ڈبلیو ایچ او کےسربراہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا ہندوستان میں پہلی بار پایا گیا‘ڈیلٹا’ویرینٹ اب تک کی سب سے زیادہ متعدی صورت ہے۔ اب یہ ویرینٹ کم از کم 85ممالک میں پھیل رہا ہے ۔ غریب ممالک میں ٹیکے کی عدم دستیابی اس کے پھیلاؤ میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔ امیرملک ترقی پذیر ممالک کو فوراً ٹیکہ نہیں دینا چاہتے۔
(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)
ڈبلیو ایچ او نے متعدد ممالک میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والے کووڈ 19 کے ڈیلٹا ویرینٹ کے بڑھتے قہر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے آگاہ کیا ہے کہ ان نئے ویرینٹ کو ابھرنے سے روکنے کے لیے وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانا ضروری ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا ہندوستان میں پہلی بار پایا گیا‘ڈیلٹا’ویرینٹ اب تک کی سب سے متعدی صورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے وارننگ دی کہ اب یہ ویرینٹ کم از کم 85 ممالک میں پھیل رہا ہے۔
جمعہ کو ہوئی پریس کانفرنس میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ غریب ممالک میں ٹیکے کی عدم دستیابی ڈیلٹاویرینٹ کے پھیلاؤ میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔انہوں نے ایک بیٹھک میں شامل ہونے کے بعد کہا کہ امیرملک ترقی پذیر ممالک کو فوراً ٹیکہ نہیں دینا چاہتے۔
انہوں نے کہا، ‘وہ(غریب ملک)مایوس ہیں، کیونکہ ان کے پاس ٹیکے نہیں ہیں۔ اگر ٹیکہ نہیں تو آپ کیا ساجھا کریں گے؟’
خبررساں ایجنسی
اےپی کے مطابق، ڈبلیو ایچ او سربراہ نے کہا کہ عالمی برادری دہائیوں پہلے کی گئیں غلطیوں کو دہرانے کا جوکھم اٹھا رہی ہے۔ جب ایڈزبحران اور 2009 کے سوائن فلو مہاماری کے دوران غریب ملکوں کو ٹیکے بیماری پھیلنے کے بعد پہنچے تھے۔
انہوں نے کہا،‘‘امیرممالک میں ایچ آئی وی پھیلنے کے بعدغریب ممالک میں اینٹی-ریٹرووائرل ڈرگ پہنچنے میں10سال لگ گئے۔’، کیا ہم وہی بات دہرانا چاہتے ہیں؟’رپورٹ کے مطابق،غریب ممالک کو ٹیکےتقسیم کرنے کے مقصد سےاقوام متحدہ کے تعاون سے کی جانے والی کوششوں‘کوویکس’، کووڈ 19 ٹیکہ شیئر کرنے کے اپنے کئی مقاصدسے چوک گیا ہے اور اس کے سب سے بڑے سپلائر سے سال کے آخرتک کسی بھی ٹیکے کے ایکسپورٹ کی امید نہیں ہے۔
اس کے علاوہ برٹن، امریکہ اور دیگر ممالک کی جانب سے وعدہ کیے گئے کروڑوں کووڈ 19 خوراک کے بھی جلد ہی آنے کاامکان نہیں ہے۔ڈبلیو ایچ او سربراہ کے ایک سینئر صلاح کار ڈاکٹر بروس آئلورڈ نے قبول کیا، ‘ہم نے اس مہینے کوویکس کے توسط سے ایسٹراجینیکا اور فائزر (جانسن اینڈ جانسن)ویکسین کی ایک بھی خوراک نہیں دی ہے۔’
انہوں نے کہا،‘ہمارا ہرسپلائر اس مدت کے دوران فراہمی کرنے میں قاصر ہے، کیونکہ دیگر(ملک)ان مصنوعات پر مانگ کر رہے ہیں، دوسرے جو بہت نوجوان آبادی کی ٹیکہ کاری کر رہے ہیں، جو جوکھم میں نہیں ہیں۔’
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹرجنرل نے کہا کہ کچھ ممالک میں صحت عامہ اور سماجی اقدامات میں ڈھیل دی گئی ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی انفیکشن کے معاملوں میں اچھال بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یہ ان آبادیوں میں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے جہاں ابھی تک ٹیکہ کاری نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وائرس کے نئے ویرینٹ کا ابھرنا متوقع ہے اور یہ آنے والے دنوں میں بھی ہوتا رہےگا۔انہوں نے کہا، ‘وائرس یہی کرتے ہیں، وہ نئے ویرینٹ میں بدلتے ہیں، مگر کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی روک تھام کر ان ویرینٹ کے ابھرنے و پھیلنے پر روک لگائی جا سکتی ہے۔’
انہوں نے کووڈ 19انفیکشن کے پھیلاؤ پر لگام کسنے کے لیے ہرممکن اوزار کے فوراً استعمال کی گزارش کی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ویکسین ڈسٹری بیوشن میں صلاحیت کا دھیان رکھا جانا ہوگا۔
معلوم ہو کہ حال ہی میں وہائٹ ہاؤس کے چیف میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر انتھنی فاؤچی نے آگاہ کیا تھا کہ کورونا وائرس کا بےحدمتعدی ویرینٹ‘ڈیلٹا’ کووڈ 19 مہاماری کا صفایا کرنے کے امریکہ کی کوششوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
فاؤچی نے کہا تھا کہ امریکہ میں سامنے آنے والے کووڈ 19 کے نئے معاملوں میں سے 20 فیصدی سے زیادہ میں انفیکشن کی وجہ ڈیلٹا ویرینٹ ہے۔
بتا دیں کہ حال ہی میں ڈبلیو ایچ او نے کئی ممالک کے ذریعےکورونا وائرس کے
تشویشناک ویرینٹ کے انفیکشن کی تصدیق کے بعد جنوب مشرقی ایشیا کے اپنے ممبروں سے کووڈ 19کو دوبارہ پھیلنے سے روکنے کے لیےصحت عامہ کی سہولیات کو مضبوط بنانے، سماجی دوری کے ضابطوں کے کڑائی سے عمل اور ٹیکہ کاری تیز کرنے کی اپیل کی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)