دہلی فسادات: والد کی کووڈ 19 سے موت کے بعد نتاشا نروال کو کچھ شرطوں کے ساتھ ملی ضمانت

02:13 PM May 11, 2021 | دی وائر اسٹاف

دہلی ہائی کورٹ نے اس بات کا نوٹس  لیا کہ دہلی فسادات کےمعاملے میں گرفتار کی گئیں نتاشا نروال کی فیملی  میں آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے کوئی نہیں ہے۔ پچھلے سال 22 فروری 2020 کو دہلی کے جعفرآبادمیٹرو اسٹیشن کے باہرشہریت قانون کے خلاف ہوئے ایک احتجاج  میں حصہ لینے پر 23 مئی2020 کو نروال کو ان کی ایک ساتھی دیوانگنا کلیتا کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔

والد مہاویر نروال کے ساتھ نتاشا نروال۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے سوموار کو پنجرہ توڑ کارکن نتاشا نروال کو تین ہفتے کی عبوری ضمانت دے دی تاکہ وہ  اپنے والد کے آخری رسومات کی ادائیگی  میں شامل ہو پائیں۔ نتاشا کے والد مہاویر نروال کی گزشتہ اتوار کو کوروناانفیکشن کی وجہ سے روہتک میں موت ہو گئی۔

جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس انوپ جئے بھمبانی کی بنچ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ ان کی فیملی میں آخری رسومات کے لیے کوئی نہیں ہے اور نتاشا کے والدکا جسد خاکی ابھی بھی اسپتال میں ہے۔

تقریباً15سال پہلے نتاشا نروال کی ماں کی موت ہوئی تھی اور ان کا واحد بھائی اس وقت  کو روناکی وجہ سے آئسولیشن میں ہے۔

لائیولاء کے مطابق بنچ نے فیصلے میں کہا، ‘انصاف  کے مفاد کو دھیان میں رکھتے ہوئے، ذاتی تکلیف  اورصدمے کی گھڑی میں عرضی  گزار کو رہا کیا جانا ضروری ہے۔ اس طرح ہم نتاشا نروال کو مندرجہ ذیل  شرطوں کے ساتھ ضمانت پر رہا کرتے ہیں۔’

عدلیہ نے یہ بھی کہا ہے کہ رہا ہونے کے لیے عرضی گزار کو 50000 روپے کا پرسنل بانڈ جیل سپرنٹنڈنٹ کو جمع کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی دہلی فسادات  معاملے میں کوئی بھی تبصرہ  کرنے سے کورٹ نے نروال پر پابندی لگائی ہے۔ کورٹ نے نروال کو اپنا فون نمبر پولیس کو دینے کو کہا ہے۔

معلوم ہو کہ 22 فروری 2020 کو جعفرآبادمیٹرو اسٹیشن کے باہر شہریت  قانون (سی اےاے)کے خلاف ہوئے ایک مظاہرہ میں حصہ لینے پر 23 مئی 2020 کو نروال کو ان کی ایک ساتھی دیوانگنا کلیتا کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔

اس کے بعد فسادات کی مبینہ سازش کرنے کے الزام میں ان پر سخت  قانون یواے پی اے کا بھی معاملہ درج کیا گیا تھا۔

نروال پنجرہ توڑ تنظیم  کی بانی رکن ہیں، جو دہلی کی کچھ کالج کی طالبات اور سابق طلبا کا ایک گروہ  ہے۔ وہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سینٹر فار ہسٹوریکل ا سٹڈیز سے پی ایچ ڈی کی اسٹوڈنٹ بھی ہیں۔

فسادات سے متعلق ایک معاملے میں انہیں ضمانت مل چکی ہے، لیکن یو اے پی اے معاملے کی وجہ سے وہ ابھی تک جیل میں بند ہیں۔

اس سے پہلےنروال نے کورٹ میں عرضی  دائر کر کہا تھا کہ ان کے بزرگ والدکورونا پازیٹو ہونے کے بعد ہریانہ کے روہتک میں بھرتی ہیں اور ان کا بھائی بھی کو رونا پازیٹو ہے، اس لیے انہیں فوراً ضمانت دی جائے تاکہ وہ  ان کی دیکھ بھال کر سکیں۔

کورٹ نے 28 اپریل کو اس پر اپنا فیصلہ محفوظ  رکھ لیا تھا۔ نتاشا نروال اس وقت  دہلی کے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

ان کےوالد مہاویر نروال ایک سائنسداں  اور لیفٹسٹ تھے، جن کی71 سال کے عمر میں ایک ہفتے علاج کے بعد کوروناکی وجہ سے موت ہو گئی۔

پچھلے سال نتاشا کی گرفتاری کے بعد مہاویر نروال نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں اپنی بیٹی پر بہت فخر ہے اور وہ  ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا تھا کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ وہ  اس دنیا سے چلے جائیں اور ان کی بیٹی جیل میں رہے۔

پچھلے سال نومبر میں سیاسی  قیدیوں کو رہا کرنے کے لیے ہوئی ایک بیٹھک میں انہوں نے کہا تھا، ‘اسے ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ وہ جیل میں ہے۔ وہ ایسا محسوس کر رہی ہے کہ وہ بھی دیگر لوگوں کی طرح ہے۔ جو باہر ہیں وہ بھی جیل میں بند لوگوں کی طرح مظلوم ہیں۔ میرے گھر  میں کوئی بھی اس سے مایوس یا ڈرا ہوا نہیں ہے۔ ہم سب اس احتجاج  کے ساتھی ہیں۔’

مہاویرنروال نے کہا تھا کہ یہ لڑائی صرف اس لیے نہیں لڑی جا رہی ہے کہ ایسے لوگوں کو جیل سے رہا کیا جائے بلکہ سبھی اچھے نظریات  کو بچانے کی یہ جدوجہد  ہے۔

اس کے علاوہ پچھلے سال دسمبر میں ہوئے اسی طرح کے ایک پروگرام  میں نتاشا کے والد نے کہا تھا کہ کئی لوگ آمرانہ حکومت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور سرکار ان کے اوپر ‘سازش’ کا جھوٹا الزام  درج کر رہی ہے۔

سی پی آئی (ایم )نےبھی مہاویر نروال کی موت پر افسوس کا اظہار کیاہے اور کہا کہ یہ مودی سرکار کا مجرمانہ فعل  ہے کہ ان کی بیٹی نتاشا نروال کو پچھلے سال یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اپنے والد سے مل بھی نہیں سکی۔