ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا کہ گزشتہ ساڑھے تین سال میں انہیں اپنے اہلکاروں کےخلاف تقریباً انیس ہزار شکایتیں ملیں، جن میں سے 8.2 فیصد پر کارروائی کی گئی۔
نئی دہلی:دہلی پولیس کو پچھلے ساڑھے تین سال میں اپنے اہلکاروں کے خلاف تقریباً19 ہزار شکایتیں ملیں، لیکن کارروائی صرف 8.2 فیصد شکایتوں پر کی گئی۔اتنا ہی نہیں اسی مدت میں برخاست کئے گئے 1422 میں سے 80 فیصدی سے زیادہ اہلکاروں کو بحال بھی کر دیا گیا۔خبررساں ایجنسی ‘بھاشا’نے آر ٹی آئی کے تحت دہلی پولیس سے جنوری 2016 سے اگست 2019 کے بیچ اسے اپنے اہلکاروں اور افسروں کے خلاف ملی شکایتوں اور ان پر کی گئی کارروائی کی جانکاری مانگی تھی۔
آرٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا کہ اسے ساڑھے تین سال میں اپنے اہلکاروں کے خلاف 18861 شکایتیں ملی ہیں۔آرٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق، پولیس نے ان شکایتوں پر کارروائی کرتے ہوئے 1422اہلکاروں کوبرخاست کیا اور 122 کو سروس سے برخاست کیا۔ لیکن برخاست کئے گئے اہلکاروں میں سے 1150 کو بحال بھی کر دیا گیا اور 487 شعبہ جاتی جانچ ملتوی ہیں۔
‘بھاشا’نےدہلی پولیس کے ترجمان اور سینٹرل دہلی کے پولیس کمشنر مندیپ سنگھ رندھاوا سے فون اور ایس ایم ایس کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ دستیاب نہیں ہوئے۔سینٹرل ضلع پولیس نے تقریباً ساڑھے تین سال میں ملیں 6219 شکایتوں پر کارروائی کرتے ہوئے 75 اہلکاروں کو معطل کیا اور چار کو برخاست کیا۔
اس کے علاوہ 34 اہلکاروں کے خلاف شعبہ جاتی جانچ چل رہی ہے۔ سینٹرل ضلع پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ شکایتوں میں کیا الزام تھے اور کن الزاموں میں اہلکاروں پر کارروائی کی گئی ہے۔سینٹرل ضلع پولیس کے بعد سب سے زیادہ 3428 شکایتیں نارتھ ایسٹ ضلع پولیس کو اپنے اہلکاروں کے خلاف ملیں۔
اس کے بعد شاہدرہ ضلع پولیس ہے جس کو جنوری 2017 سے اگست 2019 تک اپنے اہلکاروں کے خلاف 2894 شکایتیں ملیں۔باہری ضلع پولیس کو اس سال کے شروع سے اگست تک اپنے اہلکاروں کے خلاف 2585 شکایتیں ملیں۔مغربی ضلع پولیس کو تقریباً ساڑھے تین سال میں 1419 شکایتیں ملیں۔دوارکا ضلع پولیس کو دسمبر 2017 سے اگست 2019 تک 839 شکایتیں ملیں تھیں۔ یہ شکایتیں جہیز، گھریلو تنازعہ، جھگڑے، نازیباسلوک اور بدسلوکی اور ڈیوٹی سے غیرقانونی طور پرغیر حاضر رہنے سے متعلق ہیں۔
وہیں آر ٹی آئی کے جواب میں جنوب مشرقی ضلع، جنوبی ضلع، مشرقی دہلی اور شمال مشرقی دہلی ضلع پولیس نے شکایتوں کا بیورہ نہیں دیا، لیکن معطل اور بحال کئے گئے اہلکاروں اور برخاست اہلکاروں کی تفصیل فراہم کی ہے۔ دہلی پولیس کے سابق اےسی پی وائی کے تیاگی نے بتایا، ‘کسی اہلکار کومعطل کرنا کوئی سزا نہیں ہے۔ سزاکا فیصلہ شعبہ جاتی جانچ میں ہوتا ہے۔ اگر کوئی الزام پہلی نظر میں صحیح پایا گیا ہے توملزم اہلکارکو اس کی ڈیوٹی سے معطل کر دیا جاتا ہے اور جانچ میں الزام صحیح پائے جانے پر سزا کا فیصلہ الزاموں کی فطرت کو دیکھتے ہوئے لیا جاتا ہے۔’
انہوں نے کہا کہ سزا میں تنخواہ میں اضافہ روکنے سے لے کر مدت کارکو کمکرنا یا برخاست کرنا شامل ہوتا ہے اور اس کی کاپی پولیس کمشنرکو بھیجی جاتی ہے جس پر وہ فیصلہ کرتے ہیں۔تیاگی نے کہا کہ بدعنوانی کے الزام میں تو معاملہ بھی درج کیا جاتا ہے اورسروس سے بھی برخاست کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نےبتایا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف تین جگہ سے شکایتیں آتی ہیں۔ عام طور پرعوام اور پولیس ڈپارٹمنٹ سے اہلکاروں کے خلاف شکایت آتی ہے۔اس کےعلاوہ عدالت کسی افسر کے خلاف ہدایت جاری کر دیتی ہے، تو اس پر بھی جانچ ہوتی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)