دہلی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حلف نامہ دائر کرکے یہ بتانے کو کہا ہے کہ اس کے پاس سیاسی پارٹیوں کے اخراجات کے انکشاف کے لیےاور اس کی ریگولیٹری کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کیا اختیارات اور قوت ہیں اور اگر ان باتوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو کیا اقدام کیے جاسکتے ہیں۔
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پوچھا ہے کہ کیا اس کے پاس سیاسی پارٹیوں کے خلاف کارروائی کرنے کی قوت نہیں ہے ، جو ان کو ملنے والے فنڈ اور اخراجات کی تفصیلات کا انکشاف کرنے کی اس کی ہدایات کی پابندی نہیں کر رہے ہیں۔چیف جسٹس راجیندر مینن اور جسٹس وی کے راؤ کی بنچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس کو یقینی بنانا ہوگا کہ سیاسی پارٹیاں اس کی ہدایت پر عمل پیرا ہوں اور پوچھا کہ ، کیا آپ کے پاس موجودہ قانون کے تحت کارروائی کرنے کی قوت نہیں ہے۔
کمیشن نے اپنے جواب میں بنچ سے کہا کہ وہ لگاتا ر ان سیاسی پارٹیوں کو خط لکھ رہے ہیں ، جنہوں نے اپنے اخراجات کی تفصیل پیش نہیں کی ہے۔عدالت نے کہا کہ ، آپ نے ان کو لکھا ، لیکن انہوں نے اس کو نہیں مانا۔ اب آگے کیا۔ جب ہدایتوں کو مانا ہی نہیں گیا ہے تو ہمیں بتائیں کہ آپ کیا کرنا چاہتے ہیں ؟ آپ کے پاس کیا اختیارات ہیں ۔ آپ کا جواب آپ کی بے بسی کو ظاہر کرتا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حلف نامہ دائر کرکے یہ بتانے کو کہا ہے کہ اس کے پاس سیاسی پارٹیوں کے اخراجات کے انکشاف کے لیے اوراس کی ریگولیٹری کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کیا اختیارات اور قوت ہیں اور اگر ان باتوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو کیا اقدام کیے جاسکتے ہیں۔
عدالت نے یہ حکم این جی او ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک رفارمس (اے ڈی آر) کی مفاد عامہ کی عرضداشت پر شنوائی کے دوران دیا۔ الیکشن کمیشن نے اگست 2014 میں پارٹی فنڈ اور انتخابی اخراجات میں شفافیت اور جواب دہی پر ریگولیٹری جاری کیا تھا۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق، این جی او نے اپنی عرضداشت میں الزام لگایا ہے کہ موجودہ سیاسی نظام میں پارٹیوں کو بہت سے غیر قانونی طریقے سے چندہ ملتا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی کارپوریٹ ایجنسیاں اپنے نجی فائدے کے لیے چندہ دیتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ سیاسی نظام لاء کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنے کی خواہش مند نظر نہیں آتی۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک رفارمس کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل اروند نگم اور وکیل ابھیمنیو سریشٹھ نے کہا کہ ، سپریم کورٹ نے مانا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس لاء کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنے کا اختیار ہے۔