ہندوستان کے اپنے دو روزہ دورے کے آخری دن جب امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ سے ملک کی راجدھانی دہلی میں تشدد کے واقعات کے بارے میں پوچھا گیا تب انہوں نے کہا تھا کہ جہاں تک ذاتی حملوں کے بارے میں ہے، میں نے اس کے بارے میں سنا،لیکن میں نے مودی کے ساتھ گفتگو نہیں کی۔ یہ ہندوستان کو دیکھنا ہے۔
نئی دہلی: دہلی میں تشدد کے واقعات کو ‘ہندوستان کا اندرونی معاملہ’بتانے پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سخت مذمت کرتے ہوئے امریکی صدر کےعہدے کے لئے ڈیموکریٹک امیدوار برنی سینڈرس نے جمعرات کو کہا کہ یہ انسانی حقوق پرقیادت کی ناکامی ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، سینڈرس نے ٹوئٹ کر کے کہا، ‘ 20 کروڑ سےزیادہ لوگ ہندوستان کو اپنا گھر مانتے ہیں۔ بڑے پیمانے پر ہوئے مسلم مخالف ہجومی تشددمیں کم سے کم 27 لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور کئی لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔ ٹرمپ نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کو دیکھنا ہے۔ یہ انسانی حقوق پر قیادت کی ناکامی ہے۔’
Over 200 million Muslims call India home. Widespread anti-Muslim mob violence has killed at least 27 and injured many more. Trump responds by saying, "That's up to India." This is a failure of leadership on human rights.https://t.co/tUX713Bz9Y
— Bernie Sanders (@BernieSanders) February 26, 2020
ہندوستان کے اپنے دو روزہ دورے کے آخری دن جب ٹرمپ سے ملک کی راجدھانی دہلی میں تشدد کے واقعات کے بارے میں پوچھا گیا تب امریکی صدر نے کہا، ‘جہاں تک ذاتی حملوں کے بارے میں ہے، میں نے اس کے بارے میں سنا، لیکن میں نے مودی کے ساتھ گفتگو نہیں کی۔ یہ ہندوستان کو دیکھنا ہے۔ ‘سینڈرس سینیٹر الزابیتھ وارین کے بعد صدر کے عہدے کے دوسرےڈیموکریٹک امیدوار ہیں، جنہوں نے نئی دہلی میں شہریت قانون پر تشدد کے خلاف تبصرہ کیا ہے۔
دہلی میں تشدد کی مذمت کرتے ہوئے وارین نے ٹوئٹ کر کے کہا تھا، ‘ہندوستان جیسے جمہوریساجھے داروں کے ساتھ تعلقات کومضبوط کرنا اہم ہے۔ لیکن ہمیں اپنے اقدار کے بارے میں سچائی سے بات کرنے کا اہل ہونا چاہیے، جس میں مذہبی آزادی اور اظہاررائے کی آزادی شامل ہے-اور پر امن مظاہرین کے خلاف تشدد کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے۔ ‘
It’s important to strengthen relationships with democratic partners like India. But we must be able to speak truthfully about our values, including religious freedom and freedom of expression—and violence against peaceful protestors is never acceptable. https://t.co/UxkFNDI0rP
— Elizabeth Warren (@ewarren) February 26, 2020
دیگر سینیٹروں نے بھی دہلی تشدد پر بدھ تک سامنے آنے والےواقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹر مارک وارنر اور ریپبلکن پارٹی کے جانکارنین نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ‘نئی دہلی میں ہوئے حالیہ تشدد سے ہم فکرمندہیں۔ ہم اپنے اہم طویل مدتی تعلقات کو آگے بڑھانے کے لئے ان تشویش ناک مدعوں پرایک کھلی بات چیت کی حمایت کرنا جاری رکھتے ہیں۔ ‘ وارنر اور کارنین سینیٹ انڈیا کاکس کے معاون صدر ہیں جو کہ امریکی سینیٹ میں کسی خاص ملک کے متعلق سب سے بڑا کاکس ہے۔
رکن پارلیامان جیمی رسکین نے کہا کہ وہ تشدد سے خوف زدہ ہیں جو کہ مذہبی منافرت اور جنونیت سے بھرا ہے۔ اعتدال پسند جمہوریت کو مذہبی آزادی اورتنوع کی حفاظت کرنی چاہیے اور امتیازی سلوک اورشدت پسندی کا راستہ چھوڑنا چاہیے۔غیر ملکی تعلقات کے طاقتور کونسل کی صدارت کرنے والے ریچرڈ این ہس نے کہا کہ ہندوستان کی کامیابی اس بات میں ہے کہ بڑی مسلم آبادی اپنے آپ کوہندوستانی مانتی ہے۔ لیکن اس سے سیاسی فائدے کے لئے پہچان کی سیاست کا فائدہ اٹھانے کی کوششوں پر خطرہ ہے۔
اس سے پہلے بدھ کو عالمی مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن نے حکومت ہندسے اپیل کی تھی کہ ہندوستان اپنے شہریوں کی حفاظت کے لئے تیزی سے کارروائی کرے۔تشدد پر شدیدتشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی تنظیم نے کہا کہ حکومت ہند کو مسلمانوں پر حملے کی خبروں کے مدنظر ان کے عقیدہ کی پرواہ کئے بغیر لوگوں کو حفاظت فراہم کرنی چاہیے۔