پنجرہ توڑ کی ممبر دیوانگنا کلیتا کو دہلی فسادات کےسلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ضمانت ملنے کے بعد بھی انہیں رہا نہیں کیا جائےگا کیونکہ ان پر یواے پی اے کے تحت بھی ایک معاملہ درج ہے۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے شمال-مشرقی دہلی تشدد معاملے میں جے این یو اسٹوڈنٹ اور پنجرہ توڑ گروپ کی ممبر دیوانگنا کلیتا کو منگل کو ضمانت دے دی۔دیوانگنا پر پولیس نے جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے پاس لوگوں کو شہریت قانون (سی اےاے)کےخلاف بھڑ کانے کا الزام لگایا تھا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ دیوانگنا کے جس بیان کی بات ہو رہی ہے اس میں کچھ بھی بھڑکاؤ نہیں ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، عدالت نے کلیتا کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ وہ پرامن طریقےسے مظاہرے میں شامل ہوئی تھی، جو ملک کے آئین کی دفعہ19کے تحت بنیادی حق ہے۔
عدالت نے انہیں 25000 روپے کے نجی مچلکے اور اتنی ہی رقم پر ضمانت دی ہے لیکن انہیں رہا نہیں کیا جائےگا کیونکہ ان پر دہلی فسادات کی سازش کرنے کے لیے یواے پی اے کے تحت بھی معاملہ درج ہے۔عدالت نے ان کے ملک چھوڑکر جانے پر بھی روک لگائی ہے۔ ہائی کورٹ نے دیوانگنا کلیتا کو گواہوں کوبراہ راست یا بالواسطہ طور پر متاثر کرنے اور شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔
Delhi High Court grants bail to 'Pinjra Tod' member Devangana Kalita in connection with a case related to Delhi violence in February this year. She will be released on furnishing a personal bond of Rs 25,000 with one surety of the like amount, to the satisfaction of Trial Court. pic.twitter.com/erucZMIK65
— ANI (@ANI) September 1, 2020
جسٹس سریش کمار کیت نے منگل صبح کو آرڈر میں کہا، ‘میرے خیال سے عرضی گزار کو ضمانت دینے سے جانچ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑےگا۔ انہیں ضمانت دےکر غیرضروری ہراسانی ، توہین اور غیر ضروری حراست سے بچایا جا سکےگا۔’دہلی کی ایک مقامی عدالت نے اس معاملے میں گزشتہ ہفتے ان کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔
ہائی کورٹ نے منگل کو کہا کہ پولیس کسی بھی طرح کامواد پیش کرنے میں ناکام رہی، جس سے یہ پتہ چل سکے کہ کلیتا کے بیان سے ایک خاص کمیونٹی کی عورتوں کو اکسایا گیا یا انہوں نے کسی طرح کی ہیٹ اسپیچ دی ۔آرڈر میں کہا گیا، ‘ظاہر ہے کہ مظاہرہ لمبے عرصے سے چل رہا تھا۔ پولیس محکمہ کے کیمروں کے علاوہ پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا وہاں موجود تھا لیکن سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت درج بیانات کو چھوڑکر اس طرح کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں، جن سے پتہ چلے کہ ان کی (کلیتا)وجہ سے تشدد بھڑکا ہو۔’
اس سے پہلے 21 اگست کی شنوائی میں عدالت نے ان کی ضمانت عرضی کی شنوائی کے دوران ان کے مبینہ ہیٹ اسپیچ کے ویڈیو مانگنے پر پولیس نے کہا تھا کہ ان کے پاس کلیتا کا ایسا کوئی ویڈیو نہیں ہے۔کلیتا کے خلاف آئی پی سی اور آرمس ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت جعفرآباد پولیس تھانے میں درج ایف آئی آر میں ملزم بتایا گیا ہے۔
اس معاملے میں جانچ ایجنسی نے کلیتا کو اس تشدد کی سازش میں شامل کلیدی کردار بتایا ہے۔معلوم ہو کہ دیوانگنا کلیتا اور ‘پنجرہ توڑ’ کی ایک اور ممبر نتاشا نروال کو مئی مہینے میں دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت معاملے درج کیےگئے ہیں۔
پچھلے سال دسمبر میں شہریت ترمیم قانون (سی اےاے)کے خلاف مظاہروں کے دوران پرانی دہلی کے دریا گنج علاقے میں اور اس سال کی شروعات میں شمال مشرقی دہلی کے دنگوں اورتشدد کے سلسلے میں کلیتاکے خلاف چار معاملے درج کیے گئے ہیں۔کلیتا کو دو معاملوں میں دریا گنج اور ایک شمال مشرقی دہلی کے جعفرآباد معاملے میں ضمانت مل چکی ہے۔
واضح ہو کہ شمال مشرقی دہلی میں 24 فروری کو فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ ان میں کم سے کم 53 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اورتقریباً 200 لوگ زخمی ہوئے تھے۔پنجرہ توڑ تنظیم کاقیام 2015 میں کیا گیا تھا، جو ہاسٹل میں رہنے والی اسٹوڈنٹ پر نافذ طرح طرح کی پابندیوں کی مخالفت کرتی ہے۔ تنظیم کیمپس کے امتیازی قوانین اور کرفیو ٹائم کے خلاف لگاتار مہم چلاتی رہی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)