ریزرو بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2000 روپے اور 500 روپے کے نقلی نوٹوں میں 21.9 فیصدی اور 221 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ وہیں 200 روپے کے نقلی نوٹوں میں 161 گنا کا اضافہ ہوا۔
نئی دہلی: ریزرو بینک کی سال 2018-19 کی
سالانہ رپورٹ کے مطابق بھاری تعداد میں بینک فراڈ کے معاملوں کے علاوہ فرضی یا جعلی نوٹوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔سال 2018-19 کے دوران بینکنگ سیکٹر میں پائے گئے کل نقلی ہندوستانی کرنسی نوٹوں (ایف آئی سی این)میں سے ریزرو بینک میں 5.6 فیصد اور دیگر بینکوں کے ذریعے 94.4 فیصد نوٹوں کا پتہ لگایا گیا ہے۔
ریزرو بینک کے مطابق گزشتہ سال (2017-18)کے مقابلے 10، 20 اور 50 روپے کے جعلی نوٹوں میں 20.2 فیصدی، 87.2 فیصدی اور 57.3 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔سال 2017-18 میں 10 روپے کے کل 287 نوٹ، 20 روپے کے 437 نوٹ اور 50 روپے کے 23447 نوٹ پکڑے گئے تھے۔ لیکن سال 2018-19 میں 10 روپے کے 345 نوٹ، 20 روپے کے 818 نوٹ اور 50 روپے کے 222218 نوٹ پکڑے گئے۔
اس سے پہلے سال 2016-17 میں 10 روپے کے 523 نوٹ، 20 روپے کے 324 نوٹ اور 50 روپے کے 9222 نقلی نوٹوں کا بینکوں نے پتہ لگایا تھا۔یہ اعداد و شمار بینکوں اور ریزرو بینک کے ذریعے پتہ لگائے گئے نقلی نوٹوں کی ہے۔ ان میں پولس یا دیگر جانچ ایجنسیوں کے ذریعے ضبط کئے گئے نقلی نوٹ شامل نہیں ہیں۔
حالانکہ سینٹرل بینک کے اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ سال 2017-18 کے مقابلے 100 روپے کے نقلی نوٹوں میں 7.5 فیصدی کی کمی آئی ہے۔ سال 2017-18 میں 100 روپے کے کل 239182 نوٹ پکڑے گئے تھے جبکہ 2018-19 میں 221218 نقلی نوٹ پکڑے گئے۔ لیکن اگر 2016-17 سے موجودہ اعداد و شمار کا موازنہ کریں تو نقلی نوٹوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔سال 2016-17 میں بینکوں نے 100 روپے کے کل 177195 نوٹوں کا پتہ لگایا تھا۔ اس طرح اس سال کے مقابلے 2018-19 میں 100 روپے کے نقلی نوٹ تقریباً 25 فیصدی بڑھ گئے۔
اگست 2017 میں 200 روپے کے نئے نوٹوں کو چلن میں لایا گیا تھا۔ آر بی آئی کے مطابق سال 2017-18 کے قریب سات مہینے میں 200 روپے کے کل 79 نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ حالانکہ 2018-19 کے دوران اس میں بھاری اضافہ ہوا اور یہ اعداد و شمار 12728 نقلی نوٹوں پر پہنچ گیا۔اس طرح تقریباً ایک سال کے اندر ہی بینکوں نے 200 روپے کے تقریباً 161 گنا زیادہ نوٹوں کا پتہ لگایا۔ اسی طرح اس معاملے میں 500 روپے کے نئے نوٹوں میں 121 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ سال 2017-18 میں 500 روپے (نئے نوٹ) کے کل 9892 نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے جبکہ 2018-19 میں یہ اعداد و شمار بڑھکر 21865 (221 فیصدی) نقلی نوٹوں تک پہنچ گیا ہے۔
وہیں 1000 روپے کے نقلی نوٹوں میں بھاری کمی آئی ہے۔ آر بی آئی کے مطابق بینکوں نے 2017-18 میں 1000 روپے کے کل 103611 نقلی نوٹوں کا پتہ لگایا تھا۔حالانکہ 2018-19 میں اس طرح کے معاملوں میں کافی کمی آئی اور اس دوران 717 نقلی نوٹ ہی پکڑے گئے۔ واضح ہو کہ نوٹ بندی نافذ کرنے کے بعد 1000 اور 500 کے پرانے نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا گیا تھا۔
8 نومبر 2016 کو نوٹ بندی نافذ کرتے ہی اس دوران پہلی بار 2000 روپے کے نئے نوٹوں کو چلن میں لایا گیا تھا۔ آر بی آئی کی رپورٹ کے مطابق اگلے چار مہینوں میں بینکوں نے اس طرح 638 نقلی نوٹوں کا پتہ لگایا تھا۔ حالانکہ اگلےسال اس میں بھاری اضافہ ہوا اور سال 2017-18 میں 2000 روپے کے 17929 نقلی نوٹ پکڑے گئے۔وہیں سال 2018-19 میں 2000 روپے کے نقلی نوٹوں میں 21.9 فیصدی کا اضافہ ہوا اور اس دوران آر بی آئی سمیت بینکوں نے 2000 روپے کے کل 21847 نوٹوں کا پتہ لگایا۔
حالانکہ اگر تمام قسم کے نوٹوں کو ایک ساتھ ملاکر دیکھیں تو نقلی نوٹوں میں کمی آئی ہے۔ سال 2016-17 میں تمام قسم کے کل 762072 نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ جبکہ 2017-18 میں 522783 نقلی نوٹ اور سال 2018-19 میں 317384 نقلی نوٹ آر بی آئی اور بینکوں کے ذریعے پتہ لگائے گئے۔دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ مودی حکومت نے نوٹ بندی نافذ کے پیچھے کی وجہ نقد رقم کو کم کرنا، جعلی نوٹوں اور بلیک منی ختم کرنا بتایا تھا۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے نقلی نوٹوں پر روک لگ رہی ہے۔ حالانکہ نوٹ بندی کو لےکر آر بی آئی کے بورڈ آف ڈائریکٹرکی ہوئی میٹنگ میں کہا گیا تھا کہ کل 400 کروڑ روپے کے ہی
نقلی نوٹ نقد میں ہیں اور یہ رقم کل کرنسی کے مقابلے کافی کم ہے۔