آر ایس ایس کے ہفتہ وار میگزین ‘آرگنائزر’ نے جون میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں دہلی کے ایک عیسائی اسکول کے پرنسپل پر راہباؤں اور طالبات کے استحصال سمیت کئی الزامات لگائے گئےتھے۔ اسے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا کہ پہلی نظر میں یہ مضمون ‘حقائق کی تصدیق کے بغیر لاپرواہی سے’ شائع کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ہفتہ وار میگزین ‘آرگنائزر’ کو ایک مضمون ہٹانے کا حکم دیا ہے، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ دہلی کے ایک عیسائی اسکول کے پرنسپل راہباؤں اور ہندو خواتین کا استحصال کر رہے ہیں اور طالبات، عملے اور شیف کے ساتھ جنسی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
‘انڈین کیتھولک چرچ سیکس اسکینڈل: پریسٹ ایکسپلائٹنگ ننس اینڈ ہندو ویمن ایکسپوزڈ’ کےعنوان سے یہ مضمون جون میں آرگنائزر اور ایک دیگر نیوز پلیٹ فارم ‘دی کمیون’ میں شائع ہوا تھا۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق، جسٹس جیوتی سنگھ نے دونوں پبلی کیشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس ہتک آمیز مضمون کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیں۔ بنچ نے کہا کہ ساکھ بنانے میں برسوں لگتے ہیں، اس لیےوقار کے تحفظ کے حق کو آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ،اس میں کوئی شک نہیں ہےکہ آئین کا آرٹیکل 19(1)(اے) تمام افراد کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے، تاہم اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ یہ آرٹیکل 19(2) کےتحت بعض پابندیوں کے ساتھ مشروط ہے، جن میں ہتک عزت کی پابندیاں شامل ہیں۔ بولنے اور اور اظہار رائے کی آزادی کے حق کو کسی دوسرے شخص کو بدنام کرنے اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مطلق حق کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ عدالتوں نے بارہا یہ مانا ہے کہ بولنے کی آزادی کے بنیادی حق کو کسی شخص کے وقار کے حق کے ساتھ متوازن کیا جانا چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ پہلی نظر میں ‘آرگنائزر’ اور ‘دی کمیون’ نے حقائق کی تصدیق کیے بغیر’لاپرواہی سے’ مضامین شائع کیے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس خبر سے اسکول پرنسپل کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ اس نے کہا ،’پرنسپل ملک کی ایک نامور شخصیت ہیں اور کئی تعلیمی اداروں سے وابستہ ہیں۔’
عدالت نے کہا کہ اسکول پرنسپل نے اپنے حق میں مضبوط کیس پیش کیا ہے۔ پرنسپل نے کہا کہ جب تک یہ مضامین پبلک ڈومین میں رہیں گے، اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ وہ ان کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے رہیں گے۔
عدالت نے کہا کہ دونوں پلیٹ فارم کے خلاف پولیس شکایت درج کرائی گئی ہے اور تحقیقات زیر التوا ہے۔ نتیجے کے طور پر، عدالت نے دونوں پلیٹ فارم کے خلاف ایکس–پارٹے (یکطرفہ)عبوری حکم امتناعی جاری کیا ہے۔
اپنےفیصلے میں عدالت نے مدعی کی شناخت اورجس اسکول سے ان کا تعلق ہے، ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ایسا ان کی وقار کے تحفظ کے لیے کیا گیا تھا۔