دہلی پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ جعفر آباد میں جمع ہوئے مظاہرین وہاں سے چلے گئے ہیں۔
نئی دہلی: قومی راجدھانی میں تشدد پر قابو پانےکے لئے مرکزی وزارت داخلہ نےمنگل کی رات آئی پی ایس افسر ایس این شریواستو کو سی آر پی ایف سے واپس بلاکر دہلی پولیس کااسپیشل کمشنر(نظم و نسق)مقرر کیا۔ افسروں نے یہ جانکاری دی۔
ان کی تقرری کی خبر نارتھ-ایسٹ دہلی میں پولیس کو شرپسند عناصر کو دیکھتےہی گولی مارنے کا حکم جاری کرنے کے بعد آئی ہے۔
بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش نے اسپیشل پولیس کمشنر اورگولی مارنے کا حکم کے بارے میں ٹوئٹ کرنے کے ساتھ جعفر آباد کو سی اے اے مخالف مظاہرین کے ذریعے خالی کرانے کے بارے میں بھی بتایا۔ پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ سنیچر سے وہاں پر جمع ہوئے مظاہرین وہاں سے چلےگئے ہیں۔
شریواستو اےجی ایم یو ٹی کیڈر کے 1985 بیچ کے افسر ہیں، جن کے 29 فروری کو امولیہ پٹنایک کے توسیعی مدت کار کے ختم ہونے کے بعد دہلی پولیس کے نئے چیف کےطور پر ذمہ داری سنبھالنے کا امکان ہے۔ دہلی حکومت کے محکمہ داخلہ کے ذریعے جاری ایک حکم میں کہا گیا ہے کہ افسرکو دہلی پولیس کے اس عہدے پر ‘ فوری اثر ‘ سے تقرری کی جا رہی ہے۔
شریواستو سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) میں اسپیشل ڈائریکٹر جنرل (تربیت)کے عہدے پر تھے۔ سی آر پی ایف نے بھی وزارت داخلہ کے حکم کے بعد افسر کےنئے عہدہ سنبھالنے سے متعلق حکم جاری کیا۔
پولیس نے بھجن پورہ اور کھجوری خاص میں کیا فلیگ مارچ
نارتھ-ایسٹ دہلی کے بھجن پورہ اور کھجوری خاص علاقے میں منگل کو آگ زنی اورپتھراؤہونے کے بعد پولیس نے فلیگ مارچ کیا۔ بھجن پورا میں بیٹری کی ایک دکان جلادی گئی۔ اس دکان میں توڑپھوڑ کی گئی۔ سڑک پر جلی ہوئی بیٹری بکھری نظر آئیں۔مقامی آدمی راکیش کمار نے کہا کہ تقریباً ساڑھے تین بجے یہ واقعہ پیش آیا۔انہوں نے کہا، ‘ ہم نہیں جانتے کہ صورت حال کیسے بگڑی۔ ہم اپنے تحفظ کو لےکر فکرمندہیں۔ میری فیملی اپنے گھر کے قریب ایسی چیز دیکھکر ڈری ہوئی ہے۔ ‘
اسپیشل پولیس کمشنر ستیش گولچہ اور پرویر رنجن نے فلیگ مارچ کی رہنمائی کی۔خصوصی پولیس کمشنر (نظم و نسق، شمالی علاقہ) گولچہ نے کہا، ‘ ہم مناسب کارروائی کررہے ہیں۔ ضروری طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ بھیڑ کو منضبط کرنے کے لئے آنسوگیس اور ہلکے لاٹھی چارج کا استعمال کیا گیا ہے۔ ہم بدمعاشوں کو حراست میں لیںگےاور ان کے خلاف مناسب کارروائی کی جائےگی۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘فی الحال علاقے میں پتھراؤ رک گیا ہے۔ جب تک حالت قابومیں نہیں آ جاتے، ہم وہاں بنے رہیںگے۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ہم اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کریں گے۔ ‘
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)