میڈیکل کونسل آف انڈیا نے کہا ہے کہ پاکستان کے ذریعےغیر قانونی طور پرمقبوضہ جموں وکشمیر اور لداخ کے میڈیکل کالجوں کو کونسل کی جانب سے منظوری نہیں دی گئی ہے،جس کی وجہ سےیہاں سے تعلیم پانے والےلوگ ملک میں جدید طب کی پریکٹس کے لیےرجسٹریشن حاصل کرنے کے اہل نہیں ہیں۔
نئی دہلی: ہندوستان کے اعلیٰ میڈیکل ایجوکیشن ریگولیٹری نے کہا ہے کہ پاکستان کے قبضےوالےجموں وکشمیر اورلداخ(پی اوجےکےایل)واقع میڈیکل کالجوں سے تعلیم حاصل کرنے والا کوئی بھی شخص ہندوستان میں جدید طب کی پریکٹس کرنے کااہل نہیں ہوگا۔میڈیکل کونسل آف انڈیا(ایم سی آئی)کی جگہ لائے گئے ‘بورڈ آف گورنرس’(بی اوجی)نے 10 اگست کو ایک عوامی نوٹس میں کہا کہ پورا جموں وکشمیر اور لداخ خطہ ہندوستان کااٹوٹ حصہ ہے۔
بی اوجی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر آر کے وتس کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے، ‘پاکستان نےخطے کے ایک حصہ پر غیرقانونی اور جبراً قبضہ کر رکھا ہے۔اس لیے پاکستان کے قبضے والے جموں وکشمیر اور لداخ خطےمیں واقع کسی بھی طبی ادارے کو انڈین میڈیکل کونسل ایکٹ ،1956 کے تحت اجازت اورمنظوری کی ضرورت ہے۔’
نوٹس میں کہا گیا کہ پی اوجے کےایل واقع ایسے کسی بھی طبی ادارے کو اس طرح کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے، ‘اس لیےغیرقانونی طورپرقبضہ کیے گئے ہندوستان کے ان علاقوں میں واقع میڈیکل کالجوں سےتعلیم حاصل کرنے والا شخص ہندوستان میں جدید طب کی پریکٹس کرنے کے لیےانڈین میڈیکل کونسل ایکٹ ،1956 کے تحت رجسٹریشن حاصل کرنے کااہل نہیں ہوگا۔’
ہندستان ٹائمس کے مطابق ، ایم سی آئی کایہ اعلان جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے اس آرڈر کے کچھ مہینوں بعد آیا ہے جس میں اس نے ایم سی آئی اور وزارت خارجہ کو اپنے اس رخ کا تجزیہ کرنے کے لیے کہا تھا کہ کیا ان علاقوں میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو پریکٹس کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
ہائی کورٹ کا یہ آرڈر دسمبر 2019 میں ایک کشمیری خاتون کی جانب سے داخل عرضی پر آیا تھا جو پی اوکے میں میڈیکل کی پڑھائی کر رہی تھیں، لیکن انہیں دوسرے ملکوں میں پڑھنے والے لوگوں کے امتحان میں بیٹھنےسےمنع کر دیا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)