اتوار کو کراول نگر میں منعقدہ ‘ہندو راشٹر پنچایت’ میں بی جے پی لیڈر اوریونائٹیڈ ہندو فرنٹ کے بین الاقوامی ورکنگ صدر جئے بھگوان گوئل نے علاقے میں مسلمانوں کو مکانات فروخت نہ کرنے اور ان کے ساتھ کوئی کاروبار نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد شمال–مشرقی دہلی کو پہلا ‘ہندو راشٹر ضلع ‘ بنانا ہے۔ پولیس نے تقریب کی منظوری نہ لینےکے حوالے سے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
کراول نگر میں منعقدہ ‘ہندو راشٹر پنچایت’ میں بی جے پی لیڈر اور یونائیٹڈ ہندو فرنٹ کے بین الاقوامی ورکنگ صدر جئے بھگوان گوئل۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/jaibhagwangoyal59)
نئی دہلی: شمال–مشرقی دہلی کے کراول نگر میں اتوار کو منعقدہ ‘ہندو راشٹر پنچایت’ میں یونائیٹڈ ہندو فرنٹ کے اراکین نے ‘ہندو راشٹر’ بنانے اور ‘لو جہاد’ کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، پولیس نے بتایاکہ تقریب کے انعقاد کی منظوری نہ لینے پر منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (شمال–مشرقی) جوائے ترکی نے کہا، منتظمین کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 188 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے پروگرام کے لیے ہم سے اجازت نہیں لی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ وہاں موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر اور یونائیٹڈ ہندو فرنٹ کے بین الاقوامی ورکنگ صدر جئے بھگوان گوئل نے کہا کہ ہمارا مقصد شمال–مشرقی دہلی کو پہلا ہندو راشٹر ضلع بنانا ہے۔
گوئل نے کہا کہ 2025 میں آر ایس ایس کے 100 سال مکمل ہونے سے پہلے اس کا مقصد ملک کو ہندو راشٹر بنانے کے خواب کو پورا کرنا ہے۔ انہوں نے کراول نگر کے باشندوں سے کہا کہ وہ اپنے مکانات مسلمانوں کو فروخت کرنے اور ان کے ساتھ کاروبار کرنے سے پرہیز کریں۔ انہوں نے کہا، ہم ہندوؤں کے تحفظ کے لیے پنچایت اور اسمبلی کی سطح پر اکائیاں بنا رہے ہیں۔
ہندوستان کی خبر کے مطابق ،انہوں نے کہا کہ ہم پہلے شمال–مشرقی دہلی کو ہندو راشٹر ضلع بنائیں گے اور پھر پورے ملک کو ہندو راشٹر بنائیں گے۔
سال 2020 کے اوائل میں شمال–مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے گوئل نے دعویٰ کیا کہ اس علاقے کو ‘منی پاکستان’ بنانے کی سازش کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا، ‘یہ ٹوپی والے لوگ پاکستان جیسے اسلامی ممالک کے اشارےپر 2047 تک ہندوستان کو ‘غزوہ ہند’ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ اگر ہم ‘ترشول’ کا استعمال نہیں کرتے اور سڑکوں پر نہیں آتے تو ہماری بہنیں برقع پہننے پر مجبور ہو سکتی ہیں اور بچوں کو ٹوپی پہننے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
اس پروگرام میں بی جے پی کے پارلیامانی بورڈ کے رکن سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر ستیہ نارائن جاٹیہ اور بی جے پی رکن رام اوتار گپتا، شمالی دہلی کے سابق میئر اوتار سنگھ اور دیگر کئی لیڈروں نے شرکت کی تھی۔
جاٹیہ نے تقریب کے دوران کہا کہ وہ تمام لوگ جو خود کو بھارت ماتا کی اولاد مانتے ہیں آپس میں بھائی بہن ہیں اور مذہب سے بالاتر ہوکر اس خاندان میں سب کا استقبال ہے۔
پروگرام کا اختتام پینلسٹس کی طرف سے سامعین میں ‘شیواسترا’ (ایک قسم کا ترشول) کی تقسیم کے ساتھ ہوا۔ اس کے علاوہ، یہاں موجود لوگوں کو حلف دلایا گیا اور ان کے سینے پر ‘جئے ہندو راشٹر’ کا بیج لگایا گیا۔
جب اس تقریب میں مبینہ نفرت انگیز تقریر کے بارے میں پوچھا گیا تو ڈی سی پی ترکی نے کہا، اس کی جانچ کی جا رہی ہے۔ فی الحال، ہم نے منتظمین کی طرف سے قواعد کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا ہے۔
ہندوستان کے مطابق، دہلی بی جے پی کے ایک ترجمان نے اس تقریب سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے۔ اخبار نے ایک ترجمان کے حوالے سے کہا کہ پارٹی نے اس پروگرام کی اجازت نہیں دی تھی اور جئے بھگوان گوئل پارٹی میں کوئی عہدہ نہیں رکھتے ہیں۔