گزشتہ 27 فروری کو دہلی ہائی کورٹ نے بی جے پی رہنماؤں اور دیگر کی ہیٹ اسپیچ پر ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ والی سماجی کارکن ہرش مندر کی عرضی پر سماعت کو 13 اپریل تک کے لئے ملتوی کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ/ فوٹو: پی ٹی آئی
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مبینہ ہیٹ اسپیچ کے لئے رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی گزارش والی فساد متاثرین کی عرضی پر چھ مارچ کو سماعت کرنے کو کہا۔
لائیو لاء کے مطابق، اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ معاملے کی فوری سماعت کرے۔
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے قومی راجدھانی میں فسادات سے جڑے معاملوں پر اپریل سے پہلے سماعت کرنے کے لئے کہا۔سی جے آئی ایس اے بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے معاملے میں دی گئی لمبی تاریخ مناسب نہیں ہے۔سی جے آئی بوبڈے نے کہا، ‘ ہم سمجھتے ہیں کہ معاملے کو اتنے لمبے وقت تک کھینچنا مناسب نہیں ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ معاملے کی سماعت جمعہ کو کی جائے۔ ‘
سی جے آئی نے کہا، ‘ جب ہائی کورٹ معاملے کی سماعت کر رہا ہے تب ہم اس کا حق نہیں لینا چاہتے ہیں۔ لیکن ایسے معاملوں کو زیادہ دیر تک نہیں کھینچنا چاہیے۔ ‘سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ کو معاملے کے پر امن حل کا امکان تلاش کرنا چاہیے۔
بتا دیں کہ،
گزشتہ 27 فروری کو دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی عدالتی بنچ نے ہیٹ اسپیچ پر ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ والی سماجی کارکن ہرش مندر کی عرضی پر سماعت کو 13 اپریل تک کے لئےملتوی کر دیا تھا۔جمعرات کو سی جے آئی ایس اے بوبڈے، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے دو عرضی پر سماعت کی۔
پہلی عرضی 9 فساد متاثرین کے گروپ نے داخل کی ہے جس کی قیادت شیخ مجتبیٰ فاروق کر رہے ہیں جبکہ دوسری عرضی ہرش مندر کی ہے۔دونوں عرضی میں ان سیاسی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی گئی ہے جن کی ہیٹ اسپیچ نے پچھلے ہفتے شمال مشرقی دہلی میں تشدد کو اکسایا۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مبینہ ہیٹ اسپیچ کے لئے رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ والی 10 فساد متاثرین کی عرضی کو ہائی کورٹ کے پاس بھیج دیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ تمام معاملے ہرش مندر کے ذریعے داخل پرانی عرضی کے ساتھ جمعہ کو ہائی کورٹ میں سنے جانے چاہیے۔
وہیں، سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ اشتعال انگیز تقریر دونوں طرف سے دی گئی اور اس لئے اس موقع پر ایف آئی آر درج کرنے سے امن و امان متاثر ہو سکتا ہے۔اس کے ساتھ ہی سالیسٹر جنرل نے کہا کہ گزشتہ
26 فروری کو اس معاملے میں دہلی ہائی کورٹ کے اس وقت کے جسٹس ایس مرلی دھر کے ذریعے پاس کیا گیا حکم صحیح نہیں تھا جس میں انہوں نے دہلی پولیس سے ایف آئی آر پر فیصلہ کرنے کے لئے کہا تھا۔
مہتہ نے کہا، ‘ وہ حکم نہیں پاس کیا جانا چاہیے تھا۔ ‘
وہیں، فساد متاثرین کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سینئر وکیل کالن گونجالوس نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے معاملے میں دی گئی لمبی تاریخ مایوس کرنے والی تھی۔گونجالوس نے آگے کہا، ‘ میرا مسئلہ یہ ہے کہ یہ رہنما کھلےعام گھوم رہے ہیں۔ میں اس پورے واقعہ سے مایوس ہوں۔ ‘حالانکہ، سالیسٹر جنرل نے فسادات کے معاملوں کی سماعت کی تاریخ پہلے کرنے کے سپریم کورٹ کے قدم کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ تشدد اب رک گیا ہے۔
سالیسٹر جنرل نے کہا، ‘ ایک یا دو تقریروں سے فسادات نہیں ہو سکتے ہیں۔ ایسا ماننا غلط ہے۔ ‘اس دوران انہوں نے کارکن ہرش مندر کے خلاف ہیٹ اسپیچ کے الزامات کو سپریم کورٹ کے نوٹس میں لایا۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے سی اے اے مخالف تحریک کے دوران مندر کی مبینہ تقریر کا حوالہ دیا۔اس پر سپریم کورٹ نے لاء آفیسر سے عرضی دائر کرنے کو کہا۔
26 فروری کو دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مرلی دھر اور جسٹس تلونت سنگھ کی بنچ نے دہلی پولیس کمشنر کو ہدایت دی تھی کہ وہ بی جے پی رہنماؤں انوراگ ٹھاکر، کپل مشرا، پرویش ورما اور ابھے ورما سمیت دیگر کے خلاف مبینہ طور پر دئے گئے ہیٹ اسپیچ کو لےکر ایک دن کے اندر فیصلہ کریں۔حالانکہ، اسی رات مرکزی حکومت نے جسٹس مرلی دھر کا پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں
تبادلے کا حکم جاری کر دیا تھا۔
اگلے ہی دن 27 فروری کو دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی ایک دیگر بنچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کی اس دلیل پر نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی سماعت 13 اپریل تک ٹال دی کہ یہ ایف آئی آر درج کرنے کا صحیح وقت نہیں ہے۔