جسٹس ایس مرلی دھر نے گزشتہ بدھ کو دہلی پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ بھڑکاؤ بیان دینے والے رہنماؤں پر ایف آئی آر درج کرنے پر جلد فیصلہ لیں۔
نئی دہلی: مرکزی حکومت نے گزشتہ بدھ کو رات میں دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مرلی دھر کا پنجاب اور ہریانہ کورٹ میں تبادلہ کرنے کی منظوری دے دی۔ جسٹس مرلی دھر دہلی فسادات کی شنوائی کر رہے تھے اور دہلی پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ بھڑکاؤ بیان دینے والے رہنماؤں پر ایف آئی آر درج کرنے پر جلد فیصلہ لیں۔
جج نے پولیس کی غیر فعالیت کو لے کر بھی سخت پھٹکار لگائی تھی اور متاثرین کو سبھی ضروری مدد مہیا کرانے کی ہدایت دی تھی۔ گزشتہ 12 فروری کو سپریم کورٹ کالیجئم نے جسٹس مرلی دھر کے تبادلے کی سفارش کی تھی۔
کالیجئم نے مرلی دھر کے ساتھ دو اور ججوں کے تبادلے کی سفارش کی تھی۔ حالانکہ خاص بات یہ ہے کہ ٹرانسفر کرنے کے لیے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق ان کا ‘فوری اثر’ سے تبادلہ کیا جائے گا کیونکہ جوائننگ کی تاریخ نہیں لکھی گئی ہے۔ عام طور پر نوٹیفکیشن میں یہ واضح لکھا جاتا ہے کہ کس تاریخ تک جج کو اگلے کورٹ کو جوائن کرنا ہے۔
جسٹس مرلی دھر کئی بڑے اور سخت فیصلے دینے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کے فیصلوں میں سرکار کی کافی تنقید بھی رہتی ہے۔ وہ دہلی ہائی کورٹ کے تیسرے سب سے سینئر جج تھے۔ جب کالیجئم نے مرلی دھر کے ٹرانسفر کی سفارش کی تھی تو اس کی کافی تنقید ہوئی تھے۔
اس کے خلاف
دہلی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پچھلے ہفتے مظاہرہ کیا اور ایک دن کے لیے کام کاج بند رکھا تھا۔