ہری نگر اسمبلی سیٹ پر عآپ اور بی جے پی کے امیدوار وی ایچ پی کے ‘شستر دکشا پروگرام’ میں ایک ساتھ شریک ہوئے۔ دونوں نے پوجا کی اور جئے شری رام کے نعرے لگائے۔ وی ایچ پی نے اس پروگرام میں 2100 ہتھیار تقسیم کرنے کی بات کہی۔
(بائیں) ہری نگر اسمبلی میں وی ایچ پی کی ‘شستر دکشا’ کے تحت ایک خاتون کوکٹار دیتے ہوئے آرگنائزر، (دائیں) بی جے پی امیدوار شیام شرما اور عآپ امیدوار سریندر سیتیا۔ (تصویر: دی وائر/فیس بک)
نئی دہلی: عام آدمی پارٹی (عآپ) مسلسل یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے کم ہندو پارٹی نہیں ہے۔ ہندوتوا کے معاملے میں کئی مواقع پر بی جے پی کوعآپ سے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسمبلی انتخابات کے لیے جوڑ توڑ کے درمیان ہری نگر اسمبلی سیٹ پر ایک انوکھا منظر سامنے آیا ہے۔عآپ اور بی جے پی امیدوار وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ہتھیاروں کی تقسیم کے پروگرام میں ایک ساتھ نظر آئے۔ دونوں نے وی ایچ پی کے پروگرام میں ایک ساتھ پوجا کی اور ایک ساتھ جئے شری رام کے نعرے لگائے۔
‘شستر دکشا’ میں ایک ساتھ شامل ہوئے عآپ اور بی جے پی کے امیدوار
گزشتہ منگل (21 جنوری) کو ہری نگر علاقے کے سبھاش نگر میں واقع درگا مندر میں وی ایچ پی نے ہفتہ وار ہنومان چالیسہ پاٹھ کے دوران شستر دکشا کا پروگرام منعقد کیا تھا۔ اس پروگرام میں عآپ امیدوار سریندر سیتیا اور بی جے پی امیدوار شیام شرما نے ایک ساتھ شرکت کی۔
عآپ امیدوار سریندر سیتیا (بائیں) اور بی جے پی امیدوار شیام شرما (دائیں) (تصویر: وی ایچ پی)
وی ایچ پی کے کیشو پورم محکمہ کے وزیر سمت الگھ اور مندر کمیٹی کے ارکان نے دونوں امیدواروں کو پھولوں کی مالا پہنائی اور ان کا استقبال کیا۔ جب دونوں نے جئے شری رام کا نعرہ لگایا تو مندر میں سینکڑوں لوگ موجود تھے۔
وی ایچ پی کے پروگرام میں خواتین کو کٹار اور مردوں کو ترشول دیا گیا۔ (تصویر: وی ایچ پی)
دونوں امیدوارکی موجودگی میں وی ایچ پی نے خواتین میں کٹار اور مردوں میں ترشول تقسیم کیا۔ اس کے ساتھ ہی وی ایچ پی نے پورے سبھاش نگر میں 2100 ہتھیار تقسیم کرنے کی بات کہی اور وہاں موجود تمام لوگوں کو ہتھیاروں کے ساتھ رام نومی یاترا میں شامل ہونے کی دعوت دی۔
دی وائر نے پہلے ہی دو الگ الگ خبروں کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ دہلی انتخابات کے درمیان وی ایچ پی نوجوانوں میں بڑے پیمانے پر ہتھیار تقسیم کر رہی ہے۔ وی ایچ پی کا ہدف
50000 سے زیادہ نوجوانوں کو ترشول دینے اور
20000 سے زیادہ نوجوان خواتین کو کٹار دینے کاہے ۔
‘مہیشاسر مردنی’ کے پوز میں درگاواہنی کی لڑکیاں۔ (تصویر: انکت راج/دی وائر)
کون ساتھ لایا ؟
پچھلے ڈھائی تین سالوں سے اس درگا مندر میں ہر منگل کو ہنومان چالیسہ کے پاٹھ کا اہتمام وی ایچ پی کے سبھاش نگر بلاک صدر سدرشن آنند دیوا کر رہے ہیں۔ دیوا کے مطابق، انہوں نے دونوں رہنماؤں کو ہنومان چالیسہ پاٹھ اور شستر دکشا سماروہ میں مدعو کیا تھا۔
‘میرے پاس تقریباً دس ہزار ووٹرز ہیں۔میں جدھر کہوں گا، ووٹ ادھر جائے گا۔ میں نے ان سے کہا کہ یہاں آؤ گے تو کچھ ملے گا۔ …دونوں آئے۔ ساتھ میں پوجا کی۔ ایک ساتھ جئے شری رام کے نعرے لگائے،’ دیوا کہتے ہیں۔
سدرشن آنند دیوا (تصویر: انکت راج/ دی وائر)
دیوا کا کہنا ہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں جب سریندر سیتیا کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے تو وہ ان کے الیکشن انچارج تھے۔ تقریباً 40 سال تک کانگریس کی خدمت کرنے والے دیواپانچ سال پہلے پارٹی سے مایوس ہو کر وی ایچ پی میں شامل ہو گئے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ساتھ بھی کام کر چکے ہیں۔
تاہم، وہ مزید کہتے ہیں، ‘میرا نظریہ ہمیشہ سے ہندوتوا رہا ہے۔ چاہے میں کانگریس سے وابستہ رہا، میری آئیڈیا لوجی یہی تھی۔’
دیوا شری درگا مندر کے نائب صدر ہیں۔ دیوا نے ہندوؤں کے کٹر نہ ہونے پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ، ‘دہلی میں سکھ 3-4 فیصد ہیں، مسلمان 25 فیصد ہیں، یہ سب لوگ کٹر ہو گئے، ہم کیوں نہیں ہوئے؟ اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ وہ اپنے مذہبی مقامات سے جڑےہیں،ان کے بزرگ انہیں مساجد اور گرودواروں میں لے گئے۔ ہمارے بزرگ ہمیں مندر نہیں لے گئے۔’
شری درگا مندر۔ (تصویر: انکت راج/ دی وائر )
وہ مزید کہتے ہیں،’ مندر نہیں پہنچیں گے تو پروگرام کہاں سے ملے گا؟ سکھوں کو گرودواروں سے پروگرام مل جاتا ہے، مسلمانوں کو مساجد سے، انہیں وہاں بتایا جاتا ہے کہ ووٹ کس کو دینا ہے۔ ہمارے لوگ مندر ہی نہیں آتے، کوئی سننے والا ہی نہیں ہے، ہم پروگرام کس کو دیں؟’
ایک ساتھ مندر پہنچنے پر امیدواروں نے کیا کہا ؟
دی وائر سے بات چیت میں بی جے پی امیدوار شیام شرما نے عآپ امیدوار سریندر سیتیا پر سنگین الزامات لگائے۔ ‘میرا مخالف پیسے والا ہے۔ وہ لینڈ مافیا ہے۔ اس نے آدھے سبھاش نگر کی متنازعہ زمین خرید رکھی ہے۔ وہ پارٹیاں بدلتا رہتا ہے۔’
بی جے پی امیدوار شیام شرما کا استقبال کرتی خواتین۔ (تصویر: انکت راج/ دی وائر )
جب ان سے پوچھا گیا کہ پھر وہ سیتیا کے ساتھ وی ایچ پی کے پروگرام میں کیوں آئے؟ شرما نے جواب دیا، ‘اس نے بی جے پی میں شامل ہونے کی کوشش کی، لیکن پارٹی نے انہیں بھگا دیا۔’
ہم نےعآپ امیدوار سریندر سیتیا سے رابطہ کیا، لیکن انہوں نے کال اور پیغامات کا جواب نہیں دیا۔
عآپ کا ‘ہندو -پریم’
انتخابات کے آغاز میں ہی عآپ نے مندروں کے پجاریوں اور گرودواروں کے گرنتھیوں کو 18000 روپے ماہانہ اعزازیہ دینے کا وعدہ کیا تھا، اور ساتھ ہی بی جے پی کونشانہ بنایا کہ وہ جن ریاستوں میں حکومت چلا رہی ہےوہاں اس طرح کی اسکیم لا کر پجاریوں کا احترام نہیں کیا جا رہا ہے۔
اس کے بعد وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے بھی بی جے پی کو خط لکھ کر پجاریوں کے لیے اعزازیہ کا مطالبہ کیا۔
اسی طرح وزیر اعلیٰ آتشی نے دہلی حکومت میں مرکز کے نمائندے لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) وی کے سکسینہ پر ہندو اور بدھ مندروں کو مسمار کرنے کا حکم دینے کا الزام لگایا تھا۔ ایل جی نے اس کی تردید کی تھی اور بی جے پی کو یہ کہتے ہوئے بیان جاری کرنا پڑا تھا کہ ‘اس طرح کے بیانات دے کر سی ایم نے دہلی کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔’
دہلی بی جے پی کے صدر
وریندر سچدیوا نے کہا تھا، ‘وزیراعلیٰ جھوٹ بول رہی ہیں کہ دہلی میں مندرکو گرانے کی سازش کی جا رہی ہے۔’
اسی طرح عآپ اور بی جے پی کے درمیان روہنگیا اور بنگلہ دیشی مسلمانوں کے حوالے سے الزام تراشیوں میں دونوں پارٹیوں میں سے کسی نے بھی ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کے تئیں حساسیت کا مظاہرہ نہیں کیا۔
کچھ سال پہلے کیجریوال حکومت پر شاہین باغ تحریک اور دہلی فسادات کے دوران اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
ہری نگر کا حال
گزشتہ اسمبلی انتخابات میں عآپ کی راج کماری ڈھلو ہری نگر اسمبلی حلقہ سے ایم ایل اے منتخب ہوئی تھیں۔ انہیں 58087 ووٹ ملے۔ بی جے پی کے تجندر پال سنگھ بگا دوسرے نمبر پر رہے، انہیں 37956 ووٹ ملے۔ تیسرے نمبر پر کانگریس کے سریندر سیتیا تھے، جنہیں صرف 10394 ووٹ ملے۔
اس بار بھی عآپ نے راج کماری ڈھلو کا نام فائنل کیا تھا، لیکن نامزدگی سے ٹھیک پہلے ان کا ٹکٹ منسوخ کر کے سریندر سیتیا کو دیا گیا۔ ڈیڑھ ماہ تک انتخابی مہم چلاچکی ڈھلو نے ٹکٹ کٹنے کے بعد سے باغی ہو گئی ہیں اور آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں ہیں۔
مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ ڈھلو کی بغاوت کی وجہ سے بی جے پی کی پوزیشن پہلے سے زیادہ مضبوط ہو گئی ہے۔
راج کماری ڈھلو کے باغی ہونے کے بعد ہری نگر اسمبلی سیٹ دلچسپ ہو گئی ہے۔ (تصویر: انکت راج/ دی وائر )
مقامی بی جے پی لیڈر گگن ساہنی نے گزشتہ دو اسمبلی انتخابات اور ایم سی ڈی انتخابات کا تجزیہ کرتے ہوئےکہا، ‘ ہماری انتخابی مہم میں تو بہت سے لوگ آتے ہیں، لیکن ووٹنگ کے دن پتہ نہیں کیا ہو جاتا ہے۔ہمار کور ووٹ تو ہمیں مل جاتا ہے، لیکن گراف بڑھ نہیں رہا ہے۔’
ساہنی نے کہا کہ اس الیکشن میں بی جے پی راج کماری ڈھلو کو ہوا دے رہی ہے۔ ساہنی اور ان کی اہلیہ نے 2017 اور 2022 میں بی جے پی کے ٹکٹ پر ایم سی ڈی انتخابات لڑچکی ہیں۔
ہری نگر کے نانک پورہ میں واقع دین دیال اپادھیائے اسپتال کے سامنے اکثر ٹریفک جام رہتا ہے جس سے مقامی لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ (تصویر: انکت راج/ دی وائر )
ہری نگر کے شہری علاقوں کی حالت کم و بیش ٹھیک ہے، لیکن اسمبلی حلقہ میں تہاڑ گاؤں جیسے دیہی علاقے بھی ہیں، جہاں نالیوں سے گندگی باہر آ رہی ہے اور ہر طرف غلاظت ہے۔ سڑکوں کی حالت خراب ہے۔ آبادی غریب ہے۔ اور اس دوران اسلحہ کی تقسیم کی تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔