہے اور اس میں تھوڑی سی جلدبازی سے کسی کے ساتھ ناانصافی ہو سکتی ہے۔
شاہ نے پولیس کانسٹبل کی فلاح وبہبود پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پولیس افسروں کو اپنی پوری زندگی میں اس کے لیے کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس میں سب سے مشکل ڈیوٹی کانسٹبل کی ہوتی ہے، اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ انہیں سبھی ضروری سہولیات دی جائے اور ان کے لیے حساس رہا جائے۔وزیر داخلہ نے سائنسی جانچ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جتنی زیادہ سائنسی اورثبوت پر مبنی جانچ ہوگی، مین پاور کی ضرورت اتنی ہی کم ہوگی۔
وزارت داخلہ کے مطابق، انہوں نے کہا کہ پولیس افسروں کو ایسے پروجیکٹ شروع کرنے چاہیے، جس میں دستیاب مین پاور کا بہتر اور زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جا سکے۔اس پروگرام میں نیپال، بھوٹان، مالدیپ اور ماریشس کے پولیس افسروں نے بھی حصہ لیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)