مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو لوک سبھا کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ 25 فروری کے بعد دہلی میں ایک بھی فساد نہیں ہوا۔ پولیس نے 36 گھنٹے میں فسادات پر قابو پا لیا تھا۔
نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دہلی تشدد کو منصوبہ بندسازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کو اطمینان دلانا چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں کسی بھی قصوروار کو بخشا نہیں جائےگا، چاہے وہ کسی مذہب، ذات یا پارٹی سے جڑا ہو۔لوک سبھا میں دہلی تشدد پر ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے شاہ نے بدھ کو فسادات میں مارے گئے لوگوں کے متعلق خراج عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ‘ میں ایوان کے ذریعے دہلی اور ملک کی عوام کو کہنا چاہتا ہوں کہ جنہوں نے بھی فساد کرنےکی حماقت کی ہے، وہ لوگ قانون کی گرفت سے ادھر ادھر ایک انچ بھی بھاگ نہیں پائیںگے۔ ‘
انہوں نے ملک کے لوگوں اور سیاسی جماعتوں کو غیر جانبدارانہ تفتیش کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ یہ تفتیش پورے ملک کے لئے ایک سبق ہوگا کہ فسادکرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔شاہ نے کہا کہ فسادات میں جن کی جائیداد کا نقصان ہوا ہے، اس بارےمیں حکومت نے ایک دعویٰ تصفیہ کمیشن تشکیل کرنے کے لئے دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ سے ایک جج کا نام دینے کی گزارش کی ہے۔وزیر داخلہ کے جواب کے بیچ میں ہی کانگریس ممبروں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔شاہ نے کہا کہ اس معاملے میں 700 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 2647 لوگ حراست میں لئے گئے ہیں۔
Home Minister Amit Shah: We did not take the riots casually. Prima facie, I believe that the riots were pre-planned. I assured families of the riot victims that the culprits will not be spared no matter which religion, caste or political party they belong to. #Delhiviolence pic.twitter.com/fPykEqpF9n
— ANI (@ANI) March 11, 2020
انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی 25 سے زیادہ کمپیوٹر پرتفتیش ہو رہی ہے۔تشدد کو روکنے میں دہلی پولیس کے رول کی تعریف کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کہا کہ پولیس نے تشدد کو پوری دہلی میں نہیں پھیلنے دینے کی ذمہ داری بخوبی نبھائی۔شاہ نے کہا کہ دہلی کے کل 203 تھانے ہیں اور تشدد صرف 12 تھانہ علاقوں تک محدود رہا۔انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس کی سب سے پہلی ذمہ داری تشدد روکنے کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 24 فروری کو دوپہر دو بجے کے آس پاس تشدد کےواقعات کی پہلی اطلاع ملی اور آخری اطلاع 25 فروری 11 بجے ملی، یعنی زیادہ سےزیادہ 36 گھنٹے تک تشدد ہوا۔شاہ نے کہا، ‘دہلی پولیس نے 36 گھنٹے میں تشدد روکنے کا کام کیااور اس کو پھیلنے کے خدشہ کو زیرو کر دیا۔ ‘وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا، ‘ 36 گھنٹے میں جو ہوا، اس کو میں نظرانداز نہیں کر رہا۔ 50 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور ہزاروں کروڑ روپے کی جائیدادکا نقصان ہوا جو چھوٹی بات نہیں ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘دہلی فسادات کے کسی بھی قصوروار کو بخشا نہیں جائےگااور کوئی بےقصور پریشان نہیں ہوگا۔ اس کے لئے سائنسی طریقے سے تفتیش ہو رہی ہے۔ ‘شاہ نے کہا کہ ہم نے لوگوں سے، میڈیا سے کہا ہے کہ اگر ان کے پاس فسادات کا کوئی فوٹیج ہے تو وہ پولیس کو دیں۔انہوں نے کہا، ‘ مجھے کہتے ہوئے خوشی ہے کہ دہلی کی عوام نے پولیس کو ہزاروں کی تعداد میں ویڈیو بھیجے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ انکت شرما کے قتل کاانکشاف بھی انہی ویڈیو میں سے باہر آنے والا ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ آئی ٹی قانون کے تحت 25 معاملے درج کئے گئے ہیں اور 60 ایسے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی تفتیش چل رہی ہے جو فساد شروع ہونے سے پہلے شروعہ وئے اور بعد میں بند ہو گئے۔
فسادات کو ایک سازش بتاتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ منصوبہ بندسازش کے تحت ہوا، یہ اس بات سے واضح ہوتا کہ یہ کتنی تیزی سے پھیلا۔انہوں نے کہا کہ ہم جنوری کے بعد سے دہلی میں حوالہ کے ذریعے آنےوالی رقم کی تشخیص کر رہے ہیں۔ اس میں تین لوگوں کو فسادات کی فنڈنگ کرنے کےمعاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔اس میں آئی ایس سے جڑے دو لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ 300 سے زیادہ لوگ اتر پردیش سے آئے تھے جوگہری سازش کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے اسدالدین اویسی کے سوالوں پر شاہ نے کہا کہ چہرہ پہچاننے کا سافٹ ویئر (فیس آئیڈنٹٹی سافٹ ویئر) کے ذریعے لوگوں کو پہچاننے کاعمل جاری ہے۔شاہ نے کہا کہ یہ سافٹ ویئر نہ تو مذہب دیکھتا ہے اور نہ ہی کپڑےدیکھتا ہے۔ وہ صرف اور صرف چہرہ اور کارنامہ دیکھتا ہے اور اسے ہی پکڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ فیس آئیڈنٹٹی سافٹ ویئر کے ذریعے ہم نے 1100 سےزیادہ لوگوں کے چہرے پہچانے ہیں، ان کی پہچانکر لی گئی ہے۔ان کو گرفتار کرنے کے لئے 40 ٹیمیں بنائی گئی ہیں، جو دن رات لگی ہوئی ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ 14 دسمبر کو رام لیلا میدان میں ایک پارٹی(کانگریس) نے سی اے اے مخالف ریلی کی، اس میں پارٹی کی صدر محترمہ تقریر میں کہتی ہیں کہ گھر سے باہر نکلو، آرپار کی لڑائی کرو، وجود کا سوال ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ان کے ایک سینئر رہنما کہتے ہیں کہ ابھی نہیں نکلوگے تو بزدل کہلاؤگے۔شاہ نے کہا، ‘ یہ ہیٹ اسپیچ (نفرت پھیلانے والی تقریر) نہیں ہے کیا؟ ‘
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہی 16 دسمبر کو شاہین باغ کا دھرنا شروعہوا۔انہوں نے فسادات کو لےکر کانگریس کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے 1984 کےسکھ مخالف فسادات کا ذکر کیا اور الزام لگایا کہ ملک کی تاریخ میں فسادات میں جولوگ مارے گئے ہیں، ان میں 76 فیصد لوگ کانگریس کے دورحکومت میں ہوئے فسادات میں مارے گئے۔شاہ نے کہا، ‘ فسادات میں جن کی جان گئی ہے ان سبھی کے لئے میں دکھ ظاہر کرتا ہوں اور متاثرہ فیملی کے متعلق تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔ ‘
انہوں نے کہا کہ دہلی فسادات میں 52 ہندوستانیوں کی موت ہوئی، 523زخمی ہوئے جبکہ 371 دکانیں جل گئیں اور 141 لوگوں کے گھر جل گئے۔شاہ نے کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ہندوستان دورے کےدوران دہلی کے ان کے پروگراموں میں نہیں گئے اور پورا وقت دہلی پولیس کے ساتھ میٹنگ کرکے تشدد کو منضبط کرنے کی سمت میں لگے رہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سےکہا تھا کہ وہ وہاں جائیں اور پولیس کا حوصلہ بڑھائیں اور ان کی ہی منت پر این ایس اے وہاں گئے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘ ہم نے پورے جمہوری طریقے سے گفتگو کرکے قانون سازمجلس کے دونوں ایوانوں میں سی اے اے کو رائے دہندگی کرکے پاس کیا تھا۔ پھر بھی اس کو لےکر ملک بھر میں لوگوں کو گمراہ کیا گیا کہ اس سے اقلیتوں کی شہریت چلی جائےگی۔ مجھے بتائیے کہ اس میں کون سی دفعہ ہے جس سے کسی کی شہریت جاتی ہو۔ ‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے کہا کہ تشدد کو روکنے کے لئے سی آر پی ایف اور فوج بھیجنی چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ 23 فروری کو 17 کمپنیاں دہلی پولیس کی اور 13کمپنیاں سی آر پی ایف کی یعنی کل 30 کمپنی علاقے میں پہلے ہی تعینات کی گئی تھیں۔وہاں اب بھی فورسز کی 80 کمپنیاں تعینات ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں ملی-جلی آبادی ہونے کی وجہ سے فسادات بڑھے لیکن پھر بھی اس کو بڑھنے نہیں دیا گیا اور 36 گھنٹے میں قابو میں کر لیاگیا۔