شمال مشرقی دہلی میں تشدد میں جان گنوانے والوں کی تعداد 40 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ دہلی کے کئی ہاسپٹل میں بھرتی زخمیوں کا علاج جاری ہے۔ جان گنوانے والوں میں ایک حاملہ خاتون کے آٹو ڈرائیور شوہر، ایک نوشادی شدہ نوجوان، سول سروس کےامتحانات کی تیاری کر رہا طالب علم، ایک بڑھئی جیسے لوگ شامل ہیں۔
نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی میں تشدد میں جان گنوانے والوں کی تعداد40 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس بیچ دہلی کے کئی ہاسپٹل میں بھرتی زخمیوں کاعلاج جاری ہے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جی ٹی بی ہاسپٹل میں 34، لوک نایک ہاسپٹل میں 3 اور جگ پرویش چندر ہاسپٹل 1 موت ہوئی ہے۔ اخبار کے مطابق اب تک 15 پوسٹ مارٹم ہو چکے ہیں۔ ان لوگوں میں سے 30 کی شناخت ہو چکی ہے۔
مبارک علی، عمر 35 سال
مبارک پینٹر کا کام کرتے تھے۔پسماندگان میں ان کی بیوی، دو بیٹیاں اورایک بیٹا ہے۔ ان کی بھتیجی نے بتایا،وہ بھجن پورا میں کام کرتے تھے اور وہیں سےلوٹ رہے تھے ہمیں آج سے پہلے تین دن تک ان کا پتہ نہیں چلا تھا…
آلوک تیواری، عمر 24 سال
اتر پردیش ہردوئی کے رہنے والے آلوک کراول نگر میں اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ رہتے تھے۔ وہ ایک گتا فیکٹری میں کام کرتے تھے۔ مورچری کے باہر کھڑے ان کے بڑے بھائی بتاتے ہیں، میں بتا بھی نہیں سکتا کہ فیملی اس واقعہ سے کیسے جوجھ رہی ہے۔ وہ بہت جلدی چلا گیا۔
محمد عرفان، عمر 32
عرفان مزدوری کرتے تھے اور ان کی فیملی میں بیوی اور دو بچے ہیں۔ جی ٹ یبی ہاسپٹل کی مورچری کے باہر ان کی 67 سالہ ماں کے آنسو نہیں رکتے۔عرفان کے بڑے بھائی محمدفرقان ان کو سنبھالتے ہوئے کہتے ہیں، وہ مہینے کے آٹھ ہزار روپے کماتا تھا۔ اب فیملی کو کون سنبھالےگا؟
راہل ٹھاکر، عمر 23 سال
بھجن پورا کے رہنے والے راہل اپریل میں ہونے والے سول سروس کے امتحانات کی تیاری کر رہے تھے۔ راہل ایک آر پی ایف افسر کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ ان کو سینےمیں گولی لگی تھی۔ ان کے چچا زاد بھائی انکت نے بتایا،علاقے میں کوئی ایمبولینس نہیں تھی ہم اس کو اسکوٹر پر لےکر قریب کے ایک کلینک میں لےکر گئے، جہاں سے اس کوجی ٹی بی ہاسپٹل ریفر کر دیا گیا۔ اس کو کچھ گھنٹوں تک آبزرویشن میں رکھا گیا لیکن اس کو بچا نہیں سکے۔
سلیمان، عمر 22 سال
ہاپوڑ کے رہنے والے سلیمان لوہار کا کام کرتے تھے۔ وہ سوموار سے لاپتہ تھے۔ جمعرات کو جب ان کے بڑے بھائی یونس جی ٹی بی ہاسپٹل پہنچے، تب انہوں نے ان کی لاش کی شناخت کی۔
انکت شرما، عمر 25 سال
انٹلی جنس بیورو میں کام کرنے والے انکت کی لاش چاند باغ کے نالے میں ملی تھی۔ وہ ایک دن پہلے سے لاپتہ تھے۔
محمد شاہبان، عمر 22 سال
مصطفیٰ آباد باشندہ شاہبان کی ویلڈنگ کی دکان تھی۔ ان کو تب گولی لگی جب وہ اپنی دکان بند کر رہے تھے۔ ان کے رشتہ داروں کے مطابق بھیڑ نے ان کی دکان بھی جلا دی ہے۔
سنجیت ٹھاکر، عمر 32 سال
کھجوری کے رہنے والے سنجیت ایک ویلڈنگ یونٹ میں کام کرتے تھے۔ ان کی فیملی میں ان کی بیوی اور دو بچے ہیں۔ کام سے گھر لوٹتے ہوئے ان کو چاند باغ میں پتھروں سے چوٹ لگی۔
رتن لال، عمر 42 سال
راجستھان کے سیکر کے رہنے والے رتن لال دہلی پولیس میں ہیڈ کانسٹبل تھےاور گوکل پوری کے اے سی پی آفس میں تعینات تھے۔ ان کی فیملی میں ان کی بیوی اورتین بچے ہیں۔
ونود کمار، عمر 50 سال
گھونڈا چوککے اروند نگر کے باشندہ ونود کمار پر بھیڑ نے حملہ کیا تھا،جب وہ اور ان کے بیٹے نتن کمار (25)راستے سے گزر رہے تھے۔ان کی بائیک کو بھی آگ لگا دی گئی۔
اکبری، عمر 85 سال
ان کی فیملی نے بتایا کہ گامری گاؤں میں ان کے گھر میں آگ لگا دی گئی تھی،جس کی وجہ سے اکبری کی موت ہو گئی۔ ان کے بیٹے محمد سعید سلمانی ان کے گھر کی دومنزلوں پر کپڑے بنانے کی ورک شاپ چلاتے ہیں۔
انور، عمر 58 سال
شیو وہار کے باشندہ انور ایک پالٹری فارم چلاتے تھے۔ ان کی فیملی میں بیوی اور دو بیٹیاں ہیں۔ ان کے ایک رشتہ دار سلیم کسار نے بتایا کہ انور کی اتنی بری طرح لاش جلا دی گئی تھی کہ وہ اس کو پہلی بار میں پہچان ہی نہیں سکے۔ انہوں نےبتایا، میں نے پھر ان کو ان کے پاؤں کے ایک نشان سے پہچان پایا۔
دینیش کمار، عمر 35 سال
دینیش ڈرائیور کا کام کرتے تھے۔ ان کی فیملی میں بیوی اور دو بچے ہیں۔ ان کے بھتیجے آشیش کمار نے بتایا کہ دینیش کو کئی گھنٹوں تک وینٹی لیٹر پر رکھا گیاتھا۔ جمعرات دوپہر کو بتایا گیا کہ ان کی موت ہو گئی۔
عامر، عمر 30 سال، ہاشم عمر 17 سال
اولڈ مصطفیٰ آباد کے رہنے والے عامر اور ہاشم بھائی تھے، جو بدھ کی دوپہرسے لاپتہ تھے۔ جمعرات کی شام کو ان کے بڑے بھائی شیرالدین(31)ہاسپٹل شناخت کرنے پہنچے تھے۔ مشرف، عمر 35 سال
اتر پردیش کے بدایوں کے رہنے والے مشرف کردمپوری میں ڈرائیور کے بطورکام کرتے تھے۔ ان کو بھیڑ کے ذریعے گوکل پوری کے ایک نالے میں پھینک دیا گیا تھا۔ان کی فیملی میں ان کی بیوی اور تین بچے ہیں۔
ویر بھان، عمر 48 سال
کراول نگر کے رہنے والے ویربھان تاجر تھے۔ ان کو سوموار کو سر میں گولی ماری گئی تھی۔ ان کی فیملی میں ان کی بیوی، 22 سال کا بیٹا اور 15 سال کی بیٹی ہے۔
ذاکر، عمر 26 سال
برج پوری کے باشندہ ذاکر ویلڈنگ کا کام کرتے تھے۔ ان کو سر میں گولی لگی تھی اور پیٹ پر کئی چوٹیں آئی تھیں۔ منگل کی شام کو ان کی موت ہو گئی۔
اشتیاق خان، عمر 24 سال
کردمپوری باشندہ اشتیاق پورٹ ایبل ویلڈنگ مشین بنانے کا کام کرتے تھے۔ ان کےپیٹ میں گولی لگی تھی۔ ان کی فیملی میں ان کی بیوی، 3 سال کی بیٹی اور ڈیڑھ سال کابیٹا ہے۔
دیپک کمار، عمر 34 سال
جھلمل علاقے میں ایک پرائیویٹ فیکٹری میں کام کرنے والے دیپک کے سر میں گولی لگی تھی۔ ان کی فیملی میں ان کی بیوی، ایک بیٹی اور بیٹا ہے۔
اشفاق حسین، عمر 22 سال
پیشے سے الکٹریشن اشفاق کو پانچ گولیاں لگی تھیں۔ ان کی شادی گزشتہ11 فروری کو ہوئی تھی۔ ان کی فیملی میں ان کی بیوی ہے۔
پرویز عالم، عمر 50 سال
گھونڈا کے رہنے والے پرویز وزیرآباد میں موٹر گیراج چلاتے تھے۔ ان کو منگل کو پیٹ میں گولی لگی تھی۔
مہتاب، عمر 21 سال
مزدور کے بطور کام کرنے والے مہتاب کو بھیڑ نے منگل کو مارا۔ جی ٹی بی ہاسپٹل کے باہر ان کی فیملی کو دو دن انتظار کرنے کے بعد جمعرات کو ان کی لاش ملی۔
محمدفرقان، عمر 32 سال
اتر پردیش کے رہنے والے فرقان شادی کے لئے ڈبے بنانے کا کام کرتے تھے۔ ان کی فیملی میں ان کی بیوی، چار سال کی بیٹی اور تین سال کا بیٹا ہے۔
راہل سولنکی، عمر 26 سال
سول انجینئرنگ کرنے والے راہل ایک نجی کمپنی میں کام کرتے تھے۔ ان کوگولی لگی تھی۔ ان کے والد ہری سنگھ سولنکی (69) نے بتایا کہ وہ لوگ اپریل میں ہونے والی ان کی بیٹی کی شادی کی تیاری کر رہے تھے۔
مدثر خان، عمر 35 سال
مدثر آٹو رکشہ چلاتے تھے۔ ان کی فیملی میں ان کی بیوی اور دو بچے ہیں۔
شاہد علوی، عمر 24 سال
اتر پردیش کے بلندشہر کے رہنے والے شاہد آٹو رکشہ چلاتے تھے۔ چار مہینےپہلے ہی ان کی شادی ہوئی تھی اور ان کی بیوی شاذیہ حاملہ ہے۔ علوی کی موت سوموارکو پیٹ میں گولی لگنے کے بعد ہوئی تھی۔
امان، عمر 17 سال
امان کو لوک نایک ہاسپٹل لایا گیا تھا۔ یہاں موجود ایک وکیلوں کے گروپ نےبتایا کہ ان کی فیملی سیلم پور میں ہو رہےمظاہرہ کا حصہ تھی۔
مہروپ علی، عمر 30 سال
بھجن پورا کے رہنے والے مہروپ کی الکٹریکل دکان تھی۔ ان کے سر میں گولی لگی تھی۔
محمد یوسف، عمر 52 سال
بڑھئی کا کام کرنے والے یوسف اولڈ مصطفیٰ آباد کے رہنے والے تھے۔ وہ کام کرکے نوئیڈا سے گھر واپس لوٹ رہے تھے، جب ان پر حملہ ہوا تھا۔ ان کی فیملی میں ان کے سات بچے ہیں۔