مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی کسان تنظیموں کی مانگ کی حمایت میں 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران بہت سے مظاہرین لال قلعہ تک پہنچ گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ایکٹر سے کارکن بنے دیپ سدھو نے وہاں ایک ستون پر مذہبی جھنڈا لگایا تھا۔
نئی دہلی: مرکزی حکومت کے تین نئے اورمتنازعہ زرعی قوانین کے خلاف یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ‘ٹریکٹر پریڈ’ کے دوران لال قلعہ میں ہوئے واقعہ کےملزم ایکٹر سے کارکن بنے دیپ سدھو کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔دہلی پولیس نے منگل کو یہ جانکاری دی۔ ڈپٹی کمشنر پولیس(اسپیشل سیل)سنجیو کمار یادو نے کہا کہ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے یہ گرفتاری کی۔
پولیس نے یوم جمہوریہ کے موقع پر ہوئےتشدد کے معاملے میں دیپ سدھو اور تین دیگرکی گرفتاری میں مددگار ہو سکنے والی جانکاری دینے پر ایک لاکھ روپے کے نقدانعام کااعلان بھی کیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے کہا کہ سال 2019 کے لوک سبھاانتخاب میں بی جے پی کے سنی دیول کے لیے پرچار کرنے والے سدھو کو ٹریکٹر ریلی اور لال قلعہ پر تشددکے دوران بھیڑ کو بھڑکاتے ہوئے پایا گیا تھا۔
پولیس نے کہا کہ ملزمین کی تلاشی کے لیے دہلی اور پنجاب میں کئی جگہوں پر چھاپے ماری کی گئی۔ اب تک یوم جمہوریہ کے موقع پرتشدد کے سلسلے میں44 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں اور 127 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
غورطلب ہے کہ مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی کسان تنظیموں کی مانگ کی حمایت میں26 جنوری کو کسانوں نے ‘ٹریکٹر پریڈ’ نکالی تھی اور اس دوران کسانوں اور پولیس کے بیچ جھڑپیں ہوئی تھیں۔اس دوران بہت سے مظاہرین ٹریکٹر چلاتے ہوئے لال قلعہ تک پہنچ گئے تھے اور انہوں نے وہاں ایک ستون میں مذہبی جھنڈا لگا دیا تھا۔ اس کے بعد مظاہرین کے خلاف شدید غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
واقعہ کے دوران وہاں موجود سدھو نے اپنی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے قومی جھنڈے کو نہیں ہٹایا تھا اور ایک علامتی احتجاج کے طور پر نشان صاحب کو پھہرایا تھا۔قابل ذکر ہے کہ 36 سالہ سدھو نے فیس بک پر دو ویڈیو اپ لوڈ کر دعویٰ کیا تھا کہ 26 جنوری کو دہلی کی سرحدوں سے لوگ خود ہی لال قلعے کی جانب بڑھ گئے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بہت سے لوگوں نے گھمنڈی کسان رہنماؤں کے طے کیے راستے کو نہیں اپنایا تھا جو چاہتے تھے کہ وہ جو بھی فیصلہ لیں اسے سب قبول کریں۔سدھو اور ان کے بھائی مندیپ سنگھ ان لوگوں میں شامل تھے جنہیں اس مہینے کی شروعات میں این آئی اے نے سکھس فار جسٹس کے خلاف درج معاملے میں طلب کیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)