دہلی اقلیتی کمیشن کے صدر ظفرالاسلام خان نے ایل جی انل بیجل اوروزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کوخط لکھ کر کہا کہ کورنٹائن سینٹر میں وقت پرکھانے کی عدم فراہمی کی وجہ سے دو لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
نئی دہلی:دہلی اقلیتی کمیشن نے دہلی کے سلطان پوری میں کو رونا کورنٹائن سینٹر میں دو لوگوں کی موت کا مدعا اٹھایا ہے۔کمیشن کا الزام ہے کہ دونوں لوگ ذیابطیس سے متاثرتھے اور وقت پر ان کوکھانا، دوائیاں اور ضروری سامان مہیا نہیں کرانے کی وجہ سے ان کی موت ہوئی۔
کمیشن نے ایل جی انل بیجل اوروزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے اس معاملے کی جانچ کرنے کی ہدایت دینے کو کہا ہے۔کمیشن کے صدر ظفرالاسلام خان اورکمیشن کے ممبر کرتار سنگھ کوچر نے بیجل اور کیجریوال کو لکھے مشترکہ خط میں کہا کہ کورنٹائن سینٹر میں ناسازگار حالت دونوں کی موت کی ذمہ دار تھی۔
خط میں کہا گیا کہ ان سینٹرز کی دیکھ ریکھ اور سپروائز کر رہے حکام اور ڈاکٹروں کے غیر حساس رویے ،سلوک اورکھانے کی عدم دستیابی کی وجہ سے دونوں لوگوں کی موت ہوئی۔کمیشن کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں سے ایک حاجی رضوان کی لگ بھگ دس دن پہلے موت ہوئی تھی جبکہ 60 سال کے محمد مصطفیٰ کی موت 22 اپریل کو ہوئی۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ دونوں تمل ناڈو سے تھے۔ ایسا پتہ چلا ہے کہ دونوں اس گروپ کا حصہ تھے، جنہوں نے تبلیغی جماعت کے ذریعے نظام الدین میں منعقد اجتماع میں شرکت کی تھی۔کمیشن نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے ممبر اور کورونا مشتبہ کو سلطان پوری، نریلا اور دوارکا میں بنائے گئے کورنٹائن سینٹرزمیں رکھا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا،‘کورنٹائن سینٹرس میں رکھے گئے تبلیغی جماعت کے لوگوں میں تمل ناڈو، کیرل، اتر پردیش اور راجستھان کے لوگ ہیں جبکہ ملیشیا، تھائی لینڈ، سری لنکا اوردوسرے غیر ملکی شہری بھی ہیں۔ ان میں صحت سے متعلق پریشانیوں سے جوجھ رہے بزرگ بھی ہیں، جنہیں خاص دیکھ بھال اور طبی سہولیات کی ضرورت ہے۔’
خط میں کہا گیا کہ ان میں سے زیادہ تر لوگوں نے کورنٹائن میں 25 دن پورے کر لیے ہیں، جو کورنٹائن کے لیے ضروری 14 دنوں سے زیادہ ہے۔کمیشن نے کہا کہ ان میں سے ایک بڑی تعداد کو رونا جانچ میں نگیٹو پایا گیا ہے۔ لیکن انہیں کورنٹائن سینٹرس میں کچھ کو رونا پازیٹو لوگوں کے ساتھ رکھا گیا ہے۔
کمیشن نے خط میں کہا کہ سلطان پوری سینٹر میں تبلیغی جماعت کے 21 کو رونا پازیٹو معاملوں میں سے صرف چار سے پانچ کومبینہ طور پر ہاسپٹل لے جایا گیا۔کمیشن نے کہا ہے کہ انہیں ان سینٹرزسے کورنٹائن کئے گئے لوگوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کئے جانے کی شکایتیں ملی تھیں۔
کمیشن نے کہا، ‘انہیں بریک فاسٹ صبح 11 بجے دیا جاتا ہے اور ڈنر رات 10 سے 11 کے بیچ دیا جاتا ہے۔ کھانا بہ مشکل ہی کھانے لائق ہوتا ہے، جس وجہ سے لوگوں کو پیٹ سے متعلق دقتیں ہو رہی ہیں اور الٹیاں آ رہی ہیں۔طبی سہولیات اور دوائیاں مہیا نہیں کرائی جاتیں جبکہ کچھ ذیابطیس اور دل سے متعلق بیماریوں کے مریض ہیں۔ ڈاکٹر بہ مشکل ہی مریضوں کو دیکھنے آتے ہیں۔’
کمیشن نے خط میں یہ بھی لکھا کہ کورنٹائن کئے گئے لوگوں کو ضروری اور لائف سپورٹ دوائیاں نہیں دی جا رہیں جس سے ذیابطیس کے دو مریضوں کی سلطا ن پوری کے کورنٹائن کیمپ میں موت ہو گئی۔خط میں کہا گیا،‘یہ بہت ہی افسوس ناک ہے کہ میڈیکل اور اسٹاف کی لاپرواہی کی وجہ سے ایسا ہونے دیا گیا جبکہ یہ لوگ سرکاری دیکھ ریکھ میں تھے اس لیے ڈٹینشن کے دوران انہیں محفوظ رکھنے اور ان کا دھیان رکھنے کی سرکار کی ذمہ داری تھی۔’
کمیشن نے 23 اپریل کو لکھےخط میں کہا کہ تبلیغی جماعت کے ممبروں نے کورنٹائن کے تحت 25 دن پورے کر لیے ہیں جبکہ اس کے لیے 14 دن ہی لازمی تھے۔ اس لیے مانگ کی جاتی ہے کہ جو بھی لوگ کو رونا جانچ میں نگیٹو پائے گئے ہیں انہیں جلداز جلد ان کیمپ سے باہر نکالا جائے۔ جو بھی لوگ دہلی سے باہر جانے میں اہل ہیں یا دہلی میں کہیں بھی رہنا چاہتے ہیں، انہیں لاک ڈاؤن ختم ہونے تک ان کے خود کے خرچ پر راجدھانی میں ہی کسی اپارٹمنٹ اور ہوٹلوں میں رہنے کی سہولیات دی جانی چاہیے۔
کمیشن نے مانگ کی کہ ان سبھی کیمپ میں میڈیکل کیئر، دوائیاں اور وقت سے کھانے کی فراہمی یقینی بنائی جانی چاہیے اورحلقہ کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ جیسےسینئر افسروں کو ان کمیوں کے لیے نجی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔رمضان کے دوران مسلمانوں کے روزے کی وجہ سےکھانا مہیا کرانے کا وقت بھی بدلا جانا چاہیے اور روزے کے وقت پراحتیاط کے ساتھ عمل کرنا چاہیے۔